- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
اہل سنت کا منہج تعامل
کتاب و سنت اور فہم سلف کی روشنی میں
کتاب و سنت اور فہم سلف کی روشنی میں
بسم اللہ لرحمن الرحیم
عرض مؤلف
الحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ (النحل ۹۰)
’’بیشک اللہ تعالیٰ عدل، احسان اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘‘
وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ (الحجرات ۹)
’’اور انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘
یہ دونوں آیات اس بات کی دلیل ہیں کہ عدل و انصاف ایک مومن کی طبعی صفت ہے جو اس سے جدا نہیں ہوتی وہ اپنے مخالفین کے بارے میں عدل و انصاف سے فیصلہ کرتا ہے، ظلم و زیادتی سے دور رہتا ہے، افراط و تفریط کے درمیان اعتدال کا راستہ اپناتا ہے۔ اعتدال کا راستہ صراط مستقیم ہے۔ افراط و تفریط دونوں مذموم ہیں۔ شیطان افراط و تفریط کے ذریعے صراط مستقیم سے ہٹانا چاہتا ہے ۔ابلیس نے اللہ تعالیٰ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا :
قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ ﴿١٦﴾ ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ ﴿١٧﴾(الاعراف ۱۶،۱۷)
’’کہنے لگا تو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا ہے لہذا اب میں تیری صراط مستقیم پر انکو گمراہ کرنے کے لیے بیٹھوں گا پھر انسانوں کو آگے سے، پیچھے سے، دائیں سے اور بائیں سے غرض ہر طرف سے گھیر لوں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا‘‘
گویا اس نے اپنی زبان سے اعلان کیا کہ وہ ہر سمت اور ہر پہلو سے انسان پر حملہ کرے گا۔ وہ اسکے مشاہدات، احساسات، جذبات اور خواہشات کے ذریعے اس کے اندر گھسنے کی کوشش کرے گا البتہ ہمارے لیے یہ بہت بڑی خوشخبری ہے کہ اگر ہم صراط مستقیم پر قائم رہنے کا عزم کر لیں اور شیطان کے پیدا کردہ شبہات و شہوات کا اللہ کے فضل سے مقابلہ کریں تو وہ ہمیں گمراہ نہیں کر سکتا۔
إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ (بنی اسرائیل ۶۵)
’’بلاشبہ میرے بندوں پر قطعا تیرا بس نہیں چلے گا‘‘
آج’’ اہل سنت کے منہج تعامل‘‘ کے بارے میں بعض دعاۃ و مبلغین افراط و تفریط کا شکار ہیں اس سے بچتے ہوے صراط مستقیم واضح کرنا مجھ جیسے طالب علم کے لیے ایک انتہائی مشکل کام تھا لیکن الحمدللہ سعودی عرب کے دار الأفتاء کی اللجنۃ الدائمہ کے فتاوی و بحوث، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاویٰ پر مشتمل کتاب ’’اہل سنت فکر و تحریک‘‘ اور دارالتربیہ فیصل آباد کی شائع کردہ ’’مقالات تربیت‘‘ شیخ مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ کی ’’وفاداری یا بیزاری ‘‘ سمیت جید علمائے کرام کی کئی کتابوں میں اس مسئلے کو واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ میں نے علمائے کرام کے انہی حوالہ جات کو جمع کیا ہے۔ میں ان تمام معزز و محترم علماء کرام کا ممنون ہوں جنہوں نے اپنے قیمتی اوقات میں سے وقت نکال کر میری کتاب کا مطالعہ کیا اور ان کے تبصروں سے مجھے حوصلہ ملا اور یقینا ان کی تائید سے عامۃ المسلمین صحیح معنوں میں اس کتاب سے استفادہ کر سکیں گے۔ خصوصاً شیخ الحدیث محمد رفیق اثری، شیخ القرآن عبدالسلام رستمی، ڈاکٹر عبدالرشید اظہر، شیخ عبدالعزیز نورستانی حفظہم اللہ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک طالب علم کی دقیق مباحث پر مشتمل کتاب کا مطالعہ کیا اور تبصرہ کیا کہ کتاب ھذا میں اعتدال و توازن اور عدل کا پہلو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ میں شیخ عبدالغنی محمدی حفظہ اللہ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی زیدی برادران سے محبت کی بنا پر میں شیخ حافظ الیاس اثری، پروفیسر محمد سعید کلیروی اور محمد عباس انجم گوندلوی حفظہم اللہ کی تائید حاصل کر پایا ہوں۔ میں شیخ الحدیث عبدالرحمن چیمہ اور شیخ محمد زکریا زکی حفظہما اللہ کا بھی مشکور جنہوں نے کتاب کی تائید فرمائی۔ اس کے ساتھ ساتھ برادرم حافظ سید طیب الرحمن حفظہ اللہ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں جن کے تنقیدی تبصرہ کی بدولت مجھے کتاب کے کئی مقامات پر اصلاح کرنے کا موقعہ ملا۔ برخوردار سید عبدالعلام اور سید عبدالسلام نے تعامل مع المخالف پر عرب علماء کرام کے بہت سے فتاویٰ جمع کر کے کتاب کے حسن میں اضافہ کیا اللہ تعالیٰ ان کے لیے بھی زاد آخرت بنائے اور انہیں جزائے خیر دے۔ اور اس کتاب کو زوال پذیر امت مسلمہ کی اصلاح کا باعث بنائے۔ آمین۔
علمائے کرام سے گزارش ہے کہ اگر اس میں منہج اہل سنت یعنی منہج صحابہ و سلف صالحین سے ہٹی ہوئی کوئی بات ہو تو اصلاح فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
ڈاکٹر سید شفیق الرحمن