تو پھر اس آیت کو کس طرح سمجھیں کے " کہ جو لوگ محمدﷺ کے ساتھ ہیں وہ آپس میں رحم دل ہیں اور کافروں کے لئے سخت" تمام مکاتب فکر کا اہل تشیع کے لئے فتوٰی ریکارڈ پر موجود ہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اب کیا وضاحت پیش کریں گے۔
مان لیا کہ علما نے شیعہ کو کافر کا فتویٰ دیا ہے اور رواداری اختیار کرنے سے اس فتویٰ کی ہتک ہونے کا خدشہ ہے مگر کیا ہم جو عملی زندگی میں معاملات کے سلسلے میں کرتے ہیں ان کا فتویٰ ہم کو کس نے دیا ہے یہ بازاروں میں کم تولنا،دو نمبر چیزوں کوفروخت کرنا،رشوت لینا،بددیانتی کرنا ،رشتوں کو قطع کرنا ،ناحق خون کرنا اور دوسری طرح کے گناہ جو معاشرے میں عام ہو رہے ہیں ان کو کرنے کا فتویٰ کس نے دیا ہے؟اگر اسی آیت کو دیکھا جائے تو کیا ہم مسلمان آپس میں اس طرح محبت کرتے ہیں جس طرح صحابہ ؓ کیا کرتے ہیں پھر ؟
جس فصل کو ہم آج کاٹ رہے ہیں فتنہ کی شکل میں یہ چند دن کی آبیاری کا صلہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے عشروں کی محنت ہے حالات خراب کرنے میں اگر عشرے لگے ہیں تو ان کو سیدھے کرنے میں دنوں کی نہیں سالوں کی محنت درکار ہے۔ہم نے جو جیب میں فتوے ڈالے ہوتے ہیں ہر مسئلے اور ہر موقع کی مناسبت سے یہی تو حالات خراب کرتے ہیں۔براداشت کا کلچر فروغ نہیں پانے دیتے ایک مسلک دوسرے کو عجیب وغریب ناموں سے پکارتا ہے جیسے مشرک،گستاخ رسولﷺ وغیرہ ذرا سوچئے یہ کتنے بھاری پتھر ہیں جو ہم ایک دوسرے کو مارتے ہیں۔ہمارا تعلق تو جس دین سے ہے جس بنی کو ہم مانتے ہیں انہوں نے تو گالیاں کھاکر بھی دعا کے لئے جھولیاں پھیلائیں۔کسی کو محروم نہ رکھا ۔عفو ودرگذر اپنے کے طرہ امتیاز میں شامل تھا ۔آج ہم نے اسلام کے نام پر محبت اور نفرت تو سیکھ لی ہے یہ کافر ہے یہ گستاخ ہے ان کے ساتھ بات کرنا گناہ ہے غلط ہے مگر کبھی ہم نے اسلام کے نام پر معاف کرنا بھی سیکھا ہے ۔مانا کہ کسی مسلک کے کچھ لوگ برے ہو سکتے ہیں مگر ہر مسلک میں بڑے عظیم ،دردل رکھ والے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کو ہم دوسرے کے ساتھ ہی گھسیٹ کر ان کی عزت بھی سر بازار رسوا کر دیتے ہیں۔ رہے بات دوسرے سے بدلہ لینے کی اس کی گستاخی کی سزا دینے کے تو آپﷺ نے کیسے کیسے ظالموں کو معاف فرما کے عظیم مثالیں قائم نہیں فرما دیں۔ہندہ کو معاف فرما دیا،حبار بن اسود کو معاف فرما دیا عدی کو معاف فرما دیا۔
کیا ہم سیرۃ طیبہ ﷺ کے روشن مینار سے عفوودرگذر کا درس نہیں لے سکتے یقین کریں آج بھی اگر ہمارے مسائل کا حل ہے تو قرآن وسنت پر عمل پیرا ہو کر ایک دوسرے کو اپنا ہمنوا محبت کر کے بنایا جا سکتا ہے نفرتوں کے تیر چلا کر نہیں۔
خدا ہم پر اپنی رحمت فرمائے اور ہم کو راہ حق پر چلنے کے توفیق عطا فرمائے