• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہم نکات من قرآن مجید

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
الحمدللہ رب العالمین
قرآن فہمی اور ذوق قرآن کی ایک فضا جو وطن عزیز میں بطور خاص رمضان کے مہینے میں نظر آتی ہے کہ ہر مسجد میں بلکہ جہاں جہاں تراویح ہوتی ہے اکثر ایسا ہو رہا ہے کہ وہاں بطور خاص خلاصہ تراویح یعنی روزانہ جتنا قرآن نماز تراویح میں پڑھا جاتا ہے اس کا خلاصہ یا اہم نکات بھی بیان کیے جاتے ہیں
راقم بھی حسب معمول ایک ادارے میں یہ اہم نکات بیان کرنے کی کوشش کر رہا ہے سو میں نے سوچا کہ ان اہم نکات کو فورم پر شئیر کیا جائے تاکہ ان میں اگر کوئی غلطی ہو تو اس کی نشاندہی ہو سکے کمی تو یقینا ہو گی کہ صرف 15 منٹ میں پہلی چار تراویح کا خلاصہ اور پھر 15 منٹ میں اگلی چار تراویح کا خلاصہ بیان کرنا، اس میں ترتیب یہ رکھی ہے کہ پہلے خلاصہ اور اہم نکات بیان کیے جاتے ہیں پھر چار تراویح ادا کی جا تی ہے کہ نمازیوں نے بھی اس کو پسند کیا والفضل بید اللہ یوتیہ من یشاء
اور اس میں ایک اہم بات کہ روزانہ کے اہم نکات میں سے سب سے اہم بات کو خاص پیغام کہہ کر نشر اور بیان کیا جاتا ہے کہ اس پر لازمی عمل کیا جائے گا اور وہ سب سے آخر میں لکھا جا رہا ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
دوسرا پارہ سورۃ البقرۃ آیت نمبر 142 تا 252 تک
اہم نکات کا خلاصہ
نمبر ایک: تحویل قبلہ
ابتدائے اسلام میں قبلہ بیت المقدس تھا جو اب تبدیل کر دیا گیا اب بیت اللہ کو قبلہ بنا دیا گیا ، درحقیقت یہ سیادت عالم کی تبدیلی کا اشارہ ہے کہ اب سیادت یہود کا دور ختم ہوا اب امت اسلامیہ کو مطلوبہ صفات حاصل کرنا ہوں گی تاکہ وہ اس منصب کو حاصل کر سکے
نمبر دو: ذکر الہی کی اہمیت 152 آیت
مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا
نمبر تین: آیت ابتلاء 155 سب کو آزمایا جائے گا اور کس طرح آزمایا جائے گا
نمبر چار: کلمہ استرجاء کا استعمال ، ہر مصیبت پر انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا جا سکتا یے نہ کہ صرف موت کے اعلان پر
نمبر پانچ: رزق حلال کی ترغیب و حکم اور رزق حرام سے اجتناب کا حکم آیت 168 تا 173
البتہ اضطراری حالت میں حرام کی بقدر ضرورت اجازت ہے تاکہ جان بچائی جا سکے
نمبر چھ: آیت نیکی 177
نیکی کون کر سکتا ہے اور نیکی کیا ہے یعنی اصل نیکی انسانی ہمدردی ، نماز و زکوۃ، عہدالہی کو مکمل کرنا، اور تنگی و مشکلات میں اللہ کے فیصلوں پر راضی ہو نا صبر کہلاتا ہے
نمبر سات: قصاص 178 تا 179 میں زندگی ہے قصاص کے نفاذ میں کسی کو استثناء حاصل نہیں اورمدعی صرف مقتول کے ورثاء ہوتے ہیں اور معاف کرنے کا اختیار بھی صرف انہیں ہوتا ہے
نمبر آٹھ: وصیت 180 تا 182
اپنی ذاتی وصیت مرتب کر کے لکھی جائے جس میں اپنے تمام معاملات کی تفصیل موجو د ہو کیونکہ موت کسی بھی وقت آسکتی ہے اور اگر اچانک موت کی صورت میں معاملات ادھورے رہ گئے تو قابل مواخذہ کیفیت ہے جو شدید بھی ہو سکتی ہے
نمبر نو: آیت صیام 183 تا 188روزہ کی تمام تر فضیلت کے باوجود پورے قرآن میں صرف یہی چھ آیات ہیں جس میں روزہ کے آداب و احکام بیان کیے گئے ہیں ،روزہ میں دعا، روزہ قبول کروانا کے تو رشوت و حرام مالی معاملات سے بچنا ہو گا
نمبر دس: آیات حج 189 تا 203
نمبر گیارہ: آیات انفاق 215 و 219 و 245
خرچ کیا کیا جائے کس پر کیا جائے کب کیا جائے ان تین آیات میں مکمل تفصیل دی گئی ہے واضح رہے یہ نفلی صدقہ ہے زکوہ نہیں
نمبر بارہ: 220 تا 242 تک احکام یتیم، نکاح، حیض ، قسم ، ایلاء، طلاق، رضاعت.، عدت ، ومہر کے بارے میں بیان کیا گیا ہے اور اس پارہ کے آخر می طالوت کا قصہ بیان کیا گیا ہے
حکمرانی کے لیے علم اور طاقتور ہونا دو بنیادی خوبیاں لازمی ہیں
آج کا سبق
ذکر الہی کی مسلمان کی زندگی میں اہمیت کے پیش نظر "لاالہ الا اللہ " کو مسلسل اختیار کیا جائے
نمبر دو ہر مسلمان بغیر وصیت کے ایک رات بھی نہ گزارے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
تیسرا پارہ سورہ بقرہ آیت نمبر 253 تا 286
سورہ آل عمران آیت نمبر 1 تا 91
اہم نکات
نمبر ایک: آیت الکرسی 255
اہمیت فضیلت اور پڑھنے کے اوقات ، ہر نماز کے بعد ، سونے سے قبل، اور عمومی طور پر پڑھا جانا حصن المسلم ہے
نمبر دو: آیت 256کلمہ طیبہ کی اصل
لا الہ: فمن یکفر بالطاغوت
الا اللہ: ویومن بااللہ
محمد رسول اللہ: فقد استمسک بالعروۃ الوثقی
نمبر تین: قصہ ابراہیم و نمرود 258 تا 260
آخرت پر تین دلائل، الزامی جواب دینے کا طریقہ، آداب دعوت، اور ایمان کی بنیاد پر اطمئنان قلب کا حصول.
نمبر چار: اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے آداب 262 تا 274
جتایا نہ جائے، تکلیف نہ دی جائے، دکھلاوا نہ ہو
پاک و حلال ہو، صدقہ کرتے وقت مال میں کمی کا اندیشہ وسوسہ شیطانی ہے
نمبر پانچ: آیات سود275 تا 281
نمبر چھ: آیت آداب قرض 282
قرض کیسے لیا جائے، قرض کو لکھ لیا جائے، قرض کے لین دین پر دو عادل گواہ مقرر کیے جائیں، البتہ جاری قرضہ یا روزانہ کی بنیاد پر ادھار لین دین کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں
نمبر سات: 283 تا 286
تحفہ معراج جو خوبصورت دعاؤں پر مشتمل ہے دنیا و مافیھا اور آخرت کی کامیابی سب کچھ اس میں موجود ہے
سورہ آ ل عمران کا تعارف:
مدنی سورت،ہجرت کے تیسرے سال نازل ہوئی البتہ آیت نمبر 32 تا 70 ھجرت کے 9 سال نازل ہوئی
نمبر آٹھ: آیت نمبر 7
محکم و متشابہ آیت کا مطلب ، مثبت سوچ یعنی مومن کا ان دونوں کے بارے میں طرزعمل اور منفی سوچ یعنی جن کے دلوں میں کجی اور فتنہ بپا کرنے کی خواہش ہے ان کا طرزعمل ،مومن احکام الہی پرسمعنا و اطعنا کا مظاہرہ کرتا ہےان پر عمل کر لیے فھم کی شرط نہیں رکھتا جبکہ روشن خیال متجددین احکام الہی کے بارے میں فلسفیا نہ باتوں میں الجھے رہتے ہیں
نمبر نو: قصہ مریم آیت 33 تا 91
تربیت اولاد میں دعا کا کردار 36
بے اولادی دور کرنے کی دعا 38
بے اولادی ختم کرنے کا نسخہ کیمیا یا وظیفہ 41
آیت مباہلہ 62
غیر مسلم کے ساتھ مکالمہ جات 64
آج کا پیغام:
نمبر ایک : سورہ بقرہ کی آخری تین آیات کو یاد کرنا
نمبر دو: تربیت اولاد کے لیے والدین مسلسل دعا کے ذریعے اللہ سے رابطے میں رہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
چوتھا پارہ: سورہ آل عمران آیت 92 تا آخر سورہ آل عمران، سورہ النساء آیت نمبر 1 تا 23
اہم نکات:
نمبر ایک:
نیکی کی حقیقت 92
اپنی محبوب اور قیمتی چیز اللہ کی راہ میں خرچ کی جائے یہی نیکی کی اصل ہے.ہر وہ محبوب چیز جو فرائض کے انجام دہی میں حائل ہو اسے اللہ کی راہ میں دے دیا جائے
نمبردو:
بیت اللہ اور فرضیت حج 95 و 97
نمبر تین:
انفرادی سطح پر کردار سازی و اجتماعیت کو اختیار کیا جائے 102 تا 105
کردار سازی کی بنیاد تقوی پر ہونی چاہیے، کوشش کی جائے کہ شب و روز اللہ کی فرمانبرداری میں گزریں، اللہ کی رسی یعنی قرآن کو مضبوطی سے تھام لیا جائے، ابدی فلاح کو حاصل کرنے کے لیے خیر کی طرف دعوت، نیکی کا حکم اور برائی سے روکنا ضروری ہے
نمبرچار:
غزوہ احد سے متعلقہ دروس آیات 121 تا 129 ، 139 تا158، 165 تا171
غزوہ احد میں اللہ کی مدد نازل ہوئی تھی
غزوہ احد میں شکست نہیں بلکہ فتح ہوئی تھی
اللہ اور اس کے رسول کی بات مانو گے تو فتح و کامرانی تمہارے قدم چومے گی،
نمبر پانچ:
مغفرت حاصل کرنے کے لیے مطلوبہ صفات اپنے اندر پیدا کرو آیات 133 تا 136
اللہ کی راہ میں ہر حال میں خرچ کرو
اپنے غصہ کو کنٹرول کرو
لوگوں کو معاف کرنا سیکھو
اگر گناہ کا ارتکاب ہو جائےتو فورا استغفار کرو
اپنے گناہوں اور غلطیوں پر ہٹ دھرمی نہ دکھاؤ
مومن کی دعا: آیت نمبر 147
نمبر چھ: آیت نمبر 159
ہر ذمہ دار و مسؤول کو شفیق و محبت کرنے والا اور نرم دل ہونا چاہیے اگر ماتحت غیر متوقع رویہ کا اظہار کریں تو درگذر کر دیا جائے، ان کے لیے ہدایت کی دعا کی جائے، بوقت ضرورت ان سے مشاورت کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن قائد مشاورت کو من و عن ماننے کا پابند نہیں بلکہ اللہ پر توکل کرتے ہوئے فیصلہ کر گزرے
نمبر سات: سورہ آل عمران کا آخری رکوع
آیت نمبر 190 تا 200
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات شب میں سے تھا جب تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو یہ آیات پڑھتے
نمبر آٹھ: سورہ النساء مدنی سورت ہے سورہ آل عمران کے بعد نازل ہوئی آیت 1 تا 16
ابتدائی آیات میں خاندانی نظام کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لیے عملی اقدامات اختیار کرنے پر زور دیا: ازدواجی زندگی اور رشتہ داری میں تقوی اختیار کیا جائے، یتیم کے حقوق ادا کیے جائیں ،ایک سے زائد بیویاں ہیں تو عدل کیا جائے، مہر کی ادائیگی، علم وراثت کے احکام
نمبر نو: توبہ کس کی قبول ہو گی اور کب تک قبول کی جائے گی آیت 17 و 18
نمبر دس: عورتوں کے حقوق اور جن عورتوں سے نکاح حرام ہے ان رشتوں کی تفصیل 19 تا 23
آج کاپیغام:
جب سحری می اٹھا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبصورت سنت پر عمل کیا جائے یعنی سورہ آل عمران کا آخری رکوع پڑھا جائے (بخاری) اس پر غور کیا جائے (مسند احمد)
تربیت اولاد کے ضمن می انہیں دینا سکھایا جائے کہ ہر گھر میں بچوں کے لیے ایک سیونگ باکس رکھا جائے اور اسے فی سبیل اللہ کا نام دے دیا جائے اور اس جمع شدہ رقم اللہ کی راہ میں دے دی جائے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
پانچواں پارہ
سورہ النساء 24 تا 147
سورہ النساء میں بنیادی طور پر عائلی، معاشرتی، سیاسی، اور عدالتی نظام کو مضبوط بنانے اور اجتماعیت پر زور دیا گیا ہے
نمبر ایک: آیات وراثت 7 تا 14 یہ واحد علم ہے جو تقریبا مکمل طور پر قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے
نمبردو: آداب نکاح 24 تا 26
فریقین کی جانب سے ایجاب و قبول
مہر کی ادائیگی
محض وقتی تلذذ مراد نہ ہو
خفیہ آشنائی نہ ہو
نمبر تین: منگنی یعنی نسبت طے ہونے سے لڑکا اور لڑکی کے باہمی روابط جائز نہیں خواہ وہ ٹیلی فونک ہی کیوں نہ ہوں روابط کی اصل بنیاد نکاح ہے
نمبرتین: کبائر سے اجتناب سے صغائر کی معافی آیت نمبر 31
اگر بڑے گناہوں سے اجتناب کیا جائے اور چھوٹے گناہوں کو مسلسل نہ کیا جائے تو یہ چھوٹے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں
نمبر چار: حقوق زوجین 34 و 35
مرد ذمہ دار ہے ،
اگر بیوی نافرمانی کا رویہ اختیار کرے تو
سب سے پہلے نصیحت، پھر نظر انداز کر دینا، اور سب سے آخری میں جسمانی تادیب کو اختیار کیا جا سکتا ہے اور ان سب کا مقصد اصلاح ہو سزا دینا یا اذیت دینا نہ ہو
اگر دونوں میں باہمی اختلاف ہے تو دونوں اطراف سے ایک ایک سمجھ دار بزرگ آپس میں مل بیٹھیں اور اصلاح کی کوشش کریں
نمبر پانچ: آیت تیمم 43
نمبر چھ: اہل کتاب کو دعوت اسلام 44 تا 57
نمبر سات: رعایا اور حکمران کے مابین تعلقات کی نوعیت 58 تا 60
ایسے دنیاوی و ملکی قوانین جو بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کے لیے وضع کیے گئے ہوں ان کی پابندی کرنا شریعت کے عین مطابق ہے جیسا کہ ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی جائز نہیں کیوں کہ اس می انسانی جان کو خطرہ ہے
نمبر آٹھ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آئینی مقام و مرتبہ 65
اپنے روزہ مرہ دینی و دنیاوی معاملات میں فیصل مان لیں،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں پر انشراح صدر ہو یعنی دل می کوئی تنگی یا ناگواری نہ ہو،
اور غیر مشروط فرمانبرداری ہو
نمبر نو: 77 آیت دفاع
مکی زندگی می کفوا ایدیکم کا حکم دے کر حکمت عملی اختیار کی گئی کہ کردار سازی، اجتماعیت کو اختیار کیا جائے اور مدنی زندگی میں کتب علہیم القتال کے ذریعے عملی دفاع کی اجازت دی گئی
نمبر دس: منافقین اور جھاد 60 تا 104
نمبر گیارہ: سوشل میڈیا کا استعمال اور بغیر تصدیق کیے خبر نشر کرنا یعنی افواہ سازی کا حکم آیت نمبر 83
اگر خبر کا تعلق دین سے ہے تو اس کی تصدیق دینی ذرائع سے کی جائے گی (ولو ردوہ الی الرسول)
اور اگراگر خبر کا تعلق دنیاوی امور سے ہے تو متعلقہ ادارے سے رجوع کیا جائے (والی اولی الامر منھم لعلمہ الذین...... )
تاکہ ہر دو صورتو میں جھوٹی خبر نشر کرنے سے بچا جا سکے اور صحیح خبر ہی نشر کی جائے
نمبر بارہ : آداب و احکام سلام 86
نمبر تیرہ : احکام قتل خطا و قتل عمد 92 و 93
نمبر چودہ : نماز خوف م101 تا 103
نمبر پندرہ : نزول قرآن کی حکمت 105 تا 115
نمبر سولہ: توحید و شرک کے تصور کو واضح کیا گیا ہے 116 تا 126
نمبر سترہ : اسلام کا نظام عدل و انصاف
135 تا 152
انفرادی، معاشرتی واجتماعی ، حکومتی
نمبر اٹھارہ : جس مجلس می قرآن مجید ، فرامین رسالت ، شعائر اسلام کا مذاق اڑایا جا رہا ہو ایسی مجلس می بیٹھنا جائز نہی ورنہ اس می شریک سمجھا جائے گا 140

آج کا پیغام:
ایسی کسی مجلس میں شرکت نہیں کریں گے جہاں احکام اسلام کی توہین یا مذاق اڑایا جا رہا ہو خواہ وہ خاندانی تقریب ہو یا سیاسی یا معاشرتی تقریب ہو
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
چھٹا پارہ
سورہ النساء 148 تا 176
سورۃ المائدہ 1 تا 82
نمبر ایک : 148
زیادتی پر آواز بلند کرنا جائز ہے لیکن بقدر زیادتی و ظلم اور ظالم کے حق میں بددعا بھی جائز ہے
نمبردو: اھل کتاب سے مجادلہ 153 تا 175
عیسی علیہ السلام کے حوالے سے کچھ شبہات کا ازالہ کیا جارہا ہے
نمبرتین : غلو وانتہاپسندیت کی ممانعت 171
انتہاپسندیت خواہ تحریر میں ہو ، گفتگو میں ہو، نظریات میں ہو، ممنوع ہے اور اس حوالے سے بلا محابا و بلا تفریق فتاوی صادر کرنا بالخصوص سوشل میڈیا پر اس غلو کے جمیع مظاہر ممنوع ہیں
سورۃ المائدہ
مدنی سورت ہے ، صلح حدیبیہ کے بعد 6 اور 7 ھجری میں نازل ہوئی بلکہ سب سے آخری نازل ہونے والی آیت بھی اسی سورت میں ہے (الیوم اکملت۔۔۔)
سابقہ تین سورتوں کی طرح اس سورت میں بھی اھل کتاب کے مختلف رویوں کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اور انہیں دعوت اسلام دی گئی ہے
النساء میں خاندانی و معاشرتی نظام کو مضبوط بنانے کی بات کی گئی تھی تو اس سورت میں ریاست، عدالت اور مقننہ کو مضبوط بنانے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے
نمبر چار: معاہدوں کی پاسداری خواہ معاشرتی ہوں یا تجارتی یا حکومتی آیت نمبر 1
نمبر پانچ: نیکی میں ایک دوسرے کے دست وبازو بنا جائے اور نافرمانی میں ایک دوسرے کا ساتھ نہ دیا جائے آیت نمبر 2
نمبر چھ: حرام کردہ اشیاء کی فہرست آیت نمبر 3 اس میں ان اشیاء کا بھی ذکر کیا جائے جو حدیث میں مذکور ہیں باقی سب حلال ہے
الاصل فی الاشیاء الحل والاباحہ
والاصل فی العبادہ المنع
نمبر سات :آیات وضو و تیمم 7
نمبر آٹھ : 13
قیام پاکستان پر جو وعدہ کیا گیا تھا اس کی مخالفت کی گئی اور اس مخالفت پر جو سزا ملی اس کا ذکر
نمبر نو: قصہ ہابیل و قابیل آیت نمبر 27 تا 31
نمبر دس: انسانی جان کی قدروقیمت آیت نمبر 32
نمبرگیارہ: فوجداری قوانین 33
مفسد، باغی ، محاربت اسلام پر قتل، پھانسی، ہاتھ پاؤں کا قطع کیا جانا، جلاوطنی کی سزا
نمبر بارہ: آیت حد سرقہ 38
نمبر تیرہ: ریاست کی داخلہ و خارجہ پالیسی 44 تا 51
نمبر چودہ:دین کےساتھ استھزاء ومذاق اڑانے والوں کےساتھ دوستی یا تعلقات نہیں رکھنے 57
نمبر پندرہ: عیسی علیہ السلام کےحوالے سے باطل افکار وعقائد کا رد 72 تا 79
آج کاپیغام:
اپنے معاشرے می نیکی کا کام کرنےوالوں کا ساتھ دینا ہے خواہ مالی ساتھ ہو ، معنوی ساتھ یو یا دعا کے ذریعے ، دیندار حلقوں کے خلاف سوشل میڈیائی مذمومانہ مہم می اپنا کردار ادا کرنا نیکی میں تعاون کرنا ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ساتواں پارہ: سورۃ المائدہ آیت نمبر 83تا 120 اور سورۃ الانعام آیت نمبر01 تا 110
نمبر ایک : 89 جو قسم غیر ارادی طور پر منہ سے نکل جائے اس پر مواخذہ نہیں لیکن وہ قسم جو جان بوجھ کر کھائی جائے وہ قابل مواخذہ ہے
نمبر دو: کچھ حرام کردہ امور کا ذکر 90
شراب ، جوا، شرک کے لیے نصب کی گئی چیزیں اور قسمت آزمانے والے تیر سب گندے شیطانی کام ہیں ، چنانچہ تم ان سے اجتناب کروتاکہ تم فلاح پاؤ۔ کسی چیز کا نفع بخش ہونا اس کے جائز ہونے کی دلیل نہیں بن سکتی جیسا کہ شراب اور جوا میں بظاہر فوائد بھی ہیں لیکن حرام ہیں کہ اللہ تعالی نے انہیں حرام قرار دیا ہے
نمبرتین : کسی چیز کا اکثریت میں ہونا بھی جائز ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا 100
حق کا تعلق اکثریت سے نہیں بلکہ دلیل سے ہے
نمبر چار: آباء واجداد کی اندھی تقلید 104
کسی چیز کا باپ دادا سے ثبوت مل جانا بھی اس کے صحیح ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا جیسا کہ اس آیت میں بیان کیا جا رہا ہے
اورجب ان سے کہاجاتاہے کہ جواﷲتعالیٰ نے اُتاراہے اس کی طرف آؤ اور رسول کی طرف آؤتووہ کہتے ہیں ہمیں وہی کافی ہے جس پرہم نے اپنے آباء واجداد کو پایا ہے ، اور کیا اگرچہ ان کے آباء واجدادکچھ بھی نہ جانتے ہوں اورنہ ہی وہ ہدایت پاتے ہوں؟
خلاصہ: جائز ہونے یا حق پر ہونے کے لیے یہ تین باتیں دلیل نہیں بن سکتی : نفع بخش ہونا، اکثریت ہونا ، باپ دادا سے ثبوت مل جانا
نمبر پانچ: اصلاح احوال کا پہلا مرحلہ 105
کسی معاشرہ کی اصلاح کرنی ہے تو سب سے پہلے اپنی ذات کی اصلاح کی جائے پھر دوسرا مرحلہ اپنے گھر والوں کی اصلاح کی جائے اور پھر معاشرہ کی باری آتی ہے
نمبرچھ: عیسی علیہ السلام کے حالات 109 تا 120
سورۃ الانعام: مکی سورت ہے اور مکی دور کے سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورتوں میں سے ہے یعنی 13 نبوت میں سورۃ الاعراف سے پہلے نازل ہوئی، عقائد ثلاثہ (توحید، رسالت، آخرت) کی مکمل وضاحت اور مشرکین کے اعتراضات کا مدلل رد ، سابقہ اقوام کی ہلاکت کا ذکر کیا گیا ہے
نمبر سات: توحید پر تین بنیادی دلائل 01، 17،59
یعنی معبود حق وہی ہے جو پوری کائنات کو پیدا کرنے والا ہے آیت نمبر01
معبود برحق وہی ہے جو نفع و نقصان کا مالک ہو آیت نمبر 17
معبود برحق وہی ہے جو عالم غیب ہو ، اللہ کے علاوہ کسی کے پاس غیب مطلق کا علم نہیں اور جس بات کا علم اللہ کے علاوہ کسی اور کو ہو تو پھر وہ غیب مطلق نہیں رہتا بلکہ وہ غیب نسبی بن جاتا ہے 50 و59
نمبر آٹھ: صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کی فضیلت و مقام 52
قرآن مجید میں دو مقامات ایسے ہیں جس میں اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو باقاعدہ تاکید کی ہے کہ صحابہ کرام کو اپنے ساتھ رکھیں اور انہیں اپنے آپ سے دور نہ کریں ان میں سے ایک مقام یہ ہے اور دوسرا سورۃ الکھف میں ہے۔
اورآپ ان لوگوں کواپنے سے دورنہ ہٹاؤجوصبح وشام اپنے رب کوپکارتے ہیں ، وہ اُس کی رضا چاہتے ہیں ، اُن کے حساب میں سے آپ پرکچھ نہیں اور نہ ہی آپ کے حساب میں سے ان پر کچھ ہے ، کہ آپ ان کواپنے سے دور ہٹا دیں ، پس آپ ظالموں میں سے ہو جائیں گے ۔
نمبر نو: دین کی توہین کرنے والی مجالس میں شرکت کرنا ممنوع ہے 68 و69
خواہ یہ مجالس خوشی کی ہوں یا غم کی اس میں شرکت کرنا گویا کہ دین کی توہین کی خاموش تائید کرنا ہے
تقریبات و مجالس میں شرکت سے قبل یہ دیکھا جائے کہ کیا اس تقریب کا انعقاد جائز ہے ، اس تقریب میں جو کچھ ہو گا وہ جائز ہے،
نمبر دس: اگر کوئی جائز کام کسی خرابی کا سبب بن رہا ہو تو اس جائز کام کو عارضی طور پر ترک کر دینا بہتر ہے 108
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
پارہ نمبر آٹھ : سورۃ الانعام آیت نمبر 111 تا 165 اور سورۃ الاعراف آیت نمبر 01 تا 87
نمبر ایک : اکثریت کا تعلق حق سے نہیں ہوتا 116
نمبر دو: انشراح صدر اللہ تعالی کی طرف سے ایک انعام ہے جو ہدایت ربانی کے حصول کے لیے سب سے پہلا مرحلہ ہے یعنی جس کو اللہ تعالی ہدایت دینا چاہتا ہے اس کا سینہ کھول دیتا ہےلہذا ہمیں اللہ سے اس کی دعا مانگتے رہنا چاہیے 125
نمبر تین: اللہ کسی قوم کو اس کی لا علمی میں ظالمانہ طور پر ہلاک نہیں کرتا بلکہ اس پر حجت تمام کی جاتی ہے اور یہی قانون ہلاکت اقوام ہے 131
نمبر چار: اگر کوئی قوم اللہ کے نظام کی مخالفت کرے ،مسلسل بغاوت کرے تو اس کی جگہ دوسری قوم کو دے دی جاتی ہے اور یہ قانون استبدال اقوام ہے 133
نمبر پانچ: کفار مکہ کی مذہبی تاریخ اور ان کے حلال و حرام کے خود ساختہ قواعد 135 تا 140، 143 و144
نمبر چھ : جب کھیتی کٹ جائے تو اس میں سے اللہ کا حق دے دینا چاہیے (واتوا حقہ یوم حصادہ) 141
اس کا عصری مفہوم یہ ہوگا کہ ہر شخص اپنی تنخواہ خواہ وہ ہفتہ وار ہو یا ماہانہ اس میں سے اللہ تعالی کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور نکالے اور تاجر حضرات اپنی روز کی آمدن یا جس طرح وہ اپنے منافع کا حساب لگاتے ہیں اس اعتبار سے اللہ تعالی کے لیے ادائیگی ضرور کریں
نمبر سات : وصیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آیات 151، 152، 153
ان تین آیات میں جن دس باتوں کا حکم دیا گیا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت ہیں اور ایک دوسری حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دس باتوں پر بیعت کی ترغیب بھی دی اور فرمایا کہ اس کا اجر اللہ تعالی کے ذمے ہے
شرک نہیں کرنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، اولاد کو غربت کے ڈر سے قتل نہ کرنا (اور موجودہ خاندانی منصوبہ بندی میں بھی اگر غربت وجہ بن رہی ہے تو یہ بھی قتل اولاد ہی ہے)، بے حیائی کے قریب بھی نہیں جانا خواہ خفیہ یا علانیہ ، کسی انسانی جان کو قتل نہیں کرنا ، یتیم کا مال غصب نہیں کرنا، ناپ تول پورا پورا کرنا، سچی اور سیدھی بات کرنا خواہ اس کی زد میں اپنے قریبی ہی کیوں نہ آ رہے ہوں، اللہ تعالی کے ساتھ کیے ہوئے عہد کو پورا کرنا ، میرے بتائے ہوئے صراط مستقیم کی اتباع کرنا
نمبر آٹھ : قانون جزا و سزا 160
جو نیکی کرے گا اس کا اجر دس گناہ اور جو برائی کرے گا اسے ایک برائی کی سزا ملے گی، یعنی اچھا کرو گے تو اچھا ہو گا اور برا کرو گے تو برا ہو گا
نمبر نو: مسلمان کا اللہ کے ساتھ کیے گئے عہد کا اعلان 163
کہہ دیجیے میری نماز ، میری قربانی، میراجینا ، میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اس بات کا حکم دیا گیا اور میں سب سے پہلا فرمانبردار ہوں
نمبر دس: ہر شخص اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہے 164
ہر فرد اپنا بوجھ خود اٹھائے گا یعنی اپنے گناہوں کا بوجھ خود اٹھائے گا
سورۃ الاعراف
مکی سورت ہے اور سورۃ الانعام کے ساتھ نبوت کے 13 سال میں نازل ہوئی ، سورۃ الانعام میں قانون ہلاکت اقوام کا ذکر کیا گیا کہ نافرمان اور باغی اقوام کو اللہ تعالی حجت قائم کرنے کے بعد تباہ کر دیتا ہے تو سورۃ الاعراف میں ان تباہ شدہ اقوام کی مکمل تاریخ بیان کی گئی کہ انہیں کیوں تباہ کیا گیا اور عذاب کیوں نازل ہوا۔
قوم نوح : 3500 سال ق م ، قوم ھود : 3000 سال ق م ، قوم صالح : 2500سال ق م، قوم لوط : 2100 سال ق م، قوم شعیب : 1400 سال ق م، آل فرعون: 1300 سال ق م۔
نوح، وھود، صالح علہیم السلام کی اقوام کا جرم شرک کرنا تھا (شرک)
لوط علیہ السلام کی قوم شرک اور ہم جنس پرستی میں مبتلا تھی(شرک، بدکرداری)
شعیب علیہ السلام کی قوم شرک اور معاشی استحصال میں مبتلا تھی (شرک، معاشی انحراف)
آل فرعون شرک، معاشی استحصال اور سیاسی استبداد میں مبتلا تھے(شرک، معاشی انحراف، سیاسی استبداد)
نمبر گیارہ: قصہ آدم علیہ السلام آیات 11 تا 27 دعائے آدم علیہ السلام 23، برہنگی اور فحاشی کا باہمی تعلق 27
نمبر بارہ: مسجد جاتے وقت مسلمان کو مکمل زینت اختیار کرنی چاہیے کہ وہ مسجد اللہ تعالی سے باتیں کرنے جاتا ہے لہذا خوبصورت حلیہ میں جائے 31
نمبرتیرہ: اصحاب جنت اور اصحاب جہنم کے مابین مکالمہ جات 44 تا 51
نمبر چودہ: قصہ قوم نوح 59 تا 64، قصہ قوم ھود 65 تا 72، قصہ قوم صالح73 تا 79، قصہ قوم لوط80 تا 84، قصہ قوم شعیب 85تا102
آج کا پیغام: سورۃ الانعام میں مذکور وصیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ترجمہ و تفسیر پڑھنا
جب بھی مسجد جائیں خوبصورت لباس و خوشبو یعنی مسنون و جائز زینت اختیار کر کے جائیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
پارہ نمبر نو: سورۃ الاعراف 88 تا 206
نمبر ایک : قصہ قوم شعیب آیت نمبر 85 تا 102
نمبر دو: قصہ آل فرعون آیت نمبر 103 تا 171
نمبر تین : بدشگونی شرک ہے 131

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سےمروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :بدشگونی شرک ہے ،بدشگونی شرک ہے اورہم میں سے ہرشخص کے دل میں براشگون پیداہوسکتاہے لیکن اللہ تعالی پرتوکل کیاجائے تواللہ تعالی اسے دورفرمادیتے ہیں ۔
نمبر چار: رسالت کے فرائض یا رسالت کا تعارف بزبان قرآن 157
نیکی کا حکم دینے والا، برائی سے روکنے والا، پاک چیزیں حلال کرنے والا، ناپاک چیزیں حرام کرنے والا، خود ساختہ بوجھ و طوق اتارنے والا(وہ خود ساختہ رسم و رواج مراد ہیں جن سے زندگی بہت مشکل ہو جاتی ہےسیاسی، معاشی، ازواجی، خوشی یا غمی کے موقع پر)
نمبر پانچ: ایک امتی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تعلق ہے 157
اول: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا(ایمان قول و عمل دونوں کا نام ہے )
دوم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و تکریم کی جائے (محض نعرہ، جلسے، دیواریں نعروں سے بھر دینے سے تکریم نہیں ہوتی )
سوم : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرنا(ہر شخص اپنی معلومات کے مطابق اور اپنے دائرہ کار مین زیر تحت افراد کو دعوت اسلام دے)
چہارم: وہ نور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اس کی اتباع کرنا یعنی قرآن پر عمل (علمی و عملی اعتبار سے)
نمبر چھ: عہد الست 172
وہ وعدہ یا عہد جو عالم بالا میں اللہ تعالی نے ہماری روحوں سے لیا تھا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں تو سب روحوں نے بیک زبان ہو کر جواب دیا تھا کیوں نہیں اللہ تو ہی ہمارا خالق، مالک و رزاق ہے جس کی یاد دہانی ہمیں روزانہ نمازوں کی اذان کی صورت میں کروائی جاتی ہے اور زندگی کے ہر اہم ترین موقع پر کروائی جاتی ہے جیسا کہ نکاح ، کسی کی موت پر
نمبر سات : اللہ تعالی کےخوبصورت نام اور صفات180
ایک مسلمان اللہ کے ان تمام ناموں و صفات پر ایمان رکھتا ہے جو اللہ تعالی نے قرآن مجید مین بیان کیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرامین میں بیان کیے اور نہ ہی اس کے من مانے مفاہیم بیان کیے جائیں گے
نمبر آٹھ: تین دعوتی اسلوب و حکمت عملی 199
اختلاف رائے اور مخالفت پر معاف کرنا سیکھو، اچھی بات بتانا، اور بدتمیزاور جاھل لوگوں کو نظر انداز کرنا
نمبر نو: شیطانی حملوں سے بچاو کا طریقہ 200
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم مسلسل پڑھنا یا آخری دونوں سورتیں (الفلق والناس ) کثرت سے پڑھنا
نمبر دس: ذکر الہی کا طریقہ 205
آپ اپنے رب کواپنے دل میں (۱) عاجزی (۲) خوف سے اور(۳) بلندآوازکے بغیرالفاظ سے (۴) صبح وشام یاد کیا کرو
یعنی صبح و شام کے وہ اذکار جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائیں ہیں ان کو مسلسل پڑھتے رہنا
آج کا پیغام:
فرائض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لسٹ بنا کر اپنا جائزہ لینا کہ اس میں سے کون کون سا کام ہم کر رہے ہیں اور کون سا نہیں کر رہے
لوگوں کو قرآن سنانا، قرآن پڑھانا، حدیث پڑھانا، تزکیہ نفس کرنا، نیکی کا حکم دینے والا، برائی سے روکنے والا، پاک چیزیں حلال کرنے والا، ناپاک چیزیں حرام کرنے والا، خود ساختہ بوجھ و طوق اتارنے والا
اللہ کا ذکر مسلسل کرنا ہے چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے الغرض ہر حالت میں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
پارہ نمبر گیارہ:
سورۃ التوبہ آیت نمبر 94 تا 129، سورۃ یونس آیت نمبر 01 تا 109
نمبر ایک : دیہاتی لوگوں کی مختلف اقسام، مزاج 97 تا 100و120
نمبر دو: اہل ایمان زمانی اعتبار سے دو اقسام میں تقسیم کیے جا سکتے ہیں ایک سابقون اولون یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین اور دوسرے ان کے بعد جو ان کی اتباع کریں اور مزاج کے اعتبار سے بھی دو اقسام ہیں ایک وہ جو خیر کی طرف فورا سبقت کرتے ہیں اور دوسرے وہ لوگ جو بعد میں یا کچھ تاخیر سےسابقین کو دیکھ کر خیر کی طرف رجوع کرتے ہیں ، اور بھی ممکن ہے مہاجرین ، انصار اور حیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اسلام قبول کرنے والے ہی مراد ہوں 100
نمبر تین: زکوۃ طہارت نفس ، تزکیہ نفس اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خصوصی دعائے خیر حاصل کرنے کا ذریعہ ہے 103
نمبر چار: مسجد قبااور مسجد نبوی کی اساس تقوی ہے اور اس میں نماز پڑھنے والے طہارت حسی و معنوی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں یا اس میں نماز پڑھنے والے طہارت سے قولی و عملی محبت کرتے ہیں 108
نمبر پانچ : جن لوگوں کی جانیں اللہ تعالی نے جنت کے بدلےمیں خرید لیں ان کی صفات کا تعارف 111و112
نمبر چھ: مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کی ممانعت اور اس ممانعت کی ایک واضح مثال سید نا ابراہیم علیہ السلام کا اپنے والد کے لیے دعا مغفرت کرنے سے رک جانا ، لیکن یہ واضح رہے کہ دعائے مغفرت نہ کرنےسے یہ مراد قطعی نہیں ہے کہ ان سے حسن سلوک نہ کیا جائے والدین اگر مشرک بھی ہوں تو حسن سلوک فرض ہے 113 تا 114
نمبر سات : غزوہ تبوک میں تین صحابہ (کعب بن مالک، ہلال بن امیہ، مرارہ بن ربیع رضی اللہ عنہم) سستی کی وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے ان کی توبہ قبول ہونے کا ایمان افروز واقعہ کی طرف اشارہ 118
نمبر آٹھ : دین کا علم حاصل کرنا اور دین میں تفقہ پیدا کرنا محبوب عمل ہے لہذا ہر علاقہ سے کچھ لوگ اپنی اولادوں کو دینی مدارس میں بھیجیں تاکہ وہ علم نافع حاصل کرنے کے بعد واپس اپنے علاقوں میں جائیں اور دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دیں 122
نمبر نو: اہل ایمان اور اہل نفاق کے مابین تقابل 124 تا 127
نمبر دس: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل ایمان کے لیے شفیق و رحیم ہیں 129
سورۃ یونس (تعارف)
یونس علیہ السلام کے نام پر یہ سورت مکی ہے تقریبا 12 نبوت میں سورہ ھود کے ساتھ نازل ہوئی

مکی سورتوں میں بنیادی زور توحید ،رسالت اور آخرت کے مضامین پر دیاگیا ہے،اس سورت کے بھی مرکزی موضوعات یہی ہیں، اسلام پر مشرکینِ عرب کے جواب دئیے گئے ہیں اور ان کےغلط طرز عمل کی مذمت کی گئی ہے، اور انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر انہوں نے اپنی ضد جاری رکھی تودنیا اور آخرت دونوں میں ان پر اللہ تعالی کی طرف سے عذاب آسکتا ہے۔ اسی سلسلہ میں پچھلے انبیاء کرامؑ میں سے حضرت موسی علیہ السلام کی مخالفت کے نتیجے میں فرعون کے غرق ہونے کا واقعہ تفصیل کے ساتھ اور حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت یونس علیہ السلام کے واقعات اختصار کے ساتھ بیان فرمائے گئے ہیں ۔ان میں کافروں کے لئے تویہ سبق ہے کہ انہوں نےپیغمبر کی مخالفت میں جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے اس کے نتیجے میں ان کا انجام بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورمسلمانوں کے لئے یہ تسلی کا سامان بھی ہے کہ ان ساری مخالفتوں کے باوجود آخری انجام ان شاءاللہ انہی کے حق میں ہوگا۔
نمبر گیارہ: تعارف قرآن 01 و02
نمبر بارہ : تخلیق آسمان وزمین اور اللہ تعالی کا عرش پر مستوی ہونا اور عرش کا تعارف03
نمبر تیرہ : مشرکین مکہ کے عقیدہ شرک اور عقیدہ آخرت کی تردید 3 تا 20
نمبر چودہ: حقیقی و فطری تقویم کا حساب چاند کی منازل کے ساتھ ممکن ہے 5
نمبر پندرہ: انسان کو جلد بازی نہیں کرنی چاہیے بالخصوص دعاوں میں اور اپنے اوپر بددعا تو کبھی بھی نہیں کرنی چاہیے 11
نمبر سولہ : داعی اپنی دعوت کی صداقت کے ثبوت کے لیے اپنا کردار پیش کرے یا مسلمان کو اپنا کردار اتنا بے داغ رکھے کہ وہ معاملات میں اپنا کردار بطور ثبوت پیش کر سکے 16
نمبر سترہ : نیک لوگوں کو کی گئی نیکیوں کا صلہ تو ملے گا ہی بلکہ سب سے بڑا انعام دیدار اللہ عزوجل کا شرف و سعادت حاصل ہوناہے 26
نمبر اٹھارہ: قرآن دلوں کے لیے شفا ء ہے یعنی روحانی بیماریوں سے شفاء قرآن سے ہی ممکن ہے 57
نمبر انیس: اللہ نے رات آرام کے لیے اور دن کام کے لیے بنایا اور یہی نظام فطرت ہے اس کی مخالفت کے نتائج کاروبار میں بے برکتی ، بیماریوں کی کثرت کی صورت میں بھگتنا پڑرہے ہیں صبح کے اوقات میں اللہ تعالی نے امت محمدیہ کے لیے برکات رکھی ہیں اور یہ وقت ہماری قوم سو کر گزار دیتی ہے 67
نمبر بیس : نفع و نقصان اللہ تعالی کے اختیار میں ہے اور مخلوقات میں سے کوئی بھی نفع و نقصان کی مالک نہیں 106و107
آج کا پیغام : کوشش کریں گے کہ اپنے رات و دن کی مصروفیات اس طرح ترتیب دے سکیں جیسا کہ اللہ تعالی نے نظام فطرت میں بیان کیا کہ راتیں آرام کے لیے اور دن کام کے لیے ان شاء اللہ
 
Top