ارسلان بھائی جہاد سے کس کو محبت نہیں ھم سب کو دکھ ہوتا ہے کہ وہاں پر ظلم ہو رہا ہے مگر ھم سب آپس میں اختلاف کرنے لگے تو فائدہ کس کا ہو گا -
میرے بھائی جہاد جذبات سے نہیں بلکہ حکمت سے لڑا جاتا ہے-
شام کی ہی مثال لےلے کہ وہاں پر نوجوانوں نے علماء کے بغیر شام کی حکومت کے خلاف خروج کیا جس کا نقصان آپ سب کے سامنے ہیں کہ کس طرح اس نے اہلسنت و الجماعت کا خون بہایا ہیں وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے -
میرے بھائی دین کے کسی بھی مسلے میں ھم اہل حق علماء کے محتاج ہے - اور کوئی بھی قدم انکے بغیر نہ اٹھائے -
اس سلسلے میں نے ایک درس سنا تھا جو کہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ کا تھا - اگر مجھے وہ ملتا ہے تو اس ک لنک آپ سے شیئر کرتا ہو
اوہ بھائی ان کے بچے مر رہے ہیں علماء چپ بیٹھے ہیں
ان کی عورتوں کی عزتیں لٹ رہی تھیں علماء چپ بیٹھے تھے
ان کے نوجوانوں کو بشار کا کفریہ کلمہ نہ پڑھنے پر زندہ جلایا جا رہا تھا علماء چپ بیٹھے تھے
ان کو عمر نام رکھنے پر زندہ جلایا جا رہا تھا علماء چپ بیٹھے تھے
اوباما کے گلے میں ہار ڈالا جا رہا تھا علماء چپ بیٹھے تھے
محمد المحیسنی کو امریکہ کی بربادی کی بددعا کرنے پر جیل ڈالا جا رہا تھا علماء چپ بیٹھے تھے
اب جب وہ ظلم کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں، تب علماء بول اٹھے ہیں، اور بولے بھی ان کے خلاف ہی ہیں۔
چلو جو ہو گیا سو ہو گیا، اب جو بمباری ہو رہی ہے، کیا علماء اس پر راضی ہیں اگر راضی ہیں تو پھر یوم القیامۃ ان شاءاللہ، اگر راضی نہیں ہیں تو پھر اپنا کردار ادا کریں اور آئیں میدان میں اور کہیں آل سعود کو کہ مت لڑو وہ جیسے کیسے صحیح ہیں تو کلمہ گو، اگر خلافت ان کی قبول نہیں یا اختلاف ہے تو ہم دلائل کی بنیاد پر داعش کو غلط ثابت کر دیتے ہیں ، بس اتنی سی بات تھی، یا چھوڑو یار اتنا تو کہہ سکتے تھے کہ آل سعود تم ہٹ جاؤ داعش اور امریکہ کو لڑنے دو آپس میں۔ کیا خیال ہے عامر بھائی یہ سب کچھ ہوا؟
آپ علماء کی بات کر رہے ہیں یہی علماء آپ کو 68 سال سے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر جمہوریت کے ذریعے اسلام لانے کی بات کر کے آپ کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، یہ لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ ہمیں علماء کی عزت کا نہیں پتہ، سب پتہ ہے اور اللہ کا شکر ہے ان سے زیادہ عزت کرتے ہیں، لیکن دینی غیرت بھی کوئی چیز ہوتی ہے، اندھا مقلد نہیں بن جایا جاتا، اللہ نے کان، آنکھ، زبان، دل دیا ہے تو سوچنے سمجھنے اور حق بات سننا چاہئے ناکہ اعتماد کے نام پر اندھا دھند تقلید کرنی چاہئے، شاکر بھائی کا حال بھی یہی ہے کہ یہ صرف جذباتی باتیں کر سکتے ہیں لیکن جو چیلنج میں نے اب دیا ہے یہ کبھی اس کو پورا نہیں کر سکتے، اس سے آگے ان کا علم زیرو ہے، اللہ ان سب کو ہدایت عطا فرمائے آمین اور ہمیں دین کو صحیح سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
مختصر یہ کہ علمی اختلاف ضرور کریں، لیکن مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنے سے گریز کریں یہ نواقض اسلام ہے، باقی ہمیں یہ طعنہ دینے کی ضرورت نہیں، ہم بے بس لوگوں کو جب اللہ نے جہاد کی توفیق دی ہم ضرور کریں گے، لیکن افسوس تیل کی دولت سے مالا مال اپنے عیاش حکمرانوں کو یہود و نصاریٰ کے خلاف جہاد کی بات کرنے کی شاکر بھائی کبھی جراءت نہیں کر سکتے، لیکن نہتے لوگوں پر طعنے کسنے میں شیر ہیں۔