لفظ وفات کی جگہ حیات ہے یعنی جو وفات پاچکے ہیں۔۔۔لیکن ایک سوال؟؟؟۔۔۔
یہ جن کے والدین وفات نہیں ہیں؟؟؟۔۔۔
محترم بھائی !19509 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں janab aik ye bhi he is per bhi kuch
السلام عليكم و رحمة الله و بركاتهاصل الفاظ یہ ہیں:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ رَجُلٍ، (؟) عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟، قَالَ: «الْمَاءُ» ، قَالَ: فَحَفَرَ بِئْرًا، وَقَالَ: هَذِهِ لِأُمِّ سَعْدٍ[سنن أبي داود 2/ 130رقم 16814]۔
یہ روایت ضعیف ہے، اس کی سندمنقطع ہے کیونکہ رجل (سعید ابن المسیب یا حسن البصری) کی ملاقات سعدبن عبادہ سے ثابت نہیں ہے ۔
امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا تو امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا رد کرتے ہوئے کہا:
قلت: لا؛ فإنه غير متصل [تلخیص المستدرك للحاكم: ج1ص414]۔