اصل بات یہ ہے کہ لوگ فرق نہیں کرپاتے کہ کسی چیز کے تعلق سے ان کا جذباتی طورپر انتہائی متنفر ہوناالگ شے ہے اورشرعی حکم الگ شے ہے۔ صحابہ کرام کی گستاخی پر ہمارادل کڑھتاہے ،جلتاہے اورمرتکبین کے خلاف غم وغصہ سے بھرجاتاہے یہ ایمان کی نشانی ہے۔لیکن ان امور کے مرتکب کو کافرقراردے دیناقلت احتیاط کی علامت ہے۔شکریہ بھائی شکریہ۔ آپ سے ایک نئی بات کا علم ہوا۔
ویسے ازراہ کرم اس حدیث یا آیت کا حوالہ بھی دے دیجئے جس میں یہ اصول درج ہو کہ کسی کو مسلمان ماننے کے لیے اپنے ضمیر کا فیصلہ اول اور فائنل حکم کا درجہ رکھتا ہے۔