جو کتاب مکمل گالی گلوچ سے پر ہو اور جس میں سلفی علماء کے عقیدہ پر اعتراض کیا گیا ہواس پر ایک سلفی حق گو عالم کے لیے کیا یہ زیب دیتا ہے کہ صرف اس کی ادبیت کی تعریف کر کے چھوڑ دے یا یہ اس کی غلطیوں کی نشاندہی ضروری ہوتی ہے؟میری کوئی بات ناگوار گذری ہو تو معاف فرمائیں۔
1۔دیکھئے ہمارے اسلاف کو کوئی گالی نہیں دی گئی ہے اس میں۔
2۔علماء سلف کے تعلق سے جو اعتراض کیا گیا ہے اس باریمیں شیخ نے بعد میں پڑھا۔کیونکہ اشفاق انجم نے انہیں کتاب کے شائع ہونے سے پہلے کچھ ہی مضامین دکھائے تھے۔تو شیخ نے انکی سراہنا کی کہ آپ کا ادب میں تنقیدی انداز و گرفت بہت خوب ہے۔کیوں نہ آپ ان مضامین پر مشتمل ایک کتاب ترتیب دیں۔اسطرح وہ اسکی اشاعت کے لئے متحرک ہوئے۔اور بعد ازاں اشفاق انجم کے اصرار پر شیخ نے انہیں مقدمہ بھی لکھ کر دیا۔
3۔کتاب کے شائع ہونے کے بعد ہی شیخ کو ان مضامین کا بھی علم ہوا جن میں سلفی علماء و عقائد پر انگشت نمائی کی گئی تھی۔
با یں وجہ سلفی حضرات پر شیخ کے تئیں غلط تاثر گیا۔اور وحیدی صاحب نے اپنا غصہ شیخ پر اتار دیا۔
اب بتائیں کہ شیخ کی کیا غلطی ہے؟
اللہ ہمیں تحقیق کے بعد کوئی بھی بات کہنے کی توفیق دے۔آمین