• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے​
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''​
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہے​


خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف لفظوں میں فرما دیا: ''میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا میرا طریقہ؛ جب تک ان کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے، بھٹگو کے نہیں''۔ وہیں اللہ کریم کا یہ ارشاد نازل ہوا: ''آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین مقرر کیا''۔ یہاں سب کچھ مکمل ہو گیا۔
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
بھائی ریحان صاحب۔
یہ احناف کی کوئی نئی اختراع نہیں ہے۔
بڑے زعم کے ساتھ دعوی تو یہ کرتے ہیں کہ جلال الدین محمد اکبر بادشاہ مذہباً حنفی تھااور اس وقت ہمارےحنفی مذہب کے علماء و عوام کا ایک بڑا طبقہ موجود تھا۔تو میرے بھائی آپ یہ بتائو کہ جب اسنے سلام کی بجائے آداب اور تسلیمات کہنے کو رائج کیا اور خطبہ میں درود و سلام بند کروایا تو حنفی علماء کو کونسا سانپ سونگھ گیا تھا؟ اور تو اوراس شخص نے ایک نئے مذہب دین الہی کی بنیاد بھی ڈال تھی۔تو کونسی خانقاہ میں بیٹھ کر یہ علمائے احناف سلسلہ جاہلیہ(صوفیت۔قادریت۔چشتیت۔نقشبندیت اور پتہ نہیں کیا کیا) کو فروغ دینے میں مصروف تھے؟
محترم بھائی آپ کے جذبات اپنی جگہ ٹھیک ہیں لیکن ابھی میرا خیال ہے بات آگے تب بڑھائی جائے جب محترم تلمیذ صاحب ہمیں قرآن کی وہ آیت دکھائیں جس میں کلمہ "لا الہ الا الرحمن" موجود ہو۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم بھائی آپ کے جذبات اپنی جگہ ٹھیک ہیں لیکن ابھی میرا خیال ہے بات آگے تب بڑھائی جائے جب محترم تلمیذ صاحب ہمیں قرآن کی وہ آیت دکھائیں جس میں کلمہ "لا الہ الا الرحمن" موجود ہو۔
سورہ البقرہ آیت 163
وَإِلَـهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَّ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ (163) إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاء فَأَحْيَا بِهِ الأرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخِّرِ بَيْنَ السَّمَاء وَالأَرْضِ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ (164)
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف لفظوں میں فرما دیا: ''میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا میرا طریقہ؛ جب تک ان کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے، بھٹگو کے نہیں''۔ وہیں اللہ کریم کا یہ ارشاد نازل ہوا: ''آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین مقرر کیا''۔ یہاں سب کچھ مکمل ہو گیا۔
آپ کی پوسٹ تو بہت اچھی ہے لیکن موضوع سے غیر متعلق ہے میرے سوال کا جواب کہاں ہے ؟؟؟
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
سورہ البقرہ آیت 163
وَإِلَـهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَّ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ (163) إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاء فَأَحْيَا بِهِ الأرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخِّرِ بَيْنَ السَّمَاء وَالأَرْضِ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ (164)

میرے بھائی آپ نے آیت غور سے پڑھی ہے؟ اس میں تو ہے "لا الہ الا ہو الرحمن الرحیم"
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بھائی ریحان صاحب۔
یہ احناف کی کوئی نئی اختراع نہیں ہے۔
بڑے زعم کے ساتھ دعوی تو یہ کرتے ہیں کہ جلال الدین محمد اکبر بادشاہ مذہباً حنفی تھااور اس زمانے میں ہمارےحنفی مذہب کے علماء و عوام کا ایک بڑا طبقہ موجود تھا۔اہلحدیث یعنی غیر مقلدین تو بعد میں آئے۔تو میرے بھائی آپ (تلمیذ) یہ بتائو کہ جب اس نے سلام کی بجائے آداب اور تسلیمات کہنے کو رائج کیا اور خطبہ میں درود و سلام بند کروایا تو حنفی علماء کو کونسا سانپ سونگھ گیا تھا؟ اور تو اوراس شخص نے ایک نئے مذہب دین الہی کی بنیاد بھی ڈال تھی۔تو کونسی خانقاہ میں بیٹھ کر یہ علمائے احناف سلسلہ جاہلیہ(صوفیت۔قادریت۔چشتیت۔نقشبندیت اور پتہ نہیں کیا کیا) کو فروغ دینے میں مصروف تھے؟
کہاں میرا سوال اور کہاں جلال الدین اکبر کے مذھب کا موضوع ۔ آپ کی پوسٹ میں مجھے اپنے سوال کی جواب نہیں ملا ۔ اگر آپ ہائی لائٹ کردیں تو مہربانی ہوگی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال

صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے​
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''​
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہے​


http://forum.mohaddis.com/threads/اطاعت-رسول-صلی-اللہ-علیہ-وسلم.15573/#post-114455
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میرے بھائی آپ نے آیت غور سے پڑھی ہے؟ اس میں تو ہے "لا الہ الا ہو الرحمن الرحیم"
یعنی لا الہ الا الرحمن کہے تو دماغی خلل اور لا الہ الا ھو الرحمن کہے تو صحیح
ریحان احمد جیسے علمی استعداد والے حضرات کے لئیے میرا سوال کچھ یوں ہے
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال
صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا ھو الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا ھو الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا ھو الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
اب اگرکوئی اللہ اکبرنہ کہہ کر اللہ کبیر یااسی کے ہم معنی کچھ دوسراکہہ دے تواس کی نماز ہوگی یانہیں ہوگی تو فقہ حنفی یہی کہتی ہے کہ نماز ہوجائے گی۔
اب سوال یہ رہ جاتاہے کہ اس کی دلیل کیاہے
تواس کی دلیل بتانے سے قبل ہم اپ سے پوچھناچاہتے ہیں کہ
زیر بحث مسئلہ میں آپ کیاکہتے ہیں نماز ہوگی یانہیں
اگرنہیں ہوگی تواس کی دلیل کیاہےقرآن وسنت سے دلیل پیش کیجئے گا۔

میرے بھائی یہی تو آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ نماز کو اگر اللہ اکبر کے علاوہ شروع کیا جا سکتا ہے تو کوئی صحیح حدیث پیش کر دیں - جس میں حضور صلی اللہ وسلم نے نماز کو اللہ اکبر کے بغیر شروع کیا ھو
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یعنی لا الہ الا الرحمن کہے تو دماغی خلل اور لا الہ الا ھو الرحمن کہے تو صحیح
ریحان احمد جیسے علمی استعداد والے حضرات کے لئیے میرا سوال کچھ یوں ہے
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال
صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''
میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا ھو الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا ھو الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا ھو الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہ

میرے بھائی​
میں نے بھی کچھ یہاں کہا ہے​
کیا آپ متفق ہیں اس پر​
 
Top