محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
ایک حدیث کے متعلق اہل حدیث حضرات سے ایک سوال
صحیح مسلم کی ایک حدیث ہےعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا وَ حِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِسیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:'' مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں پھر جب یہ کریں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور مالوں کو بچا لیا مگر حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ ''میرا اہل حدیث مسلک کے اہل علم سے یہ سوال ہے کہ اگر کوئي شخص لا الہ الا اللہ کے بجائے لا الہ الا الرحمن کہے تو کیا پھر بھی اس کے خلاف قتال کیا جائے گا یا قتال نہیں کی جائے گی ۔ یعنی لا الہ الا الرحمن کہنے والے کو لا الہ الا اللہ کہنے والوں میں شمار کیا جائے گا اور جو حکم لا الہ الا اللہ کہنے کے متعلق ہے وہ حکم لا الہ الا الرحمن کہنے والے کے متعلق ہے یا نہیں ۔ اگر دونوں کے لئيے ایک حکم ہے تو وجہ اور الگ الگ حکم ہے تو کیا وجہ ہے
خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف لفظوں میں فرما دیا: ''میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا میرا طریقہ؛ جب تک ان کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے، بھٹگو کے نہیں''۔ وہیں اللہ کریم کا یہ ارشاد نازل ہوا: ''آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین مقرر کیا''۔ یہاں سب کچھ مکمل ہو گیا۔