ریحان احمد
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2011
- پیغامات
- 266
- ری ایکشن اسکور
- 708
- پوائنٹ
- 120
آپ کے انداز بیاں سے یہی واضح ہوتا ہے کہ آپ یہاں صرف مخالف کو نیچا دکھانے کے لئے بیٹھے ہیں۔ آپ کہ اس سوال پہ یہی سوال بنتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادتین کا طریقہ سکھایا ہے تو اس کے علاوہ پہ عمل ہی کیوں کیا جائے۔ آپ کا یہ سوال انتہائی فضول اور آپ کی ضد کا ثبوت ہے۔ اسی طرح وہ بحث بھی کہ اگر کوئی بندہ اللہ اکبر کی بجائے اللہ کبیر کہے تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی۔ اللہ کے بندو جب نبی نے نماز میں اللہ کبیر نہیں کہا تو ہمیں کیا ضرورت ہے کہنے کی۔ اور جب کسی کو نماز سکھائی جاتی ہے تو اسے کبھی بھی نہیں سکھایا جاتا کہ تو اللہ اکبر کہہ یا للہ کبیر کہہ۔ یہ فضول کے مسائل احناف کی کتب میں ہی ملتے ہیں جن کے بارے میں عامی حنفی بھی نہیں جانتا۔آپ نے خود کہا کہ
اور یہ جو قتال میں توقف کیا جائے گا تو اس کی وجہ توحید کا اقرار ہے اور توحید کا اقرار کا ایک کلمہ مذکورہ حدیث میں لا الہ الا اللہ کہنا ہے یہاں تک بات سمجھ میں آتی ہے ۔ لیکن توحید کے اقرار کا ایک جملہ قرآن میں ہے تو اس کو جہالت کہنا سمجھ سے بالا تر ہے
سورہ البقرہ میں ہے
وَإِلَـهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَّ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ
وَإِلَـهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ
یہ توحید کا بیان ہے تمہارا معبود ایک ہے
آگے بیان ہے
لاَّ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ
اس توحید کے اثباتی یا اقراری کلمہ کا ۔ جب لا الہ الا الرحمن ( ریحان احمد کی علمی استعداد کے مطابق لا الہ الا ھو الرحمن ) خود قرآن میں بطور توحید کے کلمہ کے طور پر موجود ہے تو پھر اس کو جہالت سے تعبیر کرنا صاحب مضون کی احناف سے تعصب ، حسد ہو سکتا ہے
میری ریحان احمد اور ان جیسے دوسرے افراد سے گذارش ہے کہ احناف کی ضد میں اتنے اندھے مت ہوجائیں کہ کبھی قرآنی کلمہ کو بعید از قیاس کہ دیں اور کبھی جہالت سے موسوم کردیں
اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے
مجھے اپنے سوال کے جواب کا ابھی بھی انتظار ہے کہ کیا لا الہ الا الرحمن کہنے وانے کے ساتھ قتال کیا جائے گا یا اس کو بھی لا الہ الا اللہ کے حکم میں شامل کرتے ہوئے قتال روکی جائے گی
بہرحال آپ کا جو مقصد ہے (مخالف کا منہ بند کروانا) اس میں تو آپ کو کامیابی ملنا کوئی مشکل نہیں کیونکہ فضولیات کا جواب دینا کسی کے بس کی بات ہی نہیں۔