ایک بھائی
@محمد عثمان منظور
کا میرے پرفائل پر ایک سوال:
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ و برکاۃ۔ بھائی ایک شیعی سوال پوچھ رہا ہے کہ کیا حضرت عمر رض نے کسی کافر کو قتل کیا اور اگر کیا تو اس کا نام بتا دیں؟
محترم شیخ
@اسحاق سلفی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛؛
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اتنے کفار اور مجوس کو قتل کیا کہ ان کا شمار نہیں ؛
یعنی ان کے سنہری دور میں جو فتوحات ہوئیں ،ان میں جتنے کفار مارے گئے دراصل وہ عمر ؓ کے ہاتھوں ہی تو مقتول ہوئے ۔
کسریٰ اور قیصر کی سلطنت کو مٹاکر وہاں اسلام کی روشنی کس نے پھیلائی ۔۔۔اس حقیقت کو دنیا کے اکثر کافر چودہ صدیوں جانتے ہیں ؛
اسی لئے تو شیعہ بھی مانتے ہیں کہ پیارے نبی ﷺ نے دعاء کی تھی کہ :
"اللهم أعز الإسلام بعمر بن الخطاب - رواه المجلسي في "بحار الأنوار" عن محمد الباقر –"اے اللہ ! اسلام کو عمر ؓ کے ذریعہ قوت و عزت عطا فرما ؛
["بحار الأنوار" ج4 كتاب السماء والعالم]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے غزوہ بدر میں اپنے ماموں ’’ العاص بن هشام بن المغيرة ‘‘ کو قتل کیا ۔
سیرۃ ابن ھشام میں ہے :
قال ابن هشام : وحدثني أبو عبيدة وغيره من أهل العلم بالمغازي : أن عمر بن الخطاب قال لسعيد بن العاص ، ومر به : إني أراك كأن في نفسك شيئا ، أراك تظن أني قتلت أباك ؛ إني لو قتله لم أعتذر إليك من قتله ، ولكني قتلت خالي العاص بن هشام ‘‘
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سعید بن العاص ؓ سے کہا کہ میرا خیال تمہارے دل میں کوئی خلش ہے ،میرا خیال ہے تم سمجھتے ہو کہ میں نے تمہارے باپ کو قتل کیا ۔
اگر میں نے تیرے باپ کو مارا ہوتا تو تم سے اس کی معذرت نہ کرتا ،درحقیقت میں نے تو اپنے ماموں ۔۔العاص بن هشام ۔۔کو قتل کیا تھا ۔