• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک فتنہ ۔۔ انسان کے اندر روح کے وجود کا انکار

شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

محترم شیوخ
جیسا کے آپ لوگ جانتے ہی ہیں کے آج کے دور میں فتنے ٹھیک اس ہی طرح برس رہے ہیں جس طرح رسول اللّه صلی اللّه علیہ وسلم نے بتایا تھا

ان فتنوں میں سے ایک فتنہ جو انسان کے اندر روح کا ہونے سے انکار کرتا ہے اس بارے میں قرآن سے اگر کچھ آیات مل جائیں، تو اس موضوع اور مسئلہ کو سمجھنا اور اپنے دوسرے بھائیوں کو سمجھانا آسان ہوجائیگا تاکہ وہ اور میں اس فتنے سے بچنے اور دور رہنے کا سامان کر سکے ۔
آپ کا بہت بہت شکریہ

جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
Last edited by a moderator:

zahra

رکن
شمولیت
دسمبر 04، 2018
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
48
nice sharing amazing one keep posting appreciated
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
السلام وعلیکم ورحمت اللّه

محترم شیوخ
جیسا کے آپ لوگ جانتے ہی ہیں کے آج کے دور میں فتنے ٹھیک اس ہی طرح برس رہے ہیں جس طرح رسول اللّه صل اللّه علیہ وال وسلم نے بتایا تھا

ان فتنوں میں سے ایک فتنہ جو انسان کے اندر روح کا ہونے سے انکار کرتا ہے اس بارے میں قرآن سے اگر کچھ آیات مل جائے تو اس ٹوپک کو سمجھنا اور اپنے دوسرے بھائیوں کو سمجھانا آسان ہوجائیگا تاکے وہ اور میں اس فتنے سے بچنے اور دور رہنے کا ثمن کر سکے آپ کا بہت بہت شکریہ

جزاک اللّه خیراً کثیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قرآن وحدیث میں اس بابت متعدد نصوص ہیں ، اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے :
فَلَوْلَا إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ (الواقعۃ:83)
ترجمہ: پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے گی ۔
یہاں واضح طور پرجسم میں روح ہونے اور نکلنے کی واضح دلیل ہے بلکہ قرآن نے جسم اور جسد دو الفاظ استعمال کئے ہیں ، جسم کا استعمال روح کے ساتھ ہے اور بغیر روح والے بدن کو جسد سے تعبیر کیا ہے ۔
احادیث سے بھی متعدد دلائل ملتے ہیں ۔ ایک واضح دلیل ہی کافی ہے :

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَدرِ
(بَابُ كَيْفِيَّةِ خَلْقِ الْآدَمِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَكِتَابَةِ رِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقَاوَتِهِ وَسَعَادَتِهِ)

2643. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبِي وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ قَالُوا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَلَكُ فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ وَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ بِكَتْبِ رِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا

صحیح مسلم:
کتاب: تقدیر کا بیان
(باب: ماں کے پیٹ میں انسان کی تخلیق کی کیفیت، اس کے رزق، مدت حیات، عمل اور سعادت و شقاوت کا لکھا جانا)

مترجم: پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)
2643. عبداللہ بن نمیر ہمدانی، ابومعاویہ اور وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں اعمش نے زید بن وہب سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) ؓ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول ﷺ اور وہ سچ بتاتے ہیں اور انہیں (وحی کے ذریعے سے) سچ بتایا جاتا ہے نے فرمایا: "تم میں سے ہر ایک شخص کا مادہ تخلیق چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں اکٹھا کیا جاتا ہے، پھر وہ اتنی مدت (چالیس دن) کے لیے علقہ (جونک کی طرح رحم کی دیوار کے ساتھ چپکا ہوا) رہتا ہے، پھر اتنی ہی مدت کے لیے مُضغہ کی شکل میں رہتا ہے (جس میں ریڑھ کی ہڈی کے نشانات دانت سے چبائے جانے کے نشانات سے مشابہ ہوتے ہیں۔) پھر اللہ تعالیٰ فرشتے کو بھیجتا ہے جو (پانچویں مہینے نیوروسیل، یعنی دماغ کی تخلیق ہو جانے کے بعد) اس میں روح پھونکتا ہے۔ اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے کہ اس کا رزق، اس کی عمر، اس کا عمل اور یہ کہ وہ خوش نصیب ہو گا یا بدنصیب، لکھ لیا جائے۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں! تم میں سے کوئی ایک شخص اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے اور جنت کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو (اللہ کے علم کے مطابق) لکھا ہوا اس پر غالب آ جاتا ہے تو وہ اہل جہنم کا عمل کر لیتا ہے اور اس (جہنم) میں داخل ہو جاتا ہے۔ اور تم میں سے ایک شخص اہل جہنم کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتی کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو (اللہ کے علم کے مطابق) لکھا ہوا اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا عمل کر لیتا ہے اور اس (جنت) میں داخل ہو جاتا ہے۔"
 
Last edited by a moderator:
Top