اس مسلے کو میری ناقص رائے کےمطابق اگر امام ابن تیمہ کےاسلوب کے مطابق حل کرلیاجائےتو سارےمسائل حل ہوجاتےہیں وہ کچھ یوں ہےکہ ایک ہوتاہے منسک او رایک ہےمنہاج یعنی شریعت او راسے معاشرے پر لاگوکرنےکا طریقہ یہ دونوں ہی الگ الگ ہیں۔قرآن میں بھی آتاہے لکل امۃ شرعۃ ومنہاج ہر امت کےلئے ایک شریعت او رمنہاج ہے تو لہذا اصل مسلہ تو یہی ہے کہ ایک مجلس میں ایک ہی طلاق ہو تی ہے لیکن خلیفہ راشد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل مبارک منہج پر مہمول کیا جاے یعنی اس وقت لوگ طلاق کے اس موسع (جس کی مدت میں وسعت ہو ) کچھ ناجائز فائدہ اٹھانے لگ پڑے تھے اورچونکہ اشعار اسلام کی حفاظت خلیفہ کی ذمہ داری ہوتی ہے اس لیے آپ نے اس کا یہ مناسب حل نکالا کہ آج کے بعد ایک مجلس کی تین تین ہی شمار کی جائیں گی لیکن رفتہ رفتہ لوگوں کے اندر حکم طلاق کی اہمیت اجا گر ہو گی تو وہ اس کا احترام کرنے لگے اس بناء پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا موقف واپس لے لیا