اکٹھی تین طلاق دینے والے کی تینوں لاگو کرنے سے "حلالہ ملعونہ " کا اندیشہ رہتا ہے ؛تین طلاق کے بعد رجوع میں حرامہ کا اشتباہ موجود ہے۔
آپ کی بات ٹھیک کہ اکٹھی تین طلاق کے بعد اکثریت نادم نظر آتی اور اس کا حل تلاش کرتی نظر آتی ہے۔اکٹھی تین طلاق دینے والے کی تینوں لاگو کرنے سے "حلالہ ملعونہ " کا اندیشہ رہتا ہے ؛
کیونکہ اکٹھی تین طلاق دینے والوں کی اکثریت بالعموم رجوع کیلئے مجبور دکھائی دیتی ہے ،
اور ان کی اس مجبوری کا حل اہل تقلید کی مارکیٹ میں "حلالہ ملعونہ "کی ہی شکل میں دستیاب ہے ؛
تین طلاق اور ایک مجلس کی تین طلاق کے فرق کو اچھی طرح پہچانتے ہوئے ہی لکھا ۔ان صاحب کے مراسلے دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ انہیں، ''تین طلاق'' اور اکھٹی تین طلاق'' کا فرق ہی نہیں معلوم اور ''تین طلاق'' کے مسئلہ کو ''اکھٹی تین طلاق'' سے خلط کر رہے ہیں!
مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ ’’حلالہ ملعونہ‘‘ ملعون ضرور ہے مگر ہے ’’حلالہ‘‘ ہی ’’حرامہ‘‘ نہیں ہے۔
جسارت دیکھیں! ''حلالہ'' کو بھی حرام سے ''حرامہ'' کے بالمقابل بیان کرکے ''حلالہ ملعونہ'' کو ''حلال'' قرار دیا جا رہا ہے!’’حلالہ ملعونہ‘‘ ملعون ضرور ہے مگر ہے ’’حلالہ‘‘ ہی ’’حرامہ‘‘ نہیں ہے۔
ملعونہ ہونے کا سبب طلاق کی شرط پر نکاح ہے۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جسارت دیکھیں! ''حلالہ'' کو بھی حرام سے ''حرامہ'' کے بالمقابل بیان کرکے ''حلالہ ملعونہ'' کو ''حلال'' قرار دیا جا رہا ہے!
اب جس فعل پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی لعنت کی، جسے خود ملعونہ مانتے بھی ہیں، مگر اسے حلال باور کرانے کی جسارت کرتے ہیں!
نجانے یہ اللہ اور نبی صلی اللہہ علیہ وسلم پر کس طرح کا ایمان رکھتے ہیں!
تین طلاق کے بعد رجوع میں حرامہ کا اشتباہ موجود ہے۔
جب کسی فعل کی ذات یا صفت سے متعلق کسی امر کی نھی آجائے تو النھی یقتضی الفساد.ملعونہ ہونے کا سبب طلاق کی شرط پر نکاح ہے۔
حلالہ میں باقاعدہ نکاح ہوتا ہے عدت کے بعد۔
طلاق کے بعد بھی عدت گزاری جاتی ہے۔
سوائے اس کے کہ طلاق کی نیت سے نکاح کیا جاتا ہے جو کہ مبغوض ہے۔
طلاق جائز تو ہے مگر ہے نا پسندیدہ عمل۔
طلاق کی نیت سے نکاح اور بھی شدید ہے۔
جبکہ
جب کسی فعل فعل کی ذات یا صفت سے متعلق کسی بات میں نھی آجائے تو النھی یقتضی الفساد کا معروف قاعدہ ہے.ملعونہ ہونے کا سبب طلاق کی شرط پر نکاح ہے۔
حلالہ میں باقاعدہ نکاح ہوتا ہے عدت کے بعد۔
طلاق کے بعد بھی عدت گزاری جاتی ہے۔
سوائے اس کے کہ طلاق کی نیت سے نکاح کیا جاتا ہے جو کہ مبغوض ہے۔
طلاق جائز تو ہے مگر ہے نا پسندیدہ عمل۔
طلاق کی نیت سے نکاح اور بھی شدید ہے۔
جبکہ