• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک منصفانہ پیغام-تبلیغی جماعت کے نام

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے!
میرے بھائی! کیا مبہم جملہ ''اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین'' مسلمانوں کا کلمہ ہے جس میں عبدہ بھائی تبدیلی کی مطالبہ کر رہے ہیں؟!! یا للعجب!
محترم بھائی! عبدہ بھائی کا مطالبہ یہ ہے کہ دعوت توحید الوہیت کی طرف دینی چاہئے اور یہی ہمارے کلمے لا إله إلا الله محمد رسول الله کا تقاضا بھی ہے۔
وہ کلمہ بدلنے کی نہیں بلکہ کلمہ کی طرف رجوع کی بات کر رہے ہیں۔
جب کسی چیز کی مثال دی حاتی ہے تو لازمی نہیں جس سے مثال دی جارہی ہے وہ بعینہ اسی طرح ہو۔
تبلیغی جماعت کا اعلان میں بلا شبہ تبدیلی ہوسکتی ہے کلمہ میں نہیں۔
لیکن اگر کلمہ میں ختم نبوت کی عقیدہ کی صراحت نہیں اور ضمنا یہ عقیدہ شامل ہوسکتا ہے اور اس کے باجود ہم اس کو صحیح مانتے ہیں تو اگر تبلیغی جماعت نے ایک ایسا اعلان چنا ہے جس میں غیر اللہ سے مانگنے کی صراحت نہیں ہاں ضمنا ضرور شامل ہے تو تبلیغی جماعت کے اعلان پر اعتراض کیوں
محترم بھائی کلمہ پڑھنے اور دعوت دینے میں بہت فرق ہے دعوت دینے میں ہمیں مخآطب کی ضرورت کو دیکھنا ہوتا ہے

آپ کا دعوی
کسی بھی کلمہ میں کچھ باتیں ضمنی طور پر موجود ہوتی ہیں تو جب ہم اس کلمہ کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں تو سمجھو کہ ان تمام ضمنی باتوں کی بھی دعوت دے رہے ہوتے ہیں

میرا دعوی
کسی بھی کلمہ میں اگرچہ کچھ باتیں ضمنی طور پر موجود ہوتی ہیں جب ہم اس کلمہ کا اقرار کررہے ہوتے ہیں تو اس وقت تو یہ ضمنی باتیں اس میں شامل تصور کی جاتی ہیں مگر جب مخاطب کو دعوت دے رہے ہوتے ہیں اس وقت ان چھپی ہوئی باتوں میں سے مخاطب کی ضرورت کی باتوں کا واضح اور کھول کر بیان کرنا لازمی ہوتا ہے کیونکہ یہ ابھی دعوت ہے کلمہ کا اقرار نہیں ہے

مثالوں سے وضاحت
ہم اگر کہتے ہیں کہ لا الہ الا اللہ میں سارے دین کی دعوت ہی ضمنی طور پر شامل ہے تو کیا مندرجہ ذیل لوگوں کو صرف کلمہ پڑھ کر دعوت دی جا سکتی ہے
1-منکر حدیث کو اتباع رسول کی دعوت
2-مرزائی کو ختم نبوت کی دعوت
3-عیسائی، ہندو یا کسی بھی کافر کو اسلام کی دعوت

نتیجہ
محترم بھائی پس ہمارا اعتراض یہ نہیں کہ کسی کلمہ میں کون کون سی باتیں ضمنی طور پر شامل نہیں ہیں بلکہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ جن باتوں(توحید الوھیت) کو آپ تبلیغی اعلان میں ضمنی طور پر شامل کر رہے ہیں وہ میرے نزدیک تو خیر اس اعلان میں ضمنی طور پر بھی شامل نہیں اور خود تبلیغی جماعت والوں کے نزدیک بھی یہ باتیں اس اعلان میں انتاہئی مبہم ہیں اور اسکو وہ اپنی طرف سے پری پلینڈ تصور کرتے ہیں یعنی انھوں نے خود جان بوجھ کر یہ باتیں مبہم رکھی ہوتی ہیں ورنہ توڑ پیدا ہو جائے گا جوڑ پیدا نہیں ہو گا اب آپ بتائیں کہ میں مدعی سست گواہ چست کے تحت آپ کی بات مانوں یا ان تبلیغ والوں کی بات مانوں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اگر کہا جائے تو
اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین
تو یہاں غیر اللہ سے مراد جہاں دکان و کاروبار ہے وہیں غیر اللہ میں نبی ، ولی بزرگ وغیرہ بھی شامل ہیں۔
یعنی نبی ، ولی بزرگ سے نہ ہونے کا یقین یہی تو توحید الوہیت ہے اور انبیاء کی دعوت میں یہ توحید بلا شبہ شامل تھی
جزاک اللہ محترم بھائی مگر اسکا جواب میں نے اوپر دے دیا ہے کہ اس میں ابہام ہے اور اس ابہام کو تبلیغی جماعت والے بھی مانتے ہیں اگر میں غلط کہ رہا ہوں تو میرا چیلنج قبول کریں اور ان سے کہیں کہ ایک دفعہ اس کی وضآحت رائیونڈ کے اجتماع میں کر دیں آپ کو مدعی سست گواہ چست والا محاورہ سمجھ آ جائے گا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
چلیں میں بھی میتھ کے فارمولے اپنی بات ثابت کردیتا ہوں
ایک عدد دو ہے اس کو کس عدد سے ضرب دی جائے کہ جواب دس آئے ۔ میتھ کے فارمولے کی رو سے عدد پانچ سے ضرب دی جائے تو جواب دس آئے گا ۔
اب ایک عام مسلم ہے جب وہ تبلیغی جماعت کے ساتھ وقت گذارتا ہے تو اللہ تبارک تعالی کے فضل کرم سے شرک و بدعات چھوڑ دیتا ہے (یہ آپ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ جماعت عملا شرک و بدعت میں ملوث نہیں) تو یہ نتیجہ (عملا شرک و بدعت سے دور رہنا ) کیسے ظاہر ہوا تو میتھ کے فارمولے کی رو سے یقینا اس کی توحید الوہیت کی تربیت ہوئي ہے تو شرک و بدعات سے بچا
محترم بھائی ہم بات تو جمع کرنے کی کر رہے ہیں اور آپ فارمولے ضرب دینے کے بیان کر رہے ہیں پس اسکا کیا فائدہ
دیکھیں ابھی میں بات توحید کی دعوت کی کر رہا ہوں کہ کیا تبلیغی جماعت جو دوسروں کو دعوت دیتی ہے وہ توحید کی دعوت ہے کہ نہیں
البتہ اس کے فائنل ہو جانے کے بعد آپ جب ضرب والے فامولے (یعنی کیا تبلیغی جماعت میں شرک ہے کہ نہیں) پر بات ہو گی تو پھر آپ یہ دلیل دے دیں جزاک اللہ خیرا

عبدہ بھائی
سوال نمبر ایک
چوں کہ یہ جماعت آپ کے زعم میں وہ دعوت نہیں دے رہی جو انبیاء کی دعوت تھی تو ایسی جماعت کے ساتھ خروج سے کیا ہم کو عام افراد کو منع کرنا چاہئیے یا نہیں ؟
سوال نمبر دو
واضح ہو کہ ہمارے منع کرنے سے ہزاروں یا لاکھوں لوگ جو ان کے ساتھ خروج سے شرک و بدعت سے بچ سکتے تھے وہ جماعت سے متنفر ہوجائیں گے اور اس جماعت کے ساتھ نہ جائيں گے اور اپنی باقی زندگی بھی شرک وبدعت میں گذراریں گے تو اس گناہ کا وبال اس جماعت کے ساتھ خروج سے منع کرنے والے کے سر پر ہوگا یا نہیں ؟
سوال نمبر تین
تبلیغی جماعت کی محنت کی وجہ سے جو ہزاروں افراد نماز و روزہ پر عامل ہونے کے ساتھ عملا شرک و بدعت سے بچ رہیں ہیں تو کیا تبلیغی جماعت کے ممبران کو اس عمل کا ثواب ملنے کی اللہ تبارک و تعالی سے امید رکھنی چاہئيے یا ان کا دعوتی عمل انبیاء کے عمل سے مخالف ہونے کی وجہ سے باعث گناہ ہوگا اور ہزاروں لوگوں کی ہدایت قبول کرنے کا ان کوئي فائدہ نہ ہوگا ؟
محترم بھائی پہلے اوپر یہ بحث تو ختم ہو جائے کہ کیا تبلیغی جماعت والے توحید مظلوب کی دعوت دے رہے ہیں کہ نہیں
اسکا پتا چلنے کے بعد ہم پھر آپ کے ان سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں
یا پھر اگر آپ کو پہلے ان کا جواب چاہئے تو فرضی طور پر یہ اقرار کر لیں کہ وہ توحید کی دعوت نہیں دے رہی تو پھر میں آپ کے اوپر سوالوں کا جواب دے سکتا ہوں
نوٹ: محترم بھائی یہ ساری باتیں سمجھنے کے لئے ہیں کیونکہ بغیر سمجھے میرا آپکی بات پر عمل کرنا مشکل ہو گا اور آپ کا میری بات پر عمل مشکل ہو گا پس اگر کوئی بات یا غطی سے لہجہ برا ہو جائے تو یاد دلا دینا میں معافی مانگ لوں گا آپ سے لاشعور طور پر ایسا ہونے پر میں نے پیشگی معاف کر دیا جزاک اللہ خیرا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم بھائی پہلے اوپر یہ بحث تو ختم ہو جائے کہ کیا تبلیغی جماعت والے توحید مظلوب کی دعوت دے رہے ہیں کہ نہیں
معذرت کے ساتھ لیکن اوپر مذاکرہ کے دوران میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ ہماری مذاکرہ مکررات کا شکار ہے تو ایسے مذاکرہ بات کو طول تو دے سکتا ہے لیکن کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے گا ۔ میں پھر اپنے موقف کا اعادہ کروں گا ، آپ بھی اپنے موقف کا اعادہ کریں گے بس ایک ہی طرح کی باتیں بار بار ہوتی رہیں گی ۔ اس کا بہتر حل ہے یہ ہم قارئین پر چھوڑ دیں کہ وہ کس موقف کو درست سمجھتے ہیں
اسکا پتا چلنے کے بعد ہم پھر آپ کے ان سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں
یا پھر اگر آپ کو پہلے ان کا جواب چاہئے تو فرضی طور پر یہ اقرار کر لیں کہ وہ توحید کی دعوت نہیں دے رہی تو پھر میں آپ کے اوپر سوالوں کا جواب دے سکتا ہوں
بات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئیے میں نے کچھ سوال پوچھے تھے ، اگر آپ مناسب سمجھیں تو جواب دے دیں
جزاک اللہ خیرا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
معذرت کے ساتھ لیکن اوپر مذاکرہ کے دوران میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ ہماری مذاکرہ مکررات کا شکار ہے تو ایسے مذاکرہ بات کو طول تو دے سکتا ہے لیکن کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے گا ۔ میں پھر اپنے موقف کا اعادہ کروں گا ، آپ بھی اپنے موقف کا اعادہ کریں گے بس ایک ہی طرح کی باتیں بار بار ہوتی رہیں گی ۔ اس کا بہتر حل ہے یہ ہم قارئین پر چھوڑ دیں کہ وہ کس موقف کو درست سمجھتے ہیں
جی متفق اب اس بات کو نہیں چھیڑتے پس میری تجویز کے مطابق ہم فرض کر لیتے ہیں کہ انکی دعوت توحید کی دعوت نہیں ہے (آپ اس سے بے شک متفق نہ ہوں یہ صرف فرض کیا گیا ہے اور فرض کرنے کی وجہ یہ ہے کہ میں نے آپ کے سوالوں کا جواب اپنے اسی نظریے کے مطابق دینا ہے کیونکہ میرا جو عقیدہ یا نظریہ ہو گا میرے اعمال اسی کے تابع ہوں گے

بات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئیے میں نے کچھ سوال پوچھے تھے ، اگر آپ مناسب سمجھیں تو جواب دے دیں
جزاک اللہ خیرا
آپ کے اوپر سوالوں کے جواب دیتا ہوں

سوال نمبر ایک
چوں کہ یہ جماعت آپ کے زعم میں وہ دعوت نہیں دے رہی جو انبیاء کی دعوت تھی تو ایسی جماعت کے ساتھ خروج سے کیا ہم کو عام افراد کو منع کرنا چاہئیے یا نہیں ؟
محترم بھائی یہ بتائیں کہ یہ سوال آپ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں کیوں کہ میں نے مطلقا ایسا کام کبھی نہیں کیا
مطلقا سے میری مراد یہ ہے کہ ہر عام آدمی کو لازما منع کرنا میرا موقف نہ رہا ہے نہ ہو گا البتہ مخصوص ھالات کے تحت آپ بات کریں گے تو حکم تبدیل ہوتا رہے گا پس میں کچھ لوگوں کے احکام یہاں مختصرا (مصروفیت زیادہ ہونے کی وجہ سے) بیان کرتا ہوں آپ میری اصلاح کر دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
1-ایک مشرک ہے اور وہ یا تو میری بات سنتا نہیں یا میرے پاس وقت نہیں اب وہ تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے لگا ہے تو میں کبھی اسکو نہیں روکوں گا بلکہ چاہوں گا کہ وہ جائے تاکہ کچھ قریب آ جائے اور پھر مزید قریب لانے میں مجھے آسانی ہو
2-وہ بھائی جو موحد ہیں اور دعوت دینا چاہتے ہیں تو میرے نزدیک چونکہ بخآری کی حدیث کے مطابق پہلے توحید کی دعوت دینا لازمی ہے پس میں اسکو سمجھاؤں گا کہ وہ اگر دعوت دینا ہی چاہتا ہے تو تبلیغی جماعت میں نہ جائے کیونکہ اس طرح اقبال کے شعر کے مطابق احساس ضیاع ختم ہو جائے گا اور وہ سمجھے گا کہ میں نے کنتم خیر امۃ والا فریضہ پورا کر لیا ہے
مزید کوئی ابہام ہو تو پوچھ لیا جائے

سوال نمبر دو
واضح ہو کہ ہمارے منع کرنے سے ہزاروں یا لاکھوں لوگ جو ان کے ساتھ خروج سے شرک و بدعت سے بچ سکتے تھے وہ جماعت سے متنفر ہوجائیں گے اور اس جماعت کے ساتھ نہ جائيں گے اور اپنی باقی زندگی بھی شرک وبدعت میں گذراریں گے تو اس گناہ کا وبال اس جماعت کے ساتھ خروج سے منع کرنے والے کے سر پر ہوگا یا نہیں ؟
محترم بھائی میں نے شرک کرنے والوں کے بارے میں معاملہ اوپر بتا دیا ہے پس انکو کوئی نقصان نہیں ہو گا

سوال نمبر تین
تبلیغی جماعت کی محنت کی وجہ سے جو ہزاروں افراد نماز و روزہ پر عامل ہونے کے ساتھ عملا شرک و بدعت سے بچ رہیں ہیں تو کیا تبلیغی جماعت کے ممبران کو اس عمل کا ثواب ملنے کی اللہ تبارک و تعالی سے امید رکھنی چاہئيے یا ان کا دعوتی عمل انبیاء کے عمل سے مخالف ہونے کی وجہ سے باعث گناہ ہوگا اور ہزاروں لوگوں کی ہدایت قبول کرنے کا ان کوئي فائدہ نہ ہوگا ؟
محترم بھائی میں تبلیغی جماعت کے عامی کے خلوص کی نفی نہیں کرتا اور بزرگوں کی نیتوں پر بھی بغیر ظاہر شک نہیں کرنا چاہتا البتہ ان کے نظریے یا اعمال سے شدید اختلاف ہے پس اس میں گناہ ثواب کا کیا ذکر
مثلا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کا نظریہ جمہور صحابہ کے خلاف تھا مگر انکے خلوص پر شک کرنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا واللہ اعلم
محترم انس بھائی اگر کوئی غلطی کر گیا ہوں تو اصلاح کر دیں جزاک اللہ خیرا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
مطلقا سے میری مراد یہ ہے کہ ہر عام آدمی کو لازما منع کرنا میرا موقف نہ رہا ہے نہ ہو گا البتہ مخصوص ھالات کے تحت آپ بات کریں گے تو حکم تبدیل ہوتا رہے گا پس میں کچھ لوگوں کے احکام یہاں مختصرا (مصروفیت زیادہ ہونے کی وجہ سے) بیان کرتا ہوں آپ میری اصلاح کر دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
منع کرنا ایک تو اس طرح ہوتا ہے کہ اعلانیہ کہا جائے کہ فلاں جماعت کے ساتھ خروج ممنوع ہے ۔ کم از کم آپ نے ایسا نہیں کیا
ایک منع کرنا ایسے کلام سے ہوتا ہے جس میں منع کرنے کی تصریح تو نہیں ہوتی لیکن بین السطور ممنوعیت ہوتی ہے جس کو ایک عام شخص بھی سمجھ سکتا ہے
اس کو میں کچھ وضاحت سے بیان کرتا ہوں۔ کچھ عرصہ قبل جہاں میں پہلے جاب کرتا تھا تو وہاں ایک دیہاتی شخص آیا ۔ میں نے گیارویں کے ناجائز ہونے کی بابت کچھ بات کی۔ تو اس دیہاتی شخص نے کہا کہ ہمارے گاوں میں ایک حافظ قرآن شخص ہے جو گیارویں دیتا ہے اگر یہ ناجائز ہوتی تو وہ کیوں گيارویں کی نیاز کیوں دیتا ۔عامی لوگ تو ایک حافظ کی بات کو بھی دلیل سمجھ لیتے ہیں۔ جو صرف حفظ کرتا ہے اور قرآن کے ترجمہ سے ناواقف ہوتا ہے
میں اپنی مثال دیتا ہوں میں عالم نہیں بلکہ اسلامی سائٹس پر اگر چہ آئی ڈی تلمیذ کی استعمال کرتا ہوں لیکن اگر تلامذہ کی خدمت کا موقع بھی مل جائے تو اس کو بھی اپنے لئیے سعادت سمجھتا ہوں ۔ اس کے باوجود ہمارے خاندان میں بعض عامی افراد میرے اعمال کو دلیل پکڑ لیتے ہیں ۔ یہ کام تو تلمیذ نے کیا ہے جائز ہوگا !!!۔
جب ایک میرے جیسے فرد کا یہ حال ہوتا ہے آپ تو ما شاء اللہ اہل علم میں سے ہیں ، اگر آپ کوئی بات اعلانیہ کریں گے تو آپ کے شاگرد و حلقہ احباب کے لوگ اس پر عمل کریں گے
جب آپ کہتے ہیں اگر تبلیغی جماعت والے اگر اپنے نعرہ میں تبدیلی کریں گے تو آپ ان کے ساتھ جائیں گے تو ایک عامی کے ذھن میں یہ تاثر ابھرتا ہے کہ اس جماعت کے ساتھ خروج نقصان کا باعث ہے ۔ آپ کی پوسٹ سے یہ تاثر ابھرنے کو میں منع کرنے سے تعبیر کیا تھا
1-ایک مشرک ہے اور وہ یا تو میری بات سنتا نہیں یا میرے پاس وقت نہیں اب وہ تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے لگا ہے تو میں کبھی اسکو نہیں روکوں گا بلکہ چاہوں گا کہ وہ جائے تاکہ کچھ قریب آ جائے اور پھر مزید قریب لانے میں مجھے آسانی ہو
متفق
2-وہ بھائی جو موحد ہیں اور دعوت دینا چاہتے ہیں تو میرے نزدیک چونکہ بخآری کی حدیث کے مطابق پہلے توحید کی دعوت دینا لازمی ہے پس میں اسکو سمجھاؤں گا کہ وہ اگر دعوت دینا ہی چاہتا ہے تو تبلیغی جماعت میں نہ جائے کیونکہ اس طرح اقبال کے شعر کے مطابق احساس ضیاع ختم ہو جائے گا اور وہ سمجھے گا کہ میں نے کنتم خیر امۃ والا فریضہ پورا کر لیا ہے
مزید کوئی ابہام ہو تو پوچھ لیا جائے
آپ کی اس پوسٹ میں کچھ نکات ہیں کچھ سے میں متفق ہوں ، کچھ سے نہیں
1- تبلیغی جماعت کے ساتھ جاکر جو افراد تبلیغ کرتے ہیں وہ سوفیصد کنتم خیر امتہ والے فريضے پر عمل نہیں کرتے
متفق۔
اس لئيے کہ اس فریضہ میں صرف وعظ و تبلیغ نہیں بلکہ جہاد بھی شامل ہے اور اعمال کے مسائل بتانا بھی شامل ہیں اور تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے والا صرف وعظ کرتا ہے اور وہ بھی اعمال کے فضائل بتانے کے لئيے
2- اگر کو ئي شخص یہ سمجھتا ہے تبلیغی جماعت کے ساتھ جاکر وہ کنتم خیر امتہ کے فریضے پر مکمل طور عمل کرلے گا تو ایسا شخص غلطی پر ہے
متفق
3- ایسے شخص کو احساس ضیاع سے بچانے کے لئيے تبلیغی جماعت میں ساتھ جانے سے منع کرنا چاہئیے
غیر متفق
میری رائے میں ایسے شخص کو تنہائی میں سمجھانا چاہئیے بلا شبہ تم کنتم خیر امتہ کے فریضے پر جزوی عمل کرلوگے لیکن اس کو کامل عمل نہ سمجھو ۔ اگر اس کو منع کیا جائے گا تو وہ جزوی عمل کے ثواب سے بھی محروم ہوجائے گا ۔
اب آپ نے اپنی پوسٹ میں جو تاثر اعلانیہ دیا ہے اس کا نقصان یہ ہوگا کہ ایک عامی شخص تبلیغی جماعت سے متنفر ہوجائے گا اور اس جزوی عمل کے ثواب سے بھی محروم ہوجائے گا
ایک شخص کو جو موحد ہے اور تبلیغی جماعت میں جانے سے وہ سمجھ رہا ہے کہ وہ تبلیغ کے فریضہ پر سو فیصد عامل ہوگا اگر ایسے شخص کو آپ تبلیغی جماعت کے ساتھ خروج سے نہ منع کریں اور اس کی اصلاح فرمائیں کہ بھائی تبلیغی جماعت کے ساتھ خروج کو کنتم خیر امتہ والے فریضے پر سو فیصد عمل نہ سمجھو تو مجھے آپ سے کوئي اختلاف نہیں
یعنی اگر آپ ایسے اشخاص کو اس طرح سمجھائیں کہ اس جماعت کے ساتھ تبلیغ پر نکلو لیکن اس جماعت کے ساتھ خروج سے تبلیغ والے فریضے پر جزوی عمل ہو گا سو فیصد عمل نہیں تو پھر بھی مجھے آپ سے کوئی اختلاف نہیں ہوگا
لیکن آپ کی پوسٹ سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ ایک عامی کو بھی اپنی اصلاح کے لئيے اس جماعت کے ساتھ نہیں نکلا چاہئيے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
منع کرنا ایک تو اس طرح ہوتا ہے کہ اعلانیہ کہا جائے کہ فلاں جماعت کے ساتھ خروج ممنوع ہے ۔ کم از کم آپ نے ایسا نہیں کیا
ایک منع کرنا ایسے کلام سے ہوتا ہے جس میں منع کرنے کی تصریح تو نہیں ہوتی لیکن بین السطور ممنوعیت ہوتی ہے جس کو ایک عام شخص بھی سمجھ سکتا ہے
محترم بھائی آپ کی بات شاید درست نہیں وہ اس طرح کہ میں نے دو گروہ بنائے تھے
ایک توحید والوں کا گروہ تو انکو بین السطور منع کی میں کیوں کوشش کروں گا میں نے تو وہاں انکو علی الاعلان منع کا کہا تھا
دوسرے گروہ (غیر موحد) کو میں نے کہیں بھی تصریح کے ساتھ یا بین السطور منع نہیں کیا ہوا آپ میرے وہ الفاظ دکھا دیں محترم انس بھائی بھی شاید اس پر گواہی دے دیں کہ میں نے ایسا نہیں کیا ہوا
اصل میں آپ کو سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے وہ ایسے کہ میں نے جہاں بھی تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے سے منع کیا ہے وہاں اس دلیل پر منع کیا ہے کہ چونکہ یہ اصلی توحید کو بیان نہیں کرتے پس انکے ساتھ دعوت کا فائدہ نہیں اب آپ بتائیں کہ جو بھائی توحید کو ہی نہیں مانتا یعنی وہ غیر موحد ہے وہ میری اس توحید والی دلیل پر کبھی تبلیغی جماعت سے رکے گا پس اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ میں نے منع صرف موحدین کو کیا ہوا ہے ان کو منع کرنے پر کوئی اشکال ہے تو آپ بتائیں تاکہ میری بھی اصلاح ہو جائے اور الہ تعالی مجھے آپ کے لئے صدقہ جریہ بنا دے امین

جب آپ کہتے ہیں اگر تبلیغی جماعت والے اگر اپنے نعرہ میں تبدیلی کریں گے تو آپ ان کے ساتھ جائیں گے تو ایک عامی کے ذھن میں یہ تاثر ابھرتا ہے کہ اس جماعت کے ساتھ خروج نقصان کا باعث ہے ۔ آپ کی پوسٹ سے یہ تاثر ابھرنے کو میں منع کرنے سے تعبیر کیا تھا
محترم بھائی اس سے زیادہ سے زیادہ یہ تاثر ابھرتا ہے کہ موحد کے لئے اس میں نقصان ہے اور وہ میں مانتا ہوں اس پر آپ بات کریں غیر موحد کے لئے تو اس میں کوئی بھی تاثر یا تاثیر نہیں واللہ اعلم

آپ کی اس پوسٹ میں کچھ نکات ہیں کچھ سے میں متفق ہوں ، کچھ سے نہیں
1- تبلیغی جماعت کے ساتھ جاکر جو افراد تبلیغ کرتے ہیں وہ سوفیصد کنتم خیر امتہ والے فريضے پر عمل نہیں کرتے
متفق۔
اس لئيے کہ اس فریضہ میں صرف وعظ و تبلیغ نہیں بلکہ جہاد بھی شامل ہے اور اعمال کے مسائل بتانا بھی شامل ہیں اور تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے والا صرف وعظ کرتا ہے اور وہ بھی اعمال کے فضائل بتانے کے لئيے
2- اگر کو ئي شخص یہ سمجھتا ہے تبلیغی جماعت کے ساتھ جاکر وہ کنتم خیر امتہ کے فریضے پر مکمل طور عمل کرلے گا تو ایسا شخص غلطی پر ہے
آپ متفق تو ہوئے مگر پوری بات سے نہیں اور وجہ بھی آپ نے غلط لکھی
پوری بات یہ کہ میں خالی یہ نہیں سمجھتا کہ وہ سو فیصد سے کچھ کم دعوت دے رہے ہیں اور اسکی وجہ یہ نہیں کہ اس میں وہ جہاد کو شامل نہیں کرتے بلکہ دعوت کی بنیاد یعنی توحید کو ہی شامل نہیں کرتے اور اسکی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ہم توڑ نہیں پیدا کرنا چاہتے تو معاف کیجئے گا مجھے یہ ایسا ہی لگتا ہے کہ ایک انسان لوگوں کی بھلائی کے لئے کہتا ہے کہ تم بینک میں آ کر بینک مینیجر کو پیسے دیتے جاؤ تمھارے بڑھاپے میں کام آئیں گے مگر یہ نہیں بتاتا کہ پہلے اکاونٹ بھی کھلواؤ تاکہ بعد میں بڑھاپے میں جب اپنی جمع شدہ رقم لینے آئیں تو آپ کے پاس کوئی ثبوت بھی ہو ورنہ عاملۃ ناصبۃ تصلی نار حامیۃ (عمل کر کے تھک جانا پھر بھی جہنم میں دھکیل دیا جانا) کا سامنا نہ کرنا پڑے پس فضائل اعمال سے پہلے توحید کا اکاونٹ کھلوانا لازمی ہے اسی لئے موحد کو کہتا ہوں کہ اسکا اوپر یت کے مطابق کہیں دعوت کا نقصان ہی نہ ہو جائے واللہ اعلم

3- ایسے شخص کو احساس ضیاع سے بچانے کے لئيے تبلیغی جماعت میں ساتھ جانے سے منع کرنا چاہئیے
غیر متفق
میری رائے میں ایسے شخص کو تنہائی میں سمجھانا چاہئیے بلا شبہ تم کنتم خیر امتہ کے فریضے پر جزوی عمل کرلوگے لیکن اس کو کامل عمل نہ سمجھو ۔ اگر اس کو منع کیا جائے گا تو وہ جزوی عمل کے ثواب سے بھی محروم ہوجائے گا ۔
ایک شخص کو جو موحد ہے اور تبلیغی جماعت میں جانے سے وہ سمجھ رہا ہے کہ وہ تبلیغ کے فریضہ پر سو فیصد عامل ہوگا اگر ایسے شخص کو آپ تبلیغی جماعت کے ساتھ خروج سے نہ منع کریں اور اس کی اصلاح فرمائیں کہ بھائی تبلیغی جماعت کے ساتھ خروج کو کنتم خیر امتہ والے فریضے پر سو فیصد عمل نہ سمجھو تو مجھے آپ سے کوئي اختلاف نہیں
لیکن آپ کی پوسٹ سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ ایک عامی کو بھی اپنی اصلاح کے لئيے اس جماعت کے ساتھ نہیں نکلا چاہئيے
محترم بھائی جب میرا یہ نظریہ ہے کہ جس نے اکونٹ نہیں کھلوایا تو اسکو باقی چیزوں کی دعوت دینا ہی درست نہیں تو پھر جب کوئی موحد وہاں جا کر توڑ کی بجائے جوڑ والی دعوت کسی مشرک کو دے گا تو کیا اسکی دعوت کا اجر اسکو ملے گا پس میرے اس نظریے یا سوچ کی آپ کو سمجھ نہیں آتی تو یہ آپ کا معاملہ ہے مجھے اللہ نے جتنا مکلف بنایا ہے وہ میرے لئے ہے اور آپ کو جتنا مکلف بنایا ہے وہ آپ کے لئے ہے اگر آپ کو خلوص دل یہ اپنی بات درست معلوم ہوتی ہے تو مجھے بھی ایسا ہی معلوم ہوتا ہے پھر انما علیک لبلاغ و علینا الحساب کے تحت اللہ نے ہمیں اجر دینا ہے
جزاک اللہ خیرا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اصل میں آپ کو سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے وہ ایسے کہ میں نے جہاں بھی تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے سے منع کیا ہے وہاں اس دلیل پر منع کیا ہے کہ چونکہ یہ اصلی توحید کو بیان نہیں کرتے پس انکے ساتھ دعوت کا فائدہ نہیں اب آپ بتائیں کہ جو بھائی توحید کو ہی نہیں مانتا یعنی وہ غیر موحد ہے وہ میری اس توحید والی دلیل پر کبھی تبلیغی جماعت سے رکے گا پس اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ میں نے منع صرف موحدین کو کیا ہوا ہے ان کو منع کرنے پر کوئی اشکال ہے تو آپ بتائیں تاکہ میری بھی اصلاح ہو جائے اور الہ تعالی مجھے آپ کے لئے صدقہ جریہ بنا دے امین
محترم بھائی اس سے زیادہ سے زیادہ یہ تاثر ابھرتا ہے کہ موحد کے لئے اس میں نقصان ہے اور وہ میں مانتا ہوں اس پر آپ بات کریں غیر موحد کے لئے تو اس میں کوئی بھی تاثر یا تاثیر نہیں واللہ اعلم
پوری بات یہ کہ میں خالی یہ نہیں سمجھتا کہ وہ سو فیصد سے کچھ کم دعوت دے رہے ہیں اور اسکی وجہ یہ نہیں کہ اس میں وہ جہاد کو شامل نہیں کرتے بلکہ دعوت کی بنیاد یعنی توحید کو ہی شامل نہیں کرتے اور اسکی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ہم توڑ نہیں پیدا کرنا چاہتے تو معاف کیجئے گا مجھے یہ ایسا ہی لگتا ہے کہ ایک انسان لوگوں کی بھلائی کے لئے کہتا ہے کہ تم بینک میں آ کر بینک مینیجر کو پیسے دیتے جاؤ تمھارے بڑھاپے میں کام آئیں گے مگر یہ نہیں بتاتا کہ پہلے اکاونٹ بھی کھلواؤ تاکہ بعد میں بڑھاپے میں جب اپنی جمع شدہ رقم لینے آئیں تو آپ کے پاس کوئی ثبوت بھی ہو ورنہ عاملۃ ناصبۃ تصلی نار حامیۃ (عمل کر کے تھک جانا پھر بھی جہنم میں دھکیل دیا جانا) کا سامنا نہ کرنا پڑے پس فضائل اعمال سے پہلے توحید کا اکاونٹ کھلوانا لازمی ہے اسی لئے موحد کو کہتا ہوں کہ اسکا اوپر یت کے مطابق کہیں دعوت کا نقصان ہی نہ ہو جائے واللہ اعلم
محترم بھائی جب میرا یہ نظریہ ہے کہ جس نے اکونٹ نہیں کھلوایا تو اسکو باقی چیزوں کی دعوت دینا ہی درست نہیں تو پھر جب کوئی موحد وہاں جا کر توڑ کی بجائے جوڑ والی دعوت کسی مشرک کو دے گا تو کیا اسکی دعوت کا اجر اسکو ملے گا پس میرے اس نظریے یا سوچ کی آپ کو سمجھ نہیں آتی تو یہ آپ کا معاملہ ہے مجھے اللہ نے جتنا مکلف بنایا ہے وہ میرے لئے ہے اور آپ کو جتنا مکلف بنایا ہے وہ آپ کے لئے ہے اگر آپ کو خلوص دل یہ اپنی بات درست معلوم ہوتی ہے تو مجھے بھی ایسا ہی معلوم ہوتا ہے پھر انما علیک لبلاغ و علینا الحساب کے تحت اللہ نے ہمیں اجر دینا ہے
جزاک اللہ خیرا
اولا
اگر ایک موحد تبلیغی جماعت کے ساتھ جاتا ہے اور بطور فرض توحید الوہیت کی دعوت نہیں دیتا تو اس کو غافل موحد سے بھی واسطہ پڑے گا تو وہاں اس کو اعمال کے فضائل بتانے کا ثواب پورا ملے گا کیوں وہاں اکاونٹ کھلا ہو ہے ۔ مخاطب موحد تو ہے لیکن اعمال میں کوتاہی کرتا ہے
ثانیا
اگر ایک موحد تبلیغی جماعت کے ساتھ جاتا ہے اور بطور فرض توحید الوہیت کی دعوت نہیں دیتا اور اس کا مخاطب شرکیہ عقائد کا حامل ہے تو تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے والے نتائج کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اکاونٹ تو بعد میں کھل رہا ہے تو اللہ تبارک و تعالی برائیوں کو اجھائيوں سے بدلنے والے ہیں تو اکاونٹ کھلنے سے پہلے کی رقم بھی ان شاء اللہ مل جائے گی اور اس اکاونٹ کھولنے کا ثواب اس تبلیغی جماعت کے فرد کو ان شاء اللہ مل جائے گا
ثالثا
جب موحد کو اعلانیا تبلیغی جماعت سے روکا جائے گا اور وجہ یہ بیان کی جائے گی یہ توحید کی دعوت نہیں دیتے تو شرکیہ عقیدہ کا حامل شخص بھی تبلیغی جماعت سے رک جائے گا ۔ کیوں کہ شرکیہ عقیدہ کا حامل کا فرد بھی خود کو مشرک نہیں سمجھتا ہے اور اس کو اگر کہا جائے فلاں جماعت توحید کی بات نہیں کرتی تو باجود خود شرکیہ عقیدہ کے حامل ہونے وہ اس جماعت کو غلط سمجھے گا اور اس جماعت کے ساتھ خروج سے رک جائے گا اور اس کی ہدایت کا ایک ممکنہ باب بند ہوجائے گا
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
بہرحال ایک چیز میرے مشاہدہ میں ہے کہ اکثر تبلیغی حضرات قرآن کے درس میں شرکت نہیں کرتے ہیں کہ اس سے توڑ پیدا ہوجاتی ہے ۔ اور اگر شمولیت اختیار بھی کرلے تو پہلے جیسا نہیں رہتا ۔ پھر غالبإَ بدل جاتا ہے ۔
باوجود پچاس ساٹھ سال تبلیغ میں رہنے کے، توحید وشرک کے صحیح ترین علم نہ ہونے کے باعث توحید سے ناواقفیت اور بدعات وخرافات میں واقع ہوتے ہیں ۔بلکہ بعض تو شرک کی حدود تک بھی پہنچ جاتے ہیں ۔
 
Top