تمہید
محترم ، اسلامی تحریکات جب بھی شروع ہوتی ہیں تو ان کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے ان سے یہ توقع نہیں رکھی جاسکتی کہ کہ وہ تمام اسلام کو احاطہ کیے ہوئے ہیں ۔
کوئی تحریک ختم نبوت کے عقیدہ کے خلاف سازشووں کا مقابلہ کرنے کے لئيے بنی ، کوئی تحریک روافض کی ریشہ دوانیوں کے لئيے معرض وجود میں آئی
اسی طرح تبلیغی جماعت کا اصل مقصد اعمال کے فضائل بیان کرکے عام مسلمانوں کو ان اعمال کی طرف راغب کرنا ہے ۔ ان اعمال کے مسائل بتانا مقصود نہیں ۔ اسی لئیے ان کی مجالس میں فضائل سے متعلق احادیث بیان کی جارہی ہوتی ہیں مسائل سے متعلق نہیں۔
البتہ چوں کہ توحید کے بغیر کوئی عمل مقبول نہیں تو تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کو توحید سمجھانے کا ایک طریقہ موجود ہے
یہ تمہید اگر مد نظر رکھی جائے گی تو کئی اعتراضات کا خاتمہ ہوجائے گا
اب میں آتا ہوں آپ کے اعتراضات کی طرف
محترم بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے میرے خیال میں آپ کو اوپر بات صحیح سمجھا نہیں سکا
1-میرا اعتراض اس چیز پر تھا کہ دعوت کس چیز پر دینی ہے اس پر آپکا اتفاق نظر آیا ہے کہ سب سے پہلے توحید کی دعوت ہی دینی ہے
2-اسکے بعد میرا اعتراض تھا کہ نبیوں نے بھی تو یہی کام کیا تھا تو انھوں نے کون سی توحید کی دعوت دی تھی (اس پر بھی آپکا کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے)
آپ کے دونوں نقاط سے متفق
3-اسکے لئے میں نے توحید کی عمومی طور پر کی جانے والی تین قسموں کا ذکر کیا اور کہا کہ سردست میرا موضؤع پہلی دو قسمیں یعنی توحید ربوبیت اور توحید الوھیت ہے (اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہو گا ان شاءاللہ)
یہاں ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ اعلان و دعوت کے طریقہ کار میں فرق ہوتا ہے ۔ اعلان وہ الفاظ ہوتے ہیں جن کے ساتھ لوگوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا جاتا ہے اور افراد کے اکٹھے ہونے کے بعد ان کی اصلاح کے لئيے بیان کیا جاتا ہے ۔ بیان مقصل ہوتا ہے اور اعلان اس کا خلاصہ ۔ اگر بیان کے الفاظ اعلان میں اکٹھے کرنے ہیں تو بیان کی کیا ضرورت۔
اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین یہ اعلان ہے ۔ اگر آپ کہیں کہ اس اعلان کو یوں ہونا چاہئیے کہ اللہ سے مانگنے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ مانگنے کا یقین تو جب کسی کے دل میں غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین آجائے گا تو وہ غیر اللہ سے کیوں مانگے گا ۔ ہاں یہ وضاحت بیان میں ہونے چاہئیے نہ کہ اعلان میں ۔ نہیں تو کل کوئی اعتراض کرے گا جب غیر اللہ سے نہ ہونے کا بھی اعلان کرتے ہو تو غیر اللہ کو سجدہ نہ کرنے کا بھی اعلان میں اضافہ کولو ۔ تو اگر یہی تبدیلیاں اسی طرح ہوتی رہیں تو اعلان بذات خود بیان ہوجائے گا ۔
4-توحید ربوبیت سے عمومی مراد اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین ہے یعنی اللہ کے افعال میں کسی اور کو شریک نہ ٹھہرانا مراد ہے جبکہ توحید الوھیت سے عمومی مراد ہمارے افعال کا کسی اور ذات کے لئے نہ ہونا مراد ہے یعنی اللہ سے مانگنے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ مانگنے کا یقین ہمارے دلوں میں آ جائے (اعتراض ہو تو بتا دیں)
یہاں مجھے اعتراض ہے میرے خیال میں اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے ہونے کا یقین کا جملہ توحید ربوبیت کو بھی شامل ہے اور توحید الوہیت کو بھی ۔
توحید ربوبیت
اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ (دکان ، زمین ، کاروبار وغیرہ )سے نہ ہونے کا یقین
توحید الوہیت
اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ (نبی ، ولی ، شيخ) سے نہ ہونے کا یقین اور جب غیر اللہ (نبی ، ولی ، شیخ ) سے نہ ہونے کا یقین دل میں آجائے گا تو کوئی انسان کسی نبی ، ولی یا شیخ سے نہ مانگے گا
یہاں آپ غیر اللہ سے مراد صرف دکان و کاروبار کیوں لے رہے ہیں ؟؟؟
5-پھر کہا تھا کہ تمام نبیوں نے عموما توحید الوھیت کی دعوت دی توحید ربوبیت کی دعوت کی بہت کم ضرورت پڑی (اس پر اعتراض ہے تو بتا دیں)
متفق
6-پھر لکھا تھا کہ آج بریلوی بھی توحید ربوبیت کو مانتے ہیں یعنی یہ کہنا کہ دوکان رزق نہیں دیتی اللہ دیتا ہے پس تم دکان کی پروا نہ کرو بلکہ چلہ پر چلو اسی طرح فصل سے کچھ نہیں ملتا اللہ رزق دیتا ہے پس تم فصل کو چھوڑوں اور اللہ پر توکل کر کے سہ روزہ پر چلو تو کوئی بریلوی یا مشرکین مکہ میں سے بھی اسکا انکار نہیں کرے گا کہ اللہ کے علاوہ کسی اور سے ہوتا ہے جیسے اللہ نے کہا قل من یرزقکم من السماء والارض------فسیقولون اللہ- پس آج آپ کو اس پر پتھر نہیں لگیں گے
7-پھر لکھا تھا کہ آج کے بریلوی بھی اور مشرکین مکہ بھی توحید الوھیت کے منکر تھے کہ ہم اللہ کے علاوہ کسی سے کیوں نہیں مانگ سکتے
پس اوپر یہ ثابت کیا تھا کہ ہمارے نبی کا کلمہ لا الہ الا اللہ تھا یعنی توحید الوھیت کی دعوت تھی الہ کی جگہ رب نہیں تھا
1- اگر پتھر لگنا مار کھانا حق کی دلیل ہے تو ایسے بے شمار واقعات پیش آئے جس میں تبلیغی جماعت کو بریلویوں کے ہاتھوں مار کھانا پڑی ہے ۔
2- اگر تبلیغی جماعت والے اپنی جماعت کے افراد کو توحید الوہیت نہیں سکھاتے تو بریلوی حضرات اپنے مسلک والوں کو تبلیغی جماعت کے ساتھ جانے سے کیوں روکتے ہیں
3- اگر تبلیغی جماعت والے اپنی جماعت کے افراد کی توحید الوہیت کی تربیت نہیں کرتے تو پھر نتیجہ یہ نکلا چائہیے کہ بریلوی حضرات اس جماعت سے جڑتے لیکن ساتھ میں عرس بھی مناتے اور تبلیغی جماعت کے ماتحت 12ربیع الاول کے جلوس بھی نکالتے ۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں بدعتی افراد اس جماعت کے ساتھ الحاق کے بعد بدعات چھوڑ دیتے ہیں
اب آپ کے اعتراضات کی طرف آتے ہیں
آپ کی بات پر مندرجہ ذیل اعتراضات ہیں
1-توحید الوھیت توحید ربوبیت میں داخل نہیں ہے اگر ایسا سمجھا جائے تو پھر اللہ سے ہونے کا یقین قرآن کہتا ہے کہ مشرکین مکہ بھی رکھتے تھے پھر مشرک کیوں ہوئے
2-مسلمان ہوتے ہوئے خالی کلمہ کے الفاظ سے عیسائی کو کیسے پتا چلتا ہے کہ عیسی خدا نہیں اور قادیانی کو کیسے پتا چلتا ہے کہ مرزا نبی نہیں- اسکی وضاحت بھی تو ہوتی ہے پس کسی قادیانی کو یا عیسائی کو جب تک آپ وضاحت نہ کریں تو اس سے لاکھ کلمے پڑھوا لیں وہ مسلمان نہیں ہو گا اور یہ بھی یاد رکھیں کہ وضاحت دونوں کے پرانے عقیدہ کو مدنظر رکھ کر کی جائے گی پس جب آپ بریلوی کو توحید کی دعوت دیں گے تو انکے مانگنے کے عقیدے کو مدنظر رکھ کر دی جائے گی خالی کلمہ کے الفاظ نہیں پڑھائے جائیں گے
3-خالی کلمہ تو قادیانی بھی یہ پڑھتا ہے کیا آپ اپنے اوپر والے اصول کے تحت انکو دعوت ہی نہیں دیں گے کیونکہ کلمہ تو آپ تبدیل نہیں کر سکتے جسکو وہ بھی پڑھ رہا ہے تو پھر اگر آپ نے اسکو اگر ختم نبوت کی دعوت دی تو آپ نے تو کلمہ ہی تبدیل کر دیا بلکہ آپ کے مولانا اللہ وسایا اور اس طرح کو اور بہت سے علماء کرام نے تو پھر سارے کلمہ کو کب سے تبدیل کر رکھا ہے
(اس پر کوئی اعتراض ہے تو بتائیں)
یہاں شاید میں نے اپنا مدعا صحیح بیان نہیں کر پایا ۔
میرے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ جب ایک عام آدمی کو اسلام کی طرف بلایا جائے گا ( اس عام آدمی کے متعلق ہمیں نہیں معلوم کہ وہ بدعتی ہے یا قادیانی ہے یا عیسائی ہے ) تو کیا صرف کلمہ التوحید و الرسالت کا اقرار کافی ہے یا محتلف فتنوں کو مد نظر رکتھے ہوئے ہوئے کلمہ کے ساتھ ختم نبوت کا اقرار اور حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا ماننے کا انکار وغیرہ کو بھی کلمہ کا جزو بنادیں گے ۔ واضح ہو کلمہ اسلام کی طرف بلانے کا اعلان ہے اور میری رائے کلمہ پڑھنے کے بعد مذکورہ شخص کو حکمت کے ساتھ ان فتنوں سے بچایا جائے گا ۔ اگر یہ تمام فتنوں کے بارے میں آگاہی اعلان میں رکھنی ہے تو کلمہ تو بہت لمبا ہوجائے گا !!!
جی میں نے اوپر آپ سے اسی بارے ایک الزامی سوال پوچھا ہے کہ اس طرح آپ نے اوپر خود اقرار کیا ہے کہ کلمہ میں ضمنا ختم نبوت کا معاملہ آ جاتا ہے اور کلمہ میں توحید الوھیت کا معاملہ آ جاتا ہے تو کیا اگر کوئی داعی عیسائی یا قادیانی کو کہتا ہے کہ خالی کلمہ کے الفاظ ہی کہ دو تو تم مسلمان ہو جاؤ گے تو کیا وہ درست ہے
آپ کی بار بار ضمنا والی بات کرنے پر دعوت کے لحاظ سے اسکی وضاحت کرتا چلوں
تاکہ قارئین پر یہ بھی گڈ مڈ نہ ہو
دعوت کے پس منظر میں ضمنا والی بات دو طرح کی ہوسکتی ہے
ایک وہ جس کے بارے متکلم اور مخاطب کو سب پتا ہو مثلا متکلم کسی مسلمان کو کہتا ہے کہ نماز پڑھو تو اس میں ضمنا یہ حکم بھی موجود ہے کہ وضو کرو اور اسکا پتا دونوں کو ہے پس یہاں پر ضمنا بات کو بیان نہ بھی کیا جائے تو کوئی حرج نہیں
دوسری وہ جس کے بارے متکلم کو تو پتا ہو مگر مخاطب کو نہ پتا ہو مثلا متکلم کسی غیر مسلم کو کہتا ہے جسکو نماز کا پتا ہی نہیں کہ نماز پڑھو تو چاہے وہ نماز کا پورا طریقہ بھی بتا دے تو جب تک وضو کا نہیں بتائے گا اس وقت تک وضو والی بات ضمنا اس حکم میں شامل نہیں ہو گی
پس توحید الوھیت کبھی بھی ضمنا کسی بریلوی کے لئے توحید ربوبیت میں شمل نہیں ہو سکتی واللہ اعلم
اللہ سے ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین میں غیر اللہ میں کیوں نبی یا ولی نہیں ہوسکتے ۔ یہ بات بریلوی علماء اور عوام بھی جانتے ہیں جب غیر اللہ سے نہ ہونے کا یقین تبلیغی جماعت والے کہتے ہیں تو اس میں جہاں غیر اللہ سے مراد دکان و کاروبار ہے اسی طرح غیر اللہ سے مراد ولی اور نبی بھی ہیں اسی لئیے تو بریلوی حضرات اس جماعت کے ساتھ عموما نہیں جاتے اور ان کے علماء اس جماعت کے ساتھ جانے کو اپنی عوام کو منع کرتے ہیں
محترم بھائی یہ کوئی دلیل نہیں ہے یعنی آپ ایک اصول بیان کر رہے ہیں کہ
اگر کوئی شرک نہیں کرتا تو اسکا مطلب ہے کہ وہ توحید کی دعوت بھی لازمی دیتا ہے
کیا آپ اس پر دوبارہ غور کریں گے کہ آپ نے ایک درست اصول بیان کیا ہے میں کوئی تبصرہ نہیں کرتا
اللہ تعالی آپ کو میری بات پڑھنے اور غور کرنے پر جزائے خیر دے امین
میں نے یہ اصول بیان کیا کہ اگر کوئی جماعت شرک میں ملوث نہیں تو یقینا وہ اپنے سے منسلک افراد کی توحید الوہیت کی تربیت کر رہی ہے اسی لئیے تو وہ شرکیات سے بچے ہوئے ہیں
اگر تبلیغی جماعت اپنے سے منسلک افراد کی توحید الوہیت کے حوالہ سے کوئی تربیت نہیں کر رہی تو یہ نتیجہ نکلا چاہیے تھا کہ اس جماعت سے بریلوی ، شیعہ افراد بھی منسلک ہوتے اور اپنی اپنی بدعات و شرکیات پر عامل بھی ہوتے لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ نتیجہ نہیں نکلا
میں صرف ایک واقعہ بیان کرکے اپنی بات ختم کرتا ہوں ۔
اس شب جمعہ کو میں تبلیغی جماعت کے مرکز کے بیان میں شرکت کی تھی اور جن صاحب نے بیان کیا وہ کہ رہے تھے کہ ہد ہد پرندہ بھی جانتا تھا کہ سجدہ صرف اللہ کو کیا جاتا ہے اور غیر اللہ کو سجدہ نہیں کرنا چاہئیے ۔ لیکن ہم بات نہ سمجھ سکے۔
اب اس طرح کے کلمات یقینا بریلوی حضرات کا رد ہیں لیکن اگر آپ کہیں کہ یہ الفاظ اعلان میں بھی شامل ہونا چاہئیں تو اگر سب کلمات اعلان میں شامل کرنے ہیں تو مفصل بیان کی کیا ضرورت۔