• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک ڈائری لکھنا قتل کی وجہ ٹھرا اور بہنوں کا خون حلال ہو گیا!!!

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
صرف ایک سوال:
١۔ کیا برطانوی اور امریکی حکومتیں، عالم اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہ ہیں؟؟؟؟

یقیناً ان کی اسلام دشمنی مسلم کُش اقدامات کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پھر یہ حکومتیں بعض مخصوص ”پاکستانیوں ہی کے دُکھ درد“ میں ”بے چین“ کیوں ہوتی ہیں۔ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
سیدھا سادا فارمولہ ہے کہ دشمن کا دوست اور خیر خواہ بھی دشمن ہی ہوتا ہے۔ کفار کا جو یار و خیر خواہ ہے، وہ امت کا غدار ہے
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
آخر ہر وہ کام جو اسلام کے خلاف ہو یا جہاد کے خلاف ہو اس کی ذمہ داری یہ طالبان ہی کیوں لیتے ہیں، اور وہ بھی فورا ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کرتے!
یہ طالبان پاکستان میں آج ہی پیدا ہوئے جب سے امریکہ یہاں آیا، اس سے پہلے یہ طالبان کہاں تھے؟
ان طالبان کے اصل دشمن وہ لوگ ہیں جو ان پر بم برسا رہے ہیں یعنی ہمارے وزرا اور مشیر اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے لوگ لیکن یہ طالبان انہیں کچھ بھی نہیں کہتے ان کے نزدیک سے بھی نہ گزرتے، اور انتہائی ہائی الرٹ والے مقامات جیسے کراچی میں نیوی کی بیس اور اس ہی طرح پولیس کا ٹریننگ سینٹر فوج کے ادارے ان میں گھس کر بڑی آسانی کروائیاں کر دیتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جب ان کے ایسے وسائل ہیں کہ یہ انتہائی ہائی الرٹ مقامات تک با آسانی پہنچ سکتے ہیں تو پھر یہ اپنے اصل دشمن وہ جنہوں نے انہیں مارنے کی اجازت دے رکھی (یعنی پارلیمنٹ والے) یہ ان کو کیوں کچھ نہیں کہتے۔
سیدھی بات جس کے پاس عقل ہو اور مغرب کی پٹی اپنی آنکھوں پر اتار رکھی ہو یا پہنچی ہی نہ ہو تو وہ جان لے گا کہ یہ لوگ کوئی طالبان نہیں، یہ لوگ کوئی جہادی نہیں، یہ لوگ کوئی مسلمان نہیں (مسلمان نہیں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں کہ کچھ لوگوں کو پاکستان آرمی نے مارا اور جب تحقیق کی تو ہندو نکلے اور ان کا تعلق وغیرہ سے تھا) تو پھر ہم بلاوجہ انہیں طالبان کہہ کر، انہیں نام نہاد جہادی کہہ کر اپنے ہی دین کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اہل کفار کی سازش کو خوب کامیاب بنا رہے ہیں۔
اللہ سے ڈرو اور اللہ سے ڈر کر ہر بات کہو کہ کل اللہ کو جواب دینا پڑ سکتا ہے کہ تم نے ایسی بات کیوں کہی کہ جس سے دین کو نقصان پہنچا۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
یوسف ثانی اور ٹائپسٹ برادران،
جذباتی باتوں سے حقائق نہیں بدلے جا سکتے۔ امریکہ اور صلیبی اتحاد کی مسلم دشمنی تو کھلی ہے۔ اس سے تو عقل کا کوئی اندھا ہی انکار کر سکتا ہے۔
لیکن ان کی دشمنی اس بات کو لازم تو نہیں کہ یہ پاکستانی طالبان ہمارے دوست ہیں؟
آپ احباب حقائق جانے بغیر ان کی جانب سے دفاع کر رہے ہیں۔ ملالہ والے واقعے میں ذرا ایک "مجاہد" کا دیگر مجاہدین کو ، کہ شاید جن کے دل میں اس واقعے سے طالبان کی جانب سے شکوک پید اہو گئے تھے، ثبوت دینے کا انداز دیکھئے۔ میں حرف بحرف ایک جہادی فورم سے کوٹ کر رہا ہوں، لنک نہیں دینا چاہتا۔

میں نے یہ ویڈیو دیکھی اور اس ملالہ یوسف زئی کو سنا اس نے اس ویڈیو میں وہی کہا ہے جو اقتباس میں بیان کیا گیا ہے کہ [میری پسندہ شخصیت بارک اوباما ہے اور وہ امن قائم کرنے کے لیے کام کررہا ہے]۔
اب ہم ان عقل کے اندھوں مرجئہ اور انصارالطواغیت برطانیہ کے دلالوں امریکہ کے دلالوں کو بارک اوبامہ کا قائم کردہ امن دکھاتے ہیں۔ آپ بھی ملاحظہ کریں ۔
اس کے بعد ڈرون حملے اور ان پر پاکستانی افواج کی خاموشی، لال مسجد قصہ وغیرہ بیان کئے گئے ہیں۔ آخر میں فرماتے ہیں:

ایک لڑکی کیلئے صدر سے لیکر وزیر اعظم تک بنفس نفیس حرکت میں آگئے، جہاز تک پہنچ گئے، بیرون ملک بھیجنے کے آفرز ، کیا بات ہے ،کتنے مخلص ہیں پاکستانی حکمران اس ملک کے ملا لا ؤں کے ساتھ!
سب جانتے ہیں پاکستان میں لا قانونیت ہے ،بھوک افلاس مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ اٹھارہ کروڑ لاوارث عوام ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔
ایسا بھی نہیں کہ بے گناہ لوگ نہیں مارے جاتے، درجنوں مارے جاتے ہیں ایک دن میں اور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ درجنوں ملالائیں سیلاب میں بہ جاتی ہیں اور حکمران یورپ کے دوروں پر نکل جاتے ہیں۔
درجنوں ملالائیں ہیں جو ڈرون کا نشانہ بن جاتیں ہیں،مگر یہ معصوم ملالایئں کسی کو کیوں نظر نہیں آتیں ان کا تو نام بھی لیتے ہوئے زرداروں اور میڈیا والوں کو جیسے سانپ سونگھ جاتا ہے۔

آخر ایسا کیا ہو جاتا ہے کہ صرف ایک آدھ کیلئے تو جہاز تک پہنچ جاتے ہیں اور بیرون ملک علاج کے آرڈرز بھی آجاتے ہیں.
کوئی تو خاص بات ہے کہ پاکستانی حکمران فوری حرکت میں آگئے ورنہ یہ تو صرف ڈالر دیکھ کر ہی حرکت میں آتے ہیں۔

بڑی دیر سے پراجیکشن ہورہی تھی۔ اس بچی کی عمر چودہ سال بتائی جاتی ہے، جو ایک عرصہ سے بی بی سی کیلئے ’’گل مکئی‘‘ کے نام سے ڈائری بھی لکھتی آرہی ہے، اور پاکستانی میڈیا کے بڑے بڑے اینکر اس عظیم لیڈر کو لائیو بھی لیتے ہیں۔ اف خدایا، پختونوں کی بچی۔۔۔ جن کے افغانستان اور پاکستان میں روزانہ چیتھڑے ادھڑتے ہیں۔۔۔ کی فیورٹ شخصیت باراک اوباما!
خوب گویا، چونکہ ڈرونز میں سینکڑوں بے گناہ امریکہ مار دیتا ہے۔اور کوئی نہیں شور کرتا۔ تو ہم نے ایک مار دیا تو کیا گناہ کیا۔

ہم نے آپ کو اس سیکولر صلیب پرست ملالہ یوسف زئی کا مکروہ چہرہ اور اس کے کفریہ نظریات آپ کے سامنے عیاں کردیے ہیں ۔ اب ہم ان درباری علماء سے پوچھتے ہیں کہ شریعت میں ایسی لڑکی کا کیا حکم ہے جو ایک عیسائی صہیونیت پرست مسلمانوں کے قاتل کو امن کا قائم کرنے والا قرار دے؟؟؟

اے علماء کیا صہیونیوں کا یہ کالا کتا دنیا میں امن قائم کررہا ہے یا مسلمانوں کا خون پی رہا ہے۔ یہ خون آشام درندہ یہودیوں کا کالا کتا لاکھوں مسلمانوں کا قاتل ہے۔ لاکھوں مسلمانوں کی جان ومال اور عزتوں کا یہ لٹیرا بارک اوباما کس کا پسندیدہ ہیرو ہوسکتا ہے؟ ایک مسلمان کا یا ایک مرتد لڑکی کا۔ ملالہ یوسف زئی ایک مرتدہ ہے جس نے ارتداد کا ارتکاب کیا ہے ۔ اور مسلمانوں کی جاسوسی کی ہے ۔ مسلمانوں کی خبریں صلیبیوں کو باقاعدگی سے فراہم کیں۔ اور پردے کا اور شرعی سزاؤں کو تماشہ قرار دیا۔ اور امریکہ اور چین کے قبضہ کرنے کی دعا کی کہ سوات پر امریکہ یا چین قبضہ کرلے۔ یاد رہے کہ بھائی کی دعا کو نقل کرنا اور اس پر تنقید نہ کرنا رضامندی کا ثبوت ہے۔اب جس کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنی ہے وہ اس مرتدہ کی تعریف وتوصیف سے کنارہ کشی کرے گا اور جس کے مقدر میں اللہ نے جہنم رسید ہونا لکھ دیا ہے وہ یقیناً اس مرتدہ کی تعریف کرے گا۔

ہم مسلمانوں کو یہ بات باور کردینا چاہتے ہیں کہ کسی قسم کی مداہنت کا ثبوت اس واقعہ کے سلسلے میں ان کے ایمان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے ایک آدھ پوسٹ میں اس بات کو محسوس کیا ہے۔
طائفہ منصورہ کی یہی تو خصوصیت ہے کہ وہ کسی کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے ہیں اور جو کام اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر کرنا ہوتا ہے کرگزرتے ہیں۔ ان شاء اللہ اس واقعہ سے مسلمان ضرور ضرور فوائد سمیٹیں گے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ جلد ہی وہ وقت ضرور دکھائے گا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کے قتل کا حکم دیا تھا جو جاسوس تھی۔اس کا نام سارہ تھا۔اور وہ خط لے کر مشرکین مکہ کو دینے جارہی تھی ۔ لہٰذا اس کو قتل کردیا گیا۔ دور حاضر کی اس سارہ یعنی ملالہ یوسف زئی نے بھی مسلمانوں کی جاسوسی کی اور صہیونیوں کے کالے کتے بارک حسین اوباما کو اپنا ہیرو قرار دیا ۔ اب اس ملالہ یوسف زئی کے ارتداد میں کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رکھو یہ جنگ مجاہدین اور مرتدین جو کہ صلیبیوں کے معاون اور ان کے اتحادی ہیں ان سے ہے لہٰذا جو بھی صلیبیوں کی کسی بھی قسم کی حمایت کرے گا چاہے وہ حمایت زبان سے قلم سے جسم سے ہو مرتد ہے اور اس کا انجام صلیبیوں کا جیساانجام ہے۔ چاہے اس کی ایک گز بھر لمبی داڑھی ہی کیوں نہ ہو وہ مرتد ہے اور وہ قتل ہوگا۔والحمد للہ علیٰ ذلک
تحمل سے ان مجاہد مفتی کا یہ سارا بیان پڑھئے۔ اور پھر درج ذیل حقائق بھی ذہن نشین رکھئے:

1۔ ملالہ چودہ سالہ ایک بچی ہے۔ جسے اب یہ حضرات بچی کے بجائے نوجوان خاتون کہہ کر اپنے جرم کی سنگینی کم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
2۔ اس کی بی بی سی کو لکھی جانے والی ڈائری ساری پڑھ ڈالئے۔ کہیں مسلمانوں کی جاسوسی والی شے آپ کو نہ ملے گی۔ ڈائری کا مواد فقط اسکول، سہیلیاں، طالبان کا ڈر، پرخوف حالات، اور اس کی اپنی تعلیم کے اردگرد گھومتا ہے۔ اگر کسی کو شک ہو تو مکمل ڈائری پیش کی جا سکتی ہے۔ بطور نمونہ "مسلمانوں کی جاسوسی" کے الزام کے تحت مرتد قرار دی جانے والی طالبہ کی ڈائری ملاحظہ کیجئے:

جمعہ ، اکتیس جنوری، میں شٹل کاک پہننے سے انکار کر دیاسوات کی جنگ سے ہم نےصرف اتنا فائدہ اٹھایا کہ ابو نے زندگی میں پہلی مرتبہ ہم سب گھر والوں کو مینگورہ سے نکال کر مختلف شہروں میں خوب گھمایا پھرایا۔ہم کل اسلام آباد سے پشاور آگئے، وہاں پر ہم نے اپنے ایک رشتہ دارکے گھر میں چائے پی اوراس کے بعد ہمارا ارادہ بنوں جانے کا تھا۔
میرا چھوٹا بھائی جس کی عمر پانچ سال ہے ہمارے رشتہ دار کے گھر کے صحن میں کھیل رہا تھا۔ابو نے جب اسے دیکھ کر پوچھا کیا کر رہے ہو بچوڑی( بچے) تو اس نے کہا ’ مٹی سے بابا قبر بنا رہا ہوں‘۔
بعد میں ہم اڈے گئے اور وہاں سے ایک ویگن میں بیٹھ کر بنوں کے لیے روانہ ہوگئے۔ ویگن پرانی تھی اور ڈرائیور بھی راستے میں ہارن بہت بجایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ جب خراب سڑک کی وجہ سے ویگن ایک کھڈے میں گرگئی تو اس وقت اچانک ہارن بھی بج گیا تو میرا ایک دوسرا بھائی جو دس سال کا ہے اچانک نیند سے بیدار ہوا۔
وہ بہت ڈرا ہوا تھا جاگتے ہی امی سے پوچھنے لگا’ ابئی( امی) ’کیا کوئی دھماکہ ہوگیا ہے۔’
رات کو ہم بنوں پہنچ گئے جہاں پر میرے ابو کے دوست پہلے سے ہی ہمارا انتظار کررہے تھے۔میرے ابو کے دوست بھی پشتون ہیں مگر ان کے گھر والوں کی زبان (بنوسی لہجہ) ہمیں پوری طرح سمجھ نہیں آ رہی ہے۔
ہم بازار گئے پھر پارک ۔یہاں پر خواتین جب باہر نکلتی ہیں تو انہیں ٹوپی والا برقعہ ( شٹل کاک) لازمی پہننا ہوگا۔میری امی نے تو پہن لیا مگر میں نے انکار کردیا کیونکہ میں اس میں چل نہیں سکتی ہوں ۔
سوات کے مقابلے میں یہاں امن زیادہ ہے۔ہمارے میزبانوں نے بتایا کہ یہاں بھی طالبان ہیں مگر جنگیں اتنی نہیں ہوتیں جتنی سوات میں ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے یہاں بھی لڑکیوں کے سکولوں کو بند کرنے کی دھمکی دی تھی مگر پھر بھی سکول بند نہیں ہوئے۔


سنیچر، یکم فروری ، سوات کے سینکڑوں لوگوں کے خون کا حساب کون لےگا؟بنوں سے پشاور آتے ہوئے راستے میں مجھے سوات سے اپنی ایک سہیلی کا فون آیا۔ وہ بہت ڈری ہوئی تھیں، مجھ سے کہنے لگی حالات بہت خراب ہیں تم سوات مت آنا۔ اس نے بتایا کہ فوجی کارروائی شدید ہوگئی ہے اور مارٹر گولوں سے صرف آج سینتیس لوگ مرے ہیں۔
شام کو ہم پشاور پہنچے اور بہت تھکے ہوئے بھی تھے۔میں نے ایک نیوز چینل لگایا تو وہ بھی سوات کی بات کر رہا تھا۔اس میں لوگوں کو ہجرت کرتےہوئے دکھایا گیا ،لوگ پیدل جارہے تھے مگر وہ خالی ہاتھ تھے۔
میں نے سوچا کہ ایک وہ وقت تھا جب باہر سے لوگ تفریح کے لیے سوات آیا کرتے تھے اور آج سوات کے لوگ اپنے علاقے کو چھوڑ کرجارہے ہیں۔
میں نے دوسرا چینل لگایا جس پر ایک خاتون کہہ رہی تھی کہ ’ ہم شہید بے نظیر بھٹو کے خون کا حساب لیں گے۔’ میں نے پاس بیٹھے ابو سے پوچھا کہ یہ سینکڑوں سواتیوں کے خون کا حساب کون لے گا؟
کیا درج بالا اقتباسات مسلمانوں کی جاسوسی کے زمرے میں آتے ہیں؟ پوری ڈائری پڑھ جائیے فقط ٹی وی پر آنے والے بیانات اور زیادہ سے زیادہ اس کے اپنے ارد گرد ہونے والے بم دھماکوں کی اطلاعات پر مشتمل ہیں۔ نہ کسی شخص کا نام ہے اور نہ کوئی ایسی راز کی باتیں جو کسی دوسرے کو معلوم نہ ہوں۔

3۔ جس طرح وہ اپنی بچکانہ سوچ سے طالبان کے ڈر اور خوف کو ڈائری میں بیان کرتی ہے۔ ویسے ہی پاکستانی افواج پر تنقید بھی کرتی ہے۔ ملاحظہ کیجئے یہ اقتباس:
پیر:انیس جنوری’سکول کی بلڈنگ کو کیوں سزا دی جا رہی ہے‘آج پھر پانچ سکولوں کو بموں سے اڑا دیا گیا۔ ان میں سے ایک سکول تو میرے گھر کے قریب ہے۔ میں حیران ہوں کہ یہ سکول تو بند تھے پھر کیوں اِنہیں آگ لگائی گئی۔ طالبان کی ڈیڈ لائن کے بعد تو کسی نے بھی سکول میں قدم نہیں رکھا تھا۔ آخر یہ لوگ بلڈنگ کو کیوں سزا دے رہے ہیں۔
آج میں اپنی ایک سہیلی کے گھر گئی تھی اس نے کہا کہ چند دن پہلے مولانا شاہ دوران کے چچا کو کسی نے قتل کر دیا تھا شاید اسی لیے طالبان نے غصے میں آ کر ان سکولوں کو جلادیا ہے۔وہ کہہ رہی تھی کہ طالبان کو کسی نے تکلیف پہنچائی ہے جب انہیں تکلیف پہنچتی ہے تو وہ پھر اس طرح کا غصہ ہمارے سکولوں پر نکالتے ہیں۔
فوجی بھی کچھ نہیں کررہے ہیں۔وہ پہاڑوں میں اپنے مورچوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔بکریاں ذبح کرتے ہیں اور مزے لے کر کھاتے ہیں۔

جمعرات: بائیس جنوری ’جہاں فوجی وہاں طالب، جہاں طالب وہاں فوجی نہیں‘سکول کے بند ہونے کے بعد گھر پر بیٹھ کر بہت بور ہوگئی ہوں۔میری بعض سہیلیاں سوات سے چلی گئی ہیں۔سوات میں آجکل حالات پھر بہت خراب ہیں۔ڈر کے مارے گھر سے باہرنہیں نکل سکتی۔رات کو بھی مولانا شاہ دوران نے ایف ایم چینل پر اپنی تقریر میں یہ دھمکی دی کہ لڑکیاں گھر سے نہ نکلیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج جس سکول کو مورچے کے طور پر استعمال کرے گی وہ اسے دھماکے سے اڑادیں گے۔
ابو نے آج گھر میں ہمیں بتایا کہ حاجی بابا میں لڑکیوں اور لڑکوں کے ہائی سکولوں میں بھی فوجی آگئے ہیں۔اللہ خیرکرے۔مولانا شاہ دوران نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ کل تین چوروں کو کوڑے لگائے جائیں گے جو بھی تماشہ کرنا چاہتاہے وہ پہنچ جائے۔ میں حیران ہوں کہ ہمارے ساتھ اتنا ظلم ہواہے پھر لوگ کیوں تماشہ کرنے جاتے ہیں۔
فوج بھی کیوں طالبان کو ایسا کرنے سے نہیں روکتی۔ میں نے دیکھا ہے کہ جہاں فوج ہوگی وہاں طالب ہوگا مگر جہاں طالب ہوگا وہاں فوجی نہیں جائے گا۔
اگر ایک بچی اپنے اردگرد ہونے والے حالات سے متاثر ہو کر طالبان کو اپنی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ سمجھ کر اس کا اظہار کرتی ہے تو کیا وہ مرتد ہو جاتی ہے؟ کیا وہ صیہونیت اور صلیبیت کی نمائندہ ہے؟ کیا طالبان نے واقعی اسکولز تباہ نہیں کئے اور ان کی ذمہ داری اپنے میڈیا پر قبول نہیں کی؟
یہی بچی پاکستانی افواج کو بھی اپنی سوچ کے تحت تنقید کا نشانہ بناتی ہے، لیکن یہ تنقید شاید ہمارے "مسلمانوں کے خلاف لڑنے والے مجاہدین" کے نزدیک اسے ارتداد کی صف سے نکالنے کو ناکافی ہے۔

4۔ باراک اوباما کو آئیڈیل لیڈر قرار دینا کیا کسی مسلمان کو مرتد بنا دیتا ہے؟ کیا اسے آئیڈیل کہنے سے خودبخود یہ مراد لی جائے کہ وہ اوباما کے مسلمانوں کے قتل عام پر بھی خوش اور مطمئن ہے؟ہر شخص جانتا ہے کہ کسی کو آئیڈیل کہنے کا مطلب اس کے ہر ہر عمل کی توثیق و تصویب نہیں ہوتا۔ عوام میں سروے کروائیے کہ کتنے لوگوں کا آئیڈیل شاہ رخ خان ہے؟ لیکن کیا سب لوگ مسلمان مرد کی ہندو عورت سے شادی کی بھی تائید و تصویب کرتے ہیں؟ کتنی خواتین کی آئیڈیل بے کردار اداکارئیں ہیں، لیکن کیا وہ ان کی بے کرداری کو بھی اپنی عملی زندگی کا حصہ بناتی ہیں؟ اور اس کے بالکل برعکس یہ دیکھئے کہ ہم میں سے کتنے نام نہاد مسلمانوں کے (قولی) آئیڈیل حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں، لیکن کیا ان کی سیرت کی کوئی جھلک بھی ہم میں پائی جاتی ہے؟

5۔ یہ جملہ:
میرا یہ چھوٹا بھائی اکثر دعا کرتا ہے کہ ’اے اللہ سوات میں امن لے آنا اگر نہیں آتا تو پھر امریکہ یا چین کو یہاں لے آنا‘۔
ملالہ نے نہیں، بلکہ اس کے بھائی نے کہا تھا۔ ایک بچے کی دعا جو وہ اردگرد کے پرخوف حالات کو دیکھتے ہوئے اللہ سے کرتا ہے۔ اس پر "مجاہدین" کا تبصرہ دیکھئے:
لاکھوں مسلمانوں کی جان ومال اور عزتوں کا یہ لٹیرا بارک اوباما کس کا پسندیدہ ہیرو ہوسکتا ہے؟ ایک مسلمان کا یا ایک مرتد لڑکی کا۔ ملالہ یوسف زئی ایک مرتدہ ہے جس نے ارتداد کا ارتکاب کیا ہے ۔ اور مسلمانوں کی جاسوسی کی ہے ۔ مسلمانوں کی خبریں صلیبیوں کو باقاعدگی سے فراہم کیں۔ اور پردے کا اور شرعی سزاؤں کو تماشہ قرار دیا۔ اور امریکہ اور چین کے قبضہ کرنے کی دعا کی کہ سوات پر امریکہ یا چین قبضہ کرلے۔ یاد رہے کہ بھائی کی دعا کو نقل کرنا اور اس پر تنقید نہ کرنا رضامندی کا ثبوت ہے۔اب جس کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنی ہے وہ اس مرتدہ کی تعریف وتوصیف سے کنارہ کشی کرے گا اور جس کے مقدر میں اللہ نے جہنم رسید ہونا لکھ دیا ہے وہ یقیناً اس مرتدہ کی تعریف کرے گا۔
گویا ایک بچے کی یہ دعا اور اس کی بہن کا اس دعا کو نقل کرنا، ایسا ارتداد ہے کہ وہ لڑکی تو خیر سے مرتدہ ہوئی ہی ہوئی، اس کی تعریف کرنے والے بھی اللہ کی تقدیر میں (جسے یہ مجاہدین پڑھ چکے ہیں) جہنم رسید ہونے والے ہیں۔


ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ اور صلیبی اتحاد تو ہمارے کھلے دشمن ہیں ہی۔ ان سے ہمیں وہ خطرہ نہیں جو آستین میں پلنے والے ان سانپوں سے ہے، جو ہمارا ہی دودھ پی پی کر ہمیں ہی ڈس رہے ہیں۔ خدارا، کوئی تو بتائے کہ ان کو کس نے اختیار دیا ہے کہ معصوم بچوں کا خون بھی کریں اور پھر اسے عین جہاد بھی باور کروائیں؟ ڈرون حملوں میں بے شک کہیں زیادہ معصوم لوگ مارے جاتے ہیں، لیکن مارنے والے وہ ہیں جنہیں اسلام کے کسی بندھن کی کوئی پرواہ نہیں۔ یہاں تو اس قتل ناحق میں ملوث وہ گروہ ہے جو خود کو شریعت کا واحد علمبردار سمجھتا ہے اور اپنے گروہ کے سوا کسی کو مسلمان بھی سمجھنے کو تیار نہیں۔دعا ہے کہ اللہ انہیں ہدایت نصیب فرمائے۔ اگر ہم ہی بے راہ ہیں تو ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین۔
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
بھائی آپ نے بہت لمبا مضمون لکھ دیا ہے اس لیے میں اب وہ کچھ لکھنا چاہتا ہوں جو کچھ میں اب تک سمجھا ہوں اور میڈیا کی خبریں اور طالبان کے حملوں نے مجھے یہی سمجھنے پر مجبور کیا ہے۔
آپ نے لکھا ہے کہ یہ طالبان کہتے ہیں یہ بچی مرتد تھی اس لیے اسے قتل کیا گیا ہے تو میں یہ پوچھتا ہوں کہ ان کے نزدیک پاکستان میں رہنے والے اکثر لوگ مرتد ہیں اور سر فہرست وہ لوگ جو پارلیمنٹ پاؤس میں براجمان ہیں۔ تو آج تک ان لوگوں نے انہیں کتنا نشانہ بنایا۔
اب یہ نہ کہنا کہ وہ انتہائی فل پروف سیکیورٹی میں ہوتے ہیں اس لیے ان پر حملہ کرنا اور ان کو نشانہ بنانا اور انہیں ان کے ارتداد کی سزا دینا آسان نہیں اس لیے یہ لوگ انہیں فی الحال چھوڑ دیتے ہیں۔
تو میں یہ کہوں گا کہ کراچی میں نیوی کی بیس پر حملہ کرنا کیا آسان تھا، پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کرنا کیا آسان تھا؟ اور نہ جانے کتنے فوجی اڈوں کو انہوں نے نشانہ بنایا اور کتنے پاکستان آرمی کے جوانوں کو جاں بحق کیا تو ان فل پروف سیکیورٹی کے اداروں میں گھسنے کے انتظامات ان کے پاس موجود ہیں لیکن وہ لوگ جو چند گارڈز کے ہمراہ گھومتے پھرتے ہیں وہ ان کی دسترس سے باہر کیسے ہو گئے؟
یہ ساری بات لکھ کر یہ سمجھانا مقصود ہے کہ یہ لوگ یعنی ہمارا حکمران اور یہ طالبان (جنہیں آپ لوگ طالبان کہتے ہیں) یہ دونوں ہی امریکہ کے غلام ہیں اور امریکہ کے کہنے پر سب کچھ کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ صرف اسلام کو بدنام کرنے کے لیے ناسمجھ لوگوں کو یہ بتانے کے لیے کہ اسلام ایک اچھا مذہب نہیں ہے، یہ جہاد کرنے کو کہتا ہے اور دیکھو جہاد کیا ہے کہ ایک معصوم بچی کو مارنا یہی جہاد ہے۔ یہ واویلا کر کے اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور آپ جیسے سادہ لوگ اس چیز کو سمجھتے ہی نہیں اور طالبان طالبان کر کے اسلام کو بدنام کرنے میں ان کے ساتھ حصہ دار بن جاتے ہیں۔
طالبان تو افغانستان میں بھی ہیں وہ ایسا کیوں نہیں کرتے،یہ پاکستان کے طالبان ہی کیوں عوام کو مارتے ہیں اور صرف عوام کو ہی مارتے ہیں، عوام نے کیا بگاڑا ہے مارو ان کو جنہوں نے تمہیں مارنے کے لیے فوجیں لگا رکھی ہیں، لیکن نہیں ان کا مشن انہیں نقصان پہنچانا نہیں ان کا مشن وہ ہے جو امریکہ کا ہے اور امریکہ کا مشن اسلام کو بدنام کرنا اور پاکستان کو تباہ و برباد کرنا ہے۔ اللہ آپ کو اور مجھے صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
جناب یہ ضرور ملاحضہ فرمائیں تمام احباب۔۔۔۔
ملالہ حملہ اور ٹی ٹی پی کی قلا بازیاں
اور تو اور باب السلام فورم جو ٹی ٹی پی کا نمائندہ فورم اور انفورمیشن کا ذریعہ ہے وہ بھی اس خون کے حلال ہونے کی دلیلں پیش کر چکے ہیں۔۔۔کبھی حضر علیہ سلام کے واقع سے اور کبھی اس بچی کو گستاخ رسول قرار دے کر۔۔۔۔
اور اب نہ جانے وہ پوسٹ کیوں ڈلیٹ کر دی گئی باب السلام فورم سے؟؟ :)
 
شمولیت
جون 16، 2011
پیغامات
100
ری ایکشن اسکور
197
پوائنٹ
97
راجا بھائی، مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ملالہ یوسفذئی مرتدہ تھی، یا نہیں ، یا پھر گناہگار تھی یا نہیں، اگر بالفرض وہ گناہگار ثابت بھی ہو جائے تو اس کا قتل ناحق ہے،
مسئلہ یہ ہے کہ آیا یہ حملہ واقعی طالبان نے کیا ہے یا نہیں؟؟؟
کیا ان کی طرف سے کوئی مستند بیان آیا ہے یا نہیں؟؟؟
کفریہ تنظیمیں اور ادارے طالبان کو ڈھال بنا کر اسلام کو مسخ کرنا چاہتے ہیں ۔ اور گویا یہ تصور دینا چاہتےہیں کہ یہ جو جہاد کی ایک عظیم لہر اٹھی ہے، یہ ساری دہشت گردی ہے لہذا اس سے ہر طرح سے دور رہو۔۔۔۔
اور لوگوں کو اپنے میڈیا کے زریعے یہ بتانا چاہتے ہیں، کہ ملالہ اور اس جیسی دوسری ناپاک دہشت گردی یہ طالبان کر رہے ہیں، تو گویا وہ کفار ایک تیر سے دو شکار کرنا چاہتے ہیں کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے،،
عجب داستان بنی ہے کہ میڈیا کو صرف ملالہ ہی کیوں نظر آرہی ہے، آئے دن لوگ مر رہے ہیں ۔لیکن وہ ان کو نظر نہیں آتے، اس لیے کہ ان کفار کو پتا ہے، کہ ملالہ کے نظریات سے طالبان کو جو تھوڑا بہت اختلاف ہے اس لیے اس معاملے کو اتنا اچھالو کہ جہاد فی سبیل اللہ کی کمر ٹوٹ جائے، ،کفار میڈیا کو پتا ہے کہ اگر کوئی اس واقعے کو طالبان کی دہشت گردی نہ کہے تو جلدی سے طالبان-ملالہ اختلاف اٹھا کر سامنے رکھ دو ، خود ہی لوگ جہاد سے کلی طور پر منہ موڑ لیں گے ۔۔ یاد رکھ لے یہ میڈیا اور میرے سب بھائی کہ ہر مسلمان بچی جو بے گناہ ڈرون حملوں تلے روزانہ مرتی ہیں وہ بھی تو اس ملک کی ملالہ ہی تو ہیں، کیا وہ ان کو نظر نہیں آتے۔ لیکن کفار کو یہ پتا ہے کہ عام عوام جو بے گناہ مرتی ہے اس کا الزام تو طالبان پر آ ہی نہیں سکتا لہذا ایسی لڑکی کو نشانہ بناؤ کہ جس سے طالبان پر الزام آئے۔۔ یعنی کالج سکول کی لڑکی یا شوبز والی تاکہ جلدی سے کہا جاسکے کہ یہ طالبان کی کاروائی ہے۔
اللہ ہمیں حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
قتل کرنے کی وجہ کوئی بھی ہو سب سے پہلے سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا ہمیں ہمارا اسلام کسی مسلم یا غیر مسلم کو بلاوجہ قتل کرنے کا حکم دیتا ہے کہ نہیں؟
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
ملالہ کی ڈائری سے اقتباس حوالہ از بی بی سی:

برقعہ پتھر کے دور کی نشانی ہے اور داڑھی والے دیکھ کر فرعون یاد آتا ہے۔ ملالہ کی یادگار ڈائری

میں اسکول روانہ ہونے کیلئے یونیفارم پہن ہی رہی تھی کہ مجھے یاد آیا کہ ہمارے پرنسپل نے ہمیں یونیفارم پہننے سے منع کردیا تھا اور کہا تھا کہ گھر کے سادہ کپڑوں میں اسکول آیا جائے اور برقعہ پہن کر۔ مجھے تو برقعہ دیکھ کر ہی پتھر کا زمانہ یا د آتا ہے اور داڑھی والے دیکھ کر فرعون۔میں نے اپنا پسندیدہ گلابی رنگ کا لباس پہننے کے لئے نکالا۔ دیگر لڑکیاں بھی رنگ برنگے لباس پہن کر آتی تھی اور اسکول گھر کے ماحول جیسا لگتا تھا۔اسکول میں میری ایک سہیلی نے پاس آکر کہا کہ برائے خدا ایمانداری سے بتاو کہ کیا طالبان ہمارے اسکول پر حملہ کرنے جارہے ہیں۔صبح کی اسمبلی میں ہمیں بتایا گیا تھا کہ رنگین لباس پہن کر اسکول نہ آئیں کیونکہ طالبان اس پر اعتراض کرسکتے ہیں۔میں اسکول سے واپس آگئی اور شام کو ٹی وی پر دیکھا تو خبر آرہی تھی کہ پندرہ دن کے بعد شکر درہ سے کرفیو اٹھالیا گیا ہے ۔ یہ خبر سن کر مجھے خوشی ہوئی کیونکہ ہماری انگریزی کی استانی وہاں رہتی تھی جو کرفیو کی وجہ سے نہیں آسکتی تھیں۔ امید ہے کہ اب وہ بھی اسکول آنے لگیں گی۔
http://ahwaal.com/index.php?option=com_content&view=article&id=22836%3A2012-10-11-14-19-35&catid=2%3Anational&Itemid=4&lang=ur

یہ اقتباس یہاں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس بچی کو ہمارا میڈیا اور مغرب اتنی توجہ کا مرکز کیوں بنا رہا ہے؟ اب اس طرح کے نظریات جس کسی کے بھی ہوں گے اور اس کو کوئی نقصان پہنچے گا تو یہ شبہ ڈالنا بہت آسان ہوگا کہ یہ طالبان نے کیا ہے۔ اور بہت سے مقاصد حاصل کرنے کے لیے اپنے ہی نظریات رکھنے والوں کو بھی بلی کا بکرا بنا جاتا ہے۔ کچھ سوچو اور سمجھو خوامخواہ اسلام کو بدنام کرنے سے باز آجاؤ، ورنہ یہ جس کا دین ہے وہ تمام کائنات کے لیے اکیلا ہی کافی ہے۔
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
اور ساری کی ساری کوریج ملالہ کو ہی کیوں دی جا رہی ہے، شازیہ بھی تو اس کے ساتھ تھی کیا وہ معصوم بچی نہیں ہے؟ کیا وہ بے گناہ نہیں تھی؟ کیا وہ ہماری بہن یا بیٹی نہیں ہے؟
تو پھر صرف ملالہ کے لیے ہی میڈیا کیوں؟ ملالہ کے لیے ہی ساری سہولیات کیوں؟ سمجھو! سمجھو! خدارا سمجھو! اللہ کے لیے سمجھو۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم۔

حیرت ہے ، کس طرح ایک چودہ سالہ بچی سے یہ امید لگا لی گئی کہ وہ کل علم کی مالک ہوگی۔۔۔ صرف میڈیا کی کرپشن نے اسے مشہور تو کر دیا مگر اس کی دینی تربیت نہ ہونے کے برابر تھی۔
اگر آپ کے ارد گرد کوئی چودہ سالہ بچا یا بچی ہو تو دیکھ لیں تجربہ کر کے کہ اسے دین کا کتنا کا علم ہے۔

ٹائپسٹ نے لکھا:
برقعہ پتھر کے دور کی نشانی ہے اور داڑھی والے دیکھ کر فرعون یاد آتا ہے۔ ملالہ کی یادگار ڈائری
جب اس بہن نے اپنے ارد گرد داڑھی والوں کی شکل میں دیکھے ہی فرعون ہوں تو وہ کیا کہتی؟؟؟ لوگوں کی گردنیں محض مخالفت کی وجہ سے کاٹی جارہی ہوں، بچے پھاڑے جا رہے ہوں، عورتوں کو ذبردستی نکاح پر مجبور کیا جارہا ہو (یہ جذباتی باتیں نہیں ، اہل سوات اس کے گواہ ہیں ، جائیے تحقیق کر لیجئے، میں تو کر چکا)۔۔۔۔۔تو ان حالات میں وہ نا پختہ ذہن انہیں فرعون نہ کہے تو کیا فرشتے کہتی؟؟؟

دوسرا، ایک طرف تو آپ میڈیا کو کرپٹ اور اس پر شائع ہونے والی ٹی ٹی پی کی حملے کی ذمہ داری کو کالعدم قرار دے رہے ہیں مگر حیرت ہے پھر اسی بی بی سی پر شائع ہونے والی ڈائری کو وحی کی طرح سمجھ رہے ہیں ۔۔۔عجیب!!!
جناب ، اب کیا میڈیا یہاں کرپٹ نہیں؟؟؟
آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ بی بی سی نے ہو باہو وہی ڈائری شائع کی جو اس بچی نے لکھی؟؟؟؟؟؟ بولیئے۔۔۔اگر انصاف کا دامن ابھی بھی ہاتھ میں ہے تو!!!
اور دوسرا ، آپ زرا خودغور کریں کہ یہ جملہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔’’برقعہ پتھر کے دور کی یاد‘‘ اس عمر کی بچی کہہ سکتی ہے ، یہ زیادہ ممکن ہے یا اس سے کہلوانا زیادہ ممکن ہے؟؟؟
اور تو اور یہ بی بی سی کا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔۔۔۔ مگر عجیب ۔۔۔ایک طرف بی بی سی کی خبر قابل قبول نہیں مگر ڈائری بالکل قابل قبول۔۔۔۔ افسوس ۱!!

اور اگر یہ جملے بالفرض اس نے کہہ بھی دیئے تھے، تو پہلے اس پر حکم لگنا چاہیئے تھا ، جس میں شرائط بھی اور موانع بھی، پھر کوئی اقدام ،،،، اور اس اقدام کا مکلف صرف ریاست ہے۔۔ورنہ تو پھر ہر ایک جماعت کے نزدیک دوسری جماعت کافر ہے ، مرتد ہے۔۔تو پھر سب حد ارتداد لگانا شروع کر دیں؟؟؟
مگر یہاں اقدام پہلے کیا ٹی ٹی پی نے اور دلیلیں بعد میں گھڑ نا شروع کیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔جناب میں حیران ہوں ۔۔۔۔۔
جب یہی ترجمان ، پاک آرمی پر یا کسی بیس پر حملے کی ذمہ داری بی بی سی کے ہی ذریعے قبول کرتا ہے تو سارے ٹی ٹی پی کے کارندے اس درست قرار دیتے ہیں ، اس پر مباکبادیں دیتے ہیں۔۔۔۔مگر اب، پہلے تو سب نے مانا ہی نہیں ، پھر دلیلیں بنائی ، جو باب السلام پر بھی چڑہائیں گئیں اور اس کے کافر ہونے کے ضمن میں بی بی سی کی ڈائرئ ہی پیش کرنی شروع کر دی۔۔۔۔۔ھاھاھاھاھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس میں مزید کچھ نہیں لکھوں گا سوائے اس کے کہ ۔۔۔۔۔گمراہی در گمراہی ان ٹی ٹی پی اور انکے حمایتوں کو گھیر چکی ہے۔

اللہ محفوظ فرمائے تمام اہل اسلام کو!!!
 
Top