یوسف ثانی اور ٹائپسٹ برادران،
جذباتی باتوں سے حقائق نہیں بدلے جا سکتے۔ امریکہ اور صلیبی اتحاد کی مسلم دشمنی تو کھلی ہے۔ اس سے تو عقل کا کوئی اندھا ہی انکار کر سکتا ہے۔
لیکن ان کی دشمنی اس بات کو لازم تو نہیں کہ یہ پاکستانی طالبان ہمارے دوست ہیں؟
آپ احباب حقائق جانے بغیر ان کی جانب سے دفاع کر رہے ہیں۔ ملالہ والے واقعے میں ذرا ایک "مجاہد" کا دیگر مجاہدین کو ، کہ شاید جن کے دل میں اس واقعے سے طالبان کی جانب سے شکوک پید اہو گئے تھے، ثبوت دینے کا انداز دیکھئے۔ میں حرف بحرف ایک جہادی فورم سے کوٹ کر رہا ہوں، لنک نہیں دینا چاہتا۔
میں نے یہ ویڈیو دیکھی اور اس ملالہ یوسف زئی کو سنا اس نے اس ویڈیو میں وہی کہا ہے جو اقتباس میں بیان کیا گیا ہے کہ [میری پسندہ شخصیت بارک اوباما ہے اور وہ امن قائم کرنے کے لیے کام کررہا ہے]۔
اب ہم ان عقل کے اندھوں مرجئہ اور انصارالطواغیت برطانیہ کے دلالوں امریکہ کے دلالوں کو بارک اوبامہ کا قائم کردہ امن دکھاتے ہیں۔ آپ بھی ملاحظہ کریں ۔
اس کے بعد ڈرون حملے اور ان پر پاکستانی افواج کی خاموشی، لال مسجد قصہ وغیرہ بیان کئے گئے ہیں۔ آخر میں فرماتے ہیں:
ایک لڑکی کیلئے صدر سے لیکر وزیر اعظم تک بنفس نفیس حرکت میں آگئے، جہاز تک پہنچ گئے، بیرون ملک بھیجنے کے آفرز ، کیا بات ہے ،کتنے مخلص ہیں پاکستانی حکمران اس ملک کے ملا لا ؤں کے ساتھ!
سب جانتے ہیں پاکستان میں لا قانونیت ہے ،بھوک افلاس مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ اٹھارہ کروڑ لاوارث عوام ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔
ایسا بھی نہیں کہ بے گناہ لوگ نہیں مارے جاتے، درجنوں مارے جاتے ہیں ایک دن میں اور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ درجنوں ملالائیں سیلاب میں بہ جاتی ہیں اور حکمران یورپ کے دوروں پر نکل جاتے ہیں۔
درجنوں ملالائیں ہیں جو ڈرون کا نشانہ بن جاتیں ہیں،مگر یہ معصوم ملالایئں کسی کو کیوں نظر نہیں آتیں ان کا تو نام بھی لیتے ہوئے زرداروں اور میڈیا والوں کو جیسے سانپ سونگھ جاتا ہے۔
آخر ایسا کیا ہو جاتا ہے کہ صرف ایک آدھ کیلئے تو جہاز تک پہنچ جاتے ہیں اور بیرون ملک علاج کے آرڈرز بھی آجاتے ہیں.
کوئی تو خاص بات ہے کہ پاکستانی حکمران فوری حرکت میں آگئے ورنہ یہ تو صرف ڈالر دیکھ کر ہی حرکت میں آتے ہیں۔
بڑی دیر سے پراجیکشن ہورہی تھی۔ اس بچی کی عمر چودہ سال بتائی جاتی ہے، جو ایک عرصہ سے بی بی سی کیلئے ’’گل مکئی‘‘ کے نام سے ڈائری بھی لکھتی آرہی ہے، اور پاکستانی میڈیا کے بڑے بڑے اینکر اس عظیم لیڈر کو لائیو بھی لیتے ہیں۔ اف خدایا، پختونوں کی بچی۔۔۔ جن کے افغانستان اور پاکستان میں روزانہ چیتھڑے ادھڑتے ہیں۔۔۔ کی فیورٹ شخصیت باراک اوباما!
خوب گویا، چونکہ ڈرونز میں سینکڑوں بے گناہ امریکہ مار دیتا ہے۔اور کوئی نہیں شور کرتا۔ تو ہم نے ایک مار دیا تو کیا گناہ کیا۔
ہم نے آپ کو اس سیکولر صلیب پرست ملالہ یوسف زئی کا مکروہ چہرہ اور اس کے کفریہ نظریات آپ کے سامنے عیاں کردیے ہیں ۔ اب ہم ان درباری علماء سے پوچھتے ہیں کہ شریعت میں ایسی لڑکی کا کیا حکم ہے جو ایک عیسائی صہیونیت پرست مسلمانوں کے قاتل کو امن کا قائم کرنے والا قرار دے؟؟؟
اے علماء کیا صہیونیوں کا یہ کالا کتا دنیا میں امن قائم کررہا ہے یا مسلمانوں کا خون پی رہا ہے۔ یہ خون آشام درندہ یہودیوں کا کالا کتا لاکھوں مسلمانوں کا قاتل ہے۔ لاکھوں مسلمانوں کی جان ومال اور عزتوں کا یہ لٹیرا بارک اوباما کس کا پسندیدہ ہیرو ہوسکتا ہے؟ ایک مسلمان کا یا ایک مرتد لڑکی کا۔ ملالہ یوسف زئی ایک مرتدہ ہے جس نے ارتداد کا ارتکاب کیا ہے ۔ اور مسلمانوں کی جاسوسی کی ہے ۔ مسلمانوں کی خبریں صلیبیوں کو باقاعدگی سے فراہم کیں۔ اور پردے کا اور شرعی سزاؤں کو تماشہ قرار دیا۔ اور امریکہ اور چین کے قبضہ کرنے کی دعا کی کہ سوات پر امریکہ یا چین قبضہ کرلے۔ یاد رہے کہ بھائی کی دعا کو نقل کرنا اور اس پر تنقید نہ کرنا رضامندی کا ثبوت ہے۔اب جس کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنی ہے وہ اس مرتدہ کی تعریف وتوصیف سے کنارہ کشی کرے گا اور جس کے مقدر میں اللہ نے جہنم رسید ہونا لکھ دیا ہے وہ یقیناً اس مرتدہ کی تعریف کرے گا۔
ہم مسلمانوں کو یہ بات باور کردینا چاہتے ہیں کہ کسی قسم کی مداہنت کا ثبوت اس واقعہ کے سلسلے میں ان کے ایمان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے ایک آدھ پوسٹ میں اس بات کو محسوس کیا ہے۔
طائفہ منصورہ کی یہی تو خصوصیت ہے کہ وہ کسی کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے ہیں اور جو کام اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر کرنا ہوتا ہے کرگزرتے ہیں۔ ان شاء اللہ اس واقعہ سے مسلمان ضرور ضرور فوائد سمیٹیں گے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ جلد ہی وہ وقت ضرور دکھائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کے قتل کا حکم دیا تھا جو جاسوس تھی۔اس کا نام سارہ تھا۔اور وہ خط لے کر مشرکین مکہ کو دینے جارہی تھی ۔ لہٰذا اس کو قتل کردیا گیا۔ دور حاضر کی اس سارہ یعنی ملالہ یوسف زئی نے بھی مسلمانوں کی جاسوسی کی اور صہیونیوں کے کالے کتے بارک حسین اوباما کو اپنا ہیرو قرار دیا ۔ اب اس ملالہ یوسف زئی کے ارتداد میں کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رکھو یہ جنگ مجاہدین اور مرتدین جو کہ صلیبیوں کے معاون اور ان کے اتحادی ہیں ان سے ہے لہٰذا جو بھی صلیبیوں کی کسی بھی قسم کی حمایت کرے گا چاہے وہ حمایت زبان سے قلم سے جسم سے ہو مرتد ہے اور اس کا انجام صلیبیوں کا جیساانجام ہے۔ چاہے اس کی ایک گز بھر لمبی داڑھی ہی کیوں نہ ہو وہ مرتد ہے اور وہ قتل ہوگا۔والحمد للہ علیٰ ذلک
تحمل سے ان مجاہد مفتی کا یہ سارا بیان پڑھئے۔ اور پھر درج ذیل حقائق بھی ذہن نشین رکھئے:
1۔ ملالہ چودہ سالہ ایک بچی ہے۔ جسے اب یہ حضرات بچی کے بجائے نوجوان خاتون کہہ کر اپنے جرم کی سنگینی کم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
2۔ اس کی بی بی سی کو لکھی جانے والی ڈائری ساری پڑھ ڈالئے۔ کہیں مسلمانوں کی جاسوسی والی شے آپ کو نہ ملے گی۔ ڈائری کا مواد فقط اسکول، سہیلیاں، طالبان کا ڈر، پرخوف حالات، اور اس کی اپنی تعلیم کے اردگرد گھومتا ہے۔ اگر کسی کو شک ہو تو مکمل ڈائری پیش کی جا سکتی ہے۔ بطور نمونہ "مسلمانوں کی جاسوسی" کے الزام کے تحت مرتد قرار دی جانے والی طالبہ کی ڈائری ملاحظہ کیجئے:
جمعہ ، اکتیس جنوری، میں شٹل کاک پہننے سے انکار کر دیاسوات کی جنگ سے ہم نےصرف اتنا فائدہ اٹھایا کہ ابو نے زندگی میں پہلی مرتبہ ہم سب گھر والوں کو مینگورہ سے نکال کر مختلف شہروں میں خوب گھمایا پھرایا۔ہم کل اسلام آباد سے پشاور آگئے، وہاں پر ہم نے اپنے ایک رشتہ دارکے گھر میں چائے پی اوراس کے بعد ہمارا ارادہ بنوں جانے کا تھا۔
میرا چھوٹا بھائی جس کی عمر پانچ سال ہے ہمارے رشتہ دار کے گھر کے صحن میں کھیل رہا تھا۔ابو نے جب اسے دیکھ کر پوچھا کیا کر رہے ہو بچوڑی( بچے) تو اس نے کہا ’ مٹی سے بابا قبر بنا رہا ہوں‘۔
بعد میں ہم اڈے گئے اور وہاں سے ایک ویگن میں بیٹھ کر بنوں کے لیے روانہ ہوگئے۔ ویگن پرانی تھی اور ڈرائیور بھی راستے میں ہارن بہت بجایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ جب خراب سڑک کی وجہ سے ویگن ایک کھڈے میں گرگئی تو اس وقت اچانک ہارن بھی بج گیا تو میرا ایک دوسرا بھائی جو دس سال کا ہے اچانک نیند سے بیدار ہوا۔
وہ بہت ڈرا ہوا تھا جاگتے ہی امی سے پوچھنے لگا’ ابئی( امی) ’کیا کوئی دھماکہ ہوگیا ہے۔’
رات کو ہم بنوں پہنچ گئے جہاں پر میرے ابو کے دوست پہلے سے ہی ہمارا انتظار کررہے تھے۔میرے ابو کے دوست بھی پشتون ہیں مگر ان کے گھر والوں کی زبان (بنوسی لہجہ) ہمیں پوری طرح سمجھ نہیں آ رہی ہے۔
ہم بازار گئے پھر پارک ۔یہاں پر خواتین جب باہر نکلتی ہیں تو انہیں ٹوپی والا برقعہ ( شٹل کاک) لازمی پہننا ہوگا۔میری امی نے تو پہن لیا مگر میں نے انکار کردیا کیونکہ میں اس میں چل نہیں سکتی ہوں ۔
سوات کے مقابلے میں یہاں امن زیادہ ہے۔ہمارے میزبانوں نے بتایا کہ یہاں بھی طالبان ہیں مگر جنگیں اتنی نہیں ہوتیں جتنی سوات میں ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے یہاں بھی لڑکیوں کے سکولوں کو بند کرنے کی دھمکی دی تھی مگر پھر بھی سکول بند نہیں ہوئے۔
سنیچر، یکم فروری ، سوات کے سینکڑوں لوگوں کے خون کا حساب کون لےگا؟بنوں سے پشاور آتے ہوئے راستے میں مجھے سوات سے اپنی ایک سہیلی کا فون آیا۔ وہ بہت ڈری ہوئی تھیں، مجھ سے کہنے لگی حالات بہت خراب ہیں تم سوات مت آنا۔ اس نے بتایا کہ فوجی کارروائی شدید ہوگئی ہے اور مارٹر گولوں سے صرف آج سینتیس لوگ مرے ہیں۔
شام کو ہم پشاور پہنچے اور بہت تھکے ہوئے بھی تھے۔میں نے ایک نیوز چینل لگایا تو وہ بھی سوات کی بات کر رہا تھا۔اس میں لوگوں کو ہجرت کرتےہوئے دکھایا گیا ،لوگ پیدل جارہے تھے مگر وہ خالی ہاتھ تھے۔
میں نے سوچا کہ ایک وہ وقت تھا جب باہر سے لوگ تفریح کے لیے سوات آیا کرتے تھے اور آج سوات کے لوگ اپنے علاقے کو چھوڑ کرجارہے ہیں۔
میں نے دوسرا چینل لگایا جس پر ایک خاتون کہہ رہی تھی کہ ’ ہم شہید بے نظیر بھٹو کے خون کا حساب لیں گے۔’ میں نے پاس بیٹھے ابو سے پوچھا کہ یہ سینکڑوں سواتیوں کے خون کا حساب کون لے گا؟
کیا درج بالا اقتباسات مسلمانوں کی جاسوسی کے زمرے میں آتے ہیں؟ پوری ڈائری پڑھ جائیے فقط ٹی وی پر آنے والے بیانات اور زیادہ سے زیادہ اس کے اپنے ارد گرد ہونے والے بم دھماکوں کی اطلاعات پر مشتمل ہیں۔ نہ کسی شخص کا نام ہے اور نہ کوئی ایسی راز کی باتیں جو کسی دوسرے کو معلوم نہ ہوں۔
3۔ جس طرح وہ اپنی بچکانہ سوچ سے طالبان کے ڈر اور خوف کو ڈائری میں بیان کرتی ہے۔ ویسے ہی پاکستانی افواج پر تنقید بھی کرتی ہے۔ ملاحظہ کیجئے یہ اقتباس:
پیر:انیس جنوری’سکول کی بلڈنگ کو کیوں سزا دی جا رہی ہے‘آج پھر پانچ سکولوں کو بموں سے اڑا دیا گیا۔ ان میں سے ایک سکول تو میرے گھر کے قریب ہے۔ میں حیران ہوں کہ یہ سکول تو بند تھے پھر کیوں اِنہیں آگ لگائی گئی۔ طالبان کی ڈیڈ لائن کے بعد تو کسی نے بھی سکول میں قدم نہیں رکھا تھا۔ آخر یہ لوگ بلڈنگ کو کیوں سزا دے رہے ہیں۔
آج میں اپنی ایک سہیلی کے گھر گئی تھی اس نے کہا کہ چند دن پہلے مولانا شاہ دوران کے چچا کو کسی نے قتل کر دیا تھا شاید اسی لیے طالبان نے غصے میں آ کر ان سکولوں کو جلادیا ہے۔وہ کہہ رہی تھی کہ طالبان کو کسی نے تکلیف پہنچائی ہے جب انہیں تکلیف پہنچتی ہے تو وہ پھر اس طرح کا غصہ ہمارے سکولوں پر نکالتے ہیں۔
فوجی بھی کچھ نہیں کررہے ہیں۔وہ پہاڑوں میں اپنے مورچوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔بکریاں ذبح کرتے ہیں اور مزے لے کر کھاتے ہیں۔
جمعرات: بائیس جنوری ’جہاں فوجی وہاں طالب، جہاں طالب وہاں فوجی نہیں‘سکول کے بند ہونے کے بعد گھر پر بیٹھ کر بہت بور ہوگئی ہوں۔میری بعض سہیلیاں سوات سے چلی گئی ہیں۔سوات میں آجکل حالات پھر بہت خراب ہیں۔ڈر کے مارے گھر سے باہرنہیں نکل سکتی۔رات کو بھی مولانا شاہ دوران نے ایف ایم چینل پر اپنی تقریر میں یہ دھمکی دی کہ لڑکیاں گھر سے نہ نکلیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج جس سکول کو مورچے کے طور پر استعمال کرے گی وہ اسے دھماکے سے اڑادیں گے۔
ابو نے آج گھر میں ہمیں بتایا کہ حاجی بابا میں لڑکیوں اور لڑکوں کے ہائی سکولوں میں بھی فوجی آگئے ہیں۔اللہ خیرکرے۔مولانا شاہ دوران نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ کل تین چوروں کو کوڑے لگائے جائیں گے جو بھی تماشہ کرنا چاہتاہے وہ پہنچ جائے۔ میں حیران ہوں کہ ہمارے ساتھ اتنا ظلم ہواہے پھر لوگ کیوں تماشہ کرنے جاتے ہیں۔
فوج بھی کیوں طالبان کو ایسا کرنے سے نہیں روکتی۔ میں نے دیکھا ہے کہ جہاں فوج ہوگی وہاں طالب ہوگا مگر جہاں طالب ہوگا وہاں فوجی نہیں جائے گا۔
ا
گر ایک بچی اپنے اردگرد ہونے والے حالات سے متاثر ہو کر طالبان کو اپنی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ سمجھ کر اس کا اظہار کرتی ہے تو کیا وہ مرتد ہو جاتی ہے؟ کیا وہ صیہونیت اور صلیبیت کی نمائندہ ہے؟ کیا طالبان نے واقعی اسکولز تباہ نہیں کئے اور ان کی ذمہ داری اپنے میڈیا پر قبول نہیں کی؟
یہی بچی پاکستانی افواج کو بھی اپنی سوچ کے تحت تنقید کا نشانہ بناتی ہے، لیکن یہ تنقید شاید ہمارے "مسلمانوں کے خلاف لڑنے والے مجاہدین" کے نزدیک اسے ارتداد کی صف سے نکالنے کو ناکافی ہے۔
4۔ باراک اوباما کو آئیڈیل لیڈر قرار دینا کیا کسی مسلمان کو مرتد بنا دیتا ہے؟ کیا اسے آئیڈیل کہنے سے خودبخود یہ مراد لی جائے کہ وہ اوباما کے مسلمانوں کے قتل عام پر بھی خوش اور مطمئن ہے؟ہر شخص جانتا ہے کہ کسی کو آئیڈیل کہنے کا مطلب اس کے ہر ہر عمل کی توثیق و تصویب نہیں ہوتا۔ عوام میں سروے کروائیے کہ کتنے لوگوں کا آئیڈیل شاہ رخ خان ہے؟ لیکن کیا سب لوگ مسلمان مرد کی ہندو عورت سے شادی کی بھی تائید و تصویب کرتے ہیں؟ کتنی خواتین کی آئیڈیل بے کردار اداکارئیں ہیں، لیکن کیا وہ ان کی بے کرداری کو بھی اپنی عملی زندگی کا حصہ بناتی ہیں؟ اور اس کے بالکل برعکس یہ دیکھئے کہ ہم میں سے کتنے نام نہاد مسلمانوں کے (قولی) آئیڈیل حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں، لیکن کیا ان کی سیرت کی کوئی جھلک بھی ہم میں پائی جاتی ہے؟
5۔ یہ جملہ:
میرا یہ چھوٹا بھائی اکثر دعا کرتا ہے کہ ’اے اللہ سوات میں امن لے آنا اگر نہیں آتا تو پھر امریکہ یا چین کو یہاں لے آنا‘۔
ملالہ نے نہیں، بلکہ اس کے بھائی نے کہا تھا۔ ایک بچے کی دعا جو وہ اردگرد کے پرخوف حالات کو دیکھتے ہوئے اللہ سے کرتا ہے۔ اس پر "مجاہدین" کا تبصرہ دیکھئے:
لاکھوں مسلمانوں کی جان ومال اور عزتوں کا یہ لٹیرا بارک اوباما کس کا پسندیدہ ہیرو ہوسکتا ہے؟ ایک مسلمان کا یا ایک مرتد لڑکی کا۔ ملالہ یوسف زئی ایک مرتدہ ہے جس نے ارتداد کا ارتکاب کیا ہے ۔ اور مسلمانوں کی جاسوسی کی ہے ۔ مسلمانوں کی خبریں صلیبیوں کو باقاعدگی سے فراہم کیں۔ اور پردے کا اور شرعی سزاؤں کو تماشہ قرار دیا۔ اور امریکہ اور چین کے قبضہ کرنے کی دعا کی کہ سوات پر امریکہ یا چین قبضہ کرلے۔ یاد رہے کہ بھائی کی دعا کو نقل کرنا اور اس پر تنقید نہ کرنا رضامندی کا ثبوت ہے۔اب جس کو اپنے ایمان کی حفاظت کرنی ہے وہ اس مرتدہ کی تعریف وتوصیف سے کنارہ کشی کرے گا اور جس کے مقدر میں اللہ نے جہنم رسید ہونا لکھ دیا ہے وہ یقیناً اس مرتدہ کی تعریف کرے گا۔
گویا ایک بچے کی یہ دعا اور اس کی بہن کا اس دعا کو نقل کرنا، ایسا ارتداد ہے کہ وہ لڑکی تو خیر سے مرتدہ ہوئی ہی ہوئی، اس کی تعریف کرنے والے بھی اللہ کی تقدیر میں (جسے یہ مجاہدین پڑھ چکے ہیں) جہنم رسید ہونے والے ہیں۔
ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ اور صلیبی اتحاد تو ہمارے کھلے دشمن ہیں ہی۔ ان سے ہمیں وہ خطرہ نہیں جو آستین میں پلنے والے ان سانپوں سے ہے، جو ہمارا ہی دودھ پی پی کر ہمیں ہی ڈس رہے ہیں۔ خدارا، کوئی تو بتائے کہ ان کو کس نے اختیار دیا ہے کہ معصوم بچوں کا خون بھی کریں اور پھر اسے عین جہاد بھی باور کروائیں؟ ڈرون حملوں میں بے شک کہیں زیادہ معصوم لوگ مارے جاتے ہیں، لیکن مارنے والے وہ ہیں جنہیں اسلام کے کسی بندھن کی کوئی پرواہ نہیں۔ یہاں تو اس قتل ناحق میں ملوث وہ گروہ ہے جو خود کو شریعت کا واحد علمبردار سمجھتا ہے اور اپنے گروہ کے سوا کسی کو مسلمان بھی سمجھنے کو تیار نہیں۔دعا ہے کہ اللہ انہیں ہدایت نصیب فرمائے۔ اگر ہم ہی بے راہ ہیں تو ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین۔