یعنی صرف اقتباس اور حوالہ جات سے تحقیق میرے نذدیک تحقیق درست نہیں ۔ بلکہ دونوں اطراف کی کتب پڑھنی چاہئیں
عزیز بھائی! پھر خلطِ مبحث؟؟؟؟!!!!!!!
اس تھریڈ اور
فضائل اعمال کی غلطیوں والے تھریڈ میں گفتگو
اجتہاد اور شرعی مسائل کے حل کے طریقہ کار پر نہیں بلکہ اس موضوع پر ہورہی ہے کہ
کسی شخص کا قول یا کسی مسلک کا کوئی موقف معلوم کرنے کیلئے
معیارِ تحقیق کیا ہے؟؟!!
جس کے لئے آپ کی رائے یہ ہے کہ دونوں اطراف سے تحقیق ہونی چاہئے! اور آپ کی دلیل یہ ہے کہ شرعی مسائل کا حل (اجتہاد) کیلئے دونوں اطراف سے دلائل کا علم ہونا چاہئے۔
جبکہ میری رائے یہ ہے کہ یہاں اجتہاد یا شرعی مسائل کا حل مطلوب ہی نہیں ہے بلکہ صرف اس بات کو ثابت کرنا ہے کہ احناف اور تبلیغیوں کا یہ موقف ہے یا نہیں؟! جس کیلئے فریقین سے تحقیق کی بجائے ان کی کتب کے اقتباسات کافی ہیں!! (جو الحمد للہ دونوں تھریڈز میں پیش کیے جا چکے ہیں) دلیل کے طور پر میں نے سورہ احقاف کی آیت نمبر 3 پیش کی تھی، جس کا ابھی تک آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
کہیے اگر آپ کو میرا کوئی موقف یا مجھے آپ کا کوئی موقف ثابت کرنا پڑ جائے تو صرف میری یا آپ کی پوسٹس میں سے اِکّا دُکّا اقتباسات کو پیش کرنا کافی ہوگا یا پھر فریقین کے مکمل دلائل بھی دینے ہوں گے؟!!
اسی طرح اگر یہ ثابت کرنا ہوں کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک نمازِ استسقاء بدعت ہے یا مدتِ رضاعت اڑھائی سال ہے یا مرتد عورت کی سزا قتل نہیں ہے وغیرہ وغیرہ تو اس کیلئے صرف کتبِ احناف سے امام صاحب کا قول ثابت کر دینا کافی ہے یا مدارس احناف سے بھی تحقیق کرنا ضروری ہوگی اور فریقین کے دلائل بھی پیش کرنا ہوں گے؟!!
محترم بھائی! اگر تو ان حوالوں کی صحت کے متعلّق آپ کو شبہ ہے تو آپ کو اعتراض کا مکمل حق حاصل ہے لیکن اگر ان حوالوں کی صحت پر آپ کو کوئی اعتراض نہیں، بلکہ آپ کو بھی تسلیم ہے کہ یہ باتیں کتبِ احناف میں اور فضائل اعمال میں موجود ہیں تو پھر اعتراض چہ معنیٰ دارد؟؟!!
کیا ابھی بھی آپ یہی فرمائیں گے کہ
یعنی صرف اقتباس اور حوالہ جات سے تحقیق میرے نذدیک تحقیق درست نہیں ۔ بلکہ دونوں اطراف کی کتب پڑھنی چاہئیں
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!