پہلے میرے سوال کا جوا ب تو دو؟؟کیا صحابہ جب کسی معاملہ پر تحقیق کرتے تو بخاری مسلم ترمذی کا حوالہ دیتے ۔ اور کیا اصطلاحات متواتر ، مرسل کا استعمال کرتے تھے ؟
پہلے میرے سوال کا جوا ب تو دو؟؟کیا صحابہ جب کسی معاملہ پر تحقیق کرتے تو بخاری مسلم ترمذی کا حوالہ دیتے ۔ اور کیا اصطلاحات متواتر ، مرسل کا استعمال کرتے تھے ؟
جن کتابوں کے پڑھنے کامشورہ انجنا ب نے دیاہے وہ توپڑھی ہوئی ہے کوئی نئی بات توقابل مصنف نے کی نہیں ہے وہ پرانی باتیں جوتقسیم ہند سے قبل سلفیوں نے بطور خاص تاریخ بغداد سے مثالب ابی حنیفہ کا جز الجرح علی ابی حنیفہ کے نام سے شائع کرایاتھاوہی تسلسل کسی نہ کسی رنگ میں آج تک برقرار ہے۔محترم بھائی سے گزارش ہے کہ ایسے موضوعات پر جذبات اورخیانتوں کا الزام دینے سے کوئی فائدہ نہیں ۔اگر آپ کے پاس کوئی فائدہ مند چیز ہے تو اسے پیش کیجیے کیونکہ دعوی بلادلیل اور دھمکیوں سے کسی کا کیا بگڑتا ہے ؟
[/QUOTE]اور حقیقۃ الفقہ کے متعلق لکھنا چاہتے ہیں تو اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کتاب کی کوئی ایک چیز پیش کیجیے جو آپ کی دانست میں غلط بیانی ہے اور اس بر بحث کا آغاز کیجیے ، جب تک اس ایک بات کا فیصلہ نہ ہو جائے کہ اس میں اصل غلطی کس کی ہے کوئی دوسری چیز شروغ نہ کیجیے۔ اگر اس میں مؤلف کتاب کو کوئی غلطی لگی ہے تو کسی کو اس کے تسلیم کرنے میں کوئی انکار نہیں ہوگا کیونکہ یہا ں کوئی انکا مقلد اعمی نہیں یے کہ حق ناحق ان کی بات پر اڑا رہے۔ اور اگر اس بحث میں آپ کسی غلط فہمی کا شکار ہیں تو امید ہے آپ بھی اپنی غلطی کو تسلیم کرنے میں تامل کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
امید ہے آپ تحمل کے ساتھ اپنی بحث کا آغاز کریں گے اور ایک کے بعد دوسری چیز پیش کریں گے ۔ تاکہ ہم سب ایک دوسرے سے استفادہ کرسکیں۔
اسی بات کو ذرادوسرے پیرائے میں ہم بیان کردیںجن کتابوں کے پڑھنے کامشورہ انجنا ب نے دیاہے وہ توپڑھی ہوئی ہے کوئی نئی بات توقابل مصنف نے کی نہیں ہے وہ پرانی باتیں جوتقسیم ہند سے قبل سلفیوں نے بطور خاص تاریخ بغداد سے مثالب ابی حنیفہ کا جز الجرح علی ابی حنیفہ کے نام سے شائع کرایاتھاوہی تسلسل کسی نہ کسی رنگ میں آج تک برقرار ہے۔
ہاں جہاں تک سلفیت کا تعارف کی بات ہے تولنک دیں ۔ دیکھیں گے کچھ کام کی بات ملتی بھی ہے یانہیں ؟
شاید میں نے جن کتابوں کا حوالہ دیاہے آنجناب نے صرف نام دیکھ کر ہی چھوڑدیاہے اوراس کے مباحث کو پڑھنے کی ضرورت تک محسوس نہیں کی ہے۔اورلگتاہے کہ خود آنجناب نے ضمیرکا بحران پڑھی نہیں ہے ورنہ تاریخ بغداد سے رشتہ جوڑنے پر اعتراض نہ کرتے۔محترم بھائی میں نے آپ کے لیے دو کتابوں کے نام لکھے تھے جن میں سے ایک آپ نے پڑھی ہے اور دوسری دیکھی نہیں تو پھر آپ کے ان الفاظ کا کیا مطلب ہے کہ ؍؍جن کتابوں کے پڑھنے کامشورہ انجنا ب نے دیاہے وہ توپڑھی ہوئی ہے،،؟ حالانکہ آپ نے میری ذکرکردہ دو کتابوں میں سے صرف ایک کتاب پڑھی ہے لہذا آپ نے کتابیں نہیں صرف ایک کتاب پڑھی ہے ۔ اور وہ بھی تعجب ہے کیسے پڑھی ہے ؟ کیونکہ کتاب ضمیر کا بحران میں تو فقہ حنفی کے مسائل کو زیادہ تر زیر بحث لایا گیا ہے ، اور آپ ہیں کہ اس کا تعلق تاریخ بغداد کے ترجمہ ابی حنیفہ سے جوڑ رہے ہے اور اس کے ذکرکردہ مباحث پر بحث کرنےسے کترا رہے ہیں۔
یہ ماقبل سے بھی گئی گذری بات ہے۔ حقیقت الفقہ کذب بیانیوں اوردورغ بے فروغ کا شکاہکار ہے اس میں ہروہ شخص شک نہیں کرے گاجس نے کتب تاریخ اورفقہ حنفی کے مسائل کو تعصب کی عینک نکال کر پڑھاہو۔ اب رہ گئے وہ لوگ جن کی بسم اللہ ہی الجرح علی ابی حنیفہ سے ہوتی ہے توپھرایسوں کے ساتھ میں وقت کیوں ضائع کروں۔اور دوسری بات آنجناب نے بھی خوب کی !!! خیانتوں کا الزام آپ دیں،کذب بیانیوں کا بہتان آپ تراشیں،غلط بیانیوں کا اتہام آپ لگائیں اورجب آپ سے ان دعاوی کے دلائل مانگیں جائیں تو وہ ذمہ داری بھی دوسرے ہی نبھائیں!!!
اور جہاں تک آپ کی ذکرکردہ کتابوں کا تعلق ہے تو ان کے بارے میں اگر آپ کے الفاظ میں یہ کہا جائے کہ ؍؍جن کتابوں کے پڑھنے کامشورہ انجنا ب نے دیاہے وہ توپڑھی ہوئی ہے کوئی نئی بات توقابل مصنف نے کی نہیں ہے وہ پرانی باتیں ۔۔۔ تو اس کے بارے میں آپ کیا فرمائیں گے؟
نہیں بھائی ’’دم‘‘توسلمان خان میں ہے اور ’’دس کادم‘‘بھی وہیں ہے۔ میں نے جوکچھ کہاتھااس کے ثبوت میں دوکتابیں پیش کردیں جواسی کتاب کی تردید کے طورپر لکھی گئی ہے۔ اب اگرآپ کواس میں مزید کوئی قابل اعتراض بات نظرآتی ہے تونقل کریں ۔ ہم بھی یہیں حاضر ہیں ۔اس لیے میرے بھائی میں نے آپ سے گزارش کی تھی کہ کس نے کس کتاب میں کیا لکھا ہے اس کو چھوڑئیے ، اگر آپ میں کوئی دم ہے تو اپنے الزامات واتہامات کو مبرہن کیجیے تاکہ دوسروں کو بھی آپ کے دعووں کی حقیقت معلوم ہو سکے۔کتاب سلفیت کا تعارف کا لنک مجھے نہیں مل سکا البتہ یہ کتاب مکتبہ قدوسیہ اردو بازار لاہور میں دستیاب ہے۔
میرے بھائی کیا آپ صرف دعوے کرنا ہی جانتے ہیں یا دلائل سے بھی کوئی سروکار رکھتے ہیں ؟ ذرا اپنے ان الفاظ کو دوبارہ پڑھیے گا:شاید میں نے جن کتابوں کا حوالہ دیاہے آنجناب نے صرف نام دیکھ کر ہی چھوڑدیاہے اوراس کے مباحث کو پڑھنے کی ضرورت تک محسوس نہیں کی ہے۔اورلگتاہے کہ خود آنجناب نے ضمیرکا بحران پڑھی نہیں ہے ورنہ تاریخ بغداد سے رشتہ جوڑنے پر اعتراض نہ کرتے۔
یہ ماقبل سے بھی گئی گذری بات ہے۔ حقیقت الفقہ کذب بیانیوں اوردورغ بے فروغ کا شکاہکار ہے اس میں ہروہ شخص شک نہیں کرے گاجس نے کتب تاریخ اورفقہ حنفی کے مسائل کو تعصب کی عینک نکال کر پڑھاہو۔ اب رہ گئے وہ لوگ جن کی بسم اللہ ہی الجرح علی ابی حنیفہ سے ہوتی ہے توپھرایسوں کے ساتھ میں وقت کیوں ضائع کروں۔
اگرآپ میری پیش کردہ کتابیں پڑھ چکے ہیں توجزاک اللہ اوراوراگرمحض بحث کی خاطر کہہ رہے ہیں توایک مرتبہ اورپڑھ لیجئے۔
نہیں بھائی ’’دم‘‘توسلمان خان میں ہے اور ’’دس کادم‘‘بھی وہیں ہے۔ میں نے جوکچھ کہاتھااس کے ثبوت میں دوکتابیں پیش کردیں جواسی کتاب کی تردید کے طورپر لکھی گئی ہے۔ اب اگرآپ کواس میں مزید کوئی قابل اعتراض بات نظرآتی ہے تونقل کریں ۔ ہم بھی یہیں حاضر ہیں ۔
اب اگرآپ کے پاس کوئی کتاب ایسی ہو جوان دوکتابوں کے رد میں لکھی گئی ہوتواس کا لنک دیں ہم اس کوبھی پڑھیں گے۔ انشاء اللہ اورآپ کی طرح ضد نہیں کریں گے کہ لکھ کر دو ۔جیسے کچھ جاہلیں اعتراض کرتے ہیں کہ اسکین کرکے لائو۔
اب رہ گئی بات کہ سلفیت کا تعارف اورمکتبہ قدوسیہ لاہور کی ۔ توکتاب میرے خیال سے اتنی مہتمم بالشان نہیں کہ اس کیلئے بنگلور سے لاہور کا سفر کیاجائے۔ والسلام
ابو مریم صاحب آپ نے جمشید بھائی پر تو اعتراض کردیا لیکن جمشید صاحب نے جو پوسٹ نمبر 21 کی تھی اور جو لنک دیا تھا حقیقہ الفقہ کے بارے میں آپ اسی کا جواب دلائل سے دے دیتےمیرے بھائی کیا آپ صرف دعوے کرنا ہی جانتے ہیں یا دلائل سے بھی کوئی سروکار رکھتے ہیں ؟ ذرا اپنے ان الفاظ کو دوبارہ پڑھیے گا:
حقیقت الفقہ کذب بیانیوں اوردورغ بے فروغ کا شکاہکار ہے اس میں ہروہ شخص شک نہیں کرے گاجس نے کتب تاریخ اورفقہ حنفی کے مسائل کو تعصب کی عینک نکال کر پڑھاہو
لگتا ہے الزام دیتے دیتے ہی گزر جائیگی یہ زندگی چار دن کی۔۔۔۔!!!!!
تعصب کی عینک کا بھی خوب کہا!!! امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وھل یقلد الا عصبی او غبی، کما ذکرہ الحافظ فی لسان المیزان
یہ تقلید وتعصب کے اسیران بھی اس سے نفرت کرتے اور اس سے دوری کا مشورہ دیتے ہیں !!!!
محترم بھائیابو مریم صاحب آپ نے جمشید بھائی پر تو اعتراض کردیا لیکن جمشید صاحب نے جو پوسٹ نمبر 21 کی تھی اور جو لنک دیا تھا حقیقہ الفقہ کے بارے میں آپ اسی کا جواب دلائل سے دے دیتے
ye bhi mlahiza krainآپ کا لگتا ہے تحقیق کا ارادا نہیں ۔ اس لئيے گھما پھرا کر وہی بات دوبارہ کی جاتی ہے ۔
میں واضح طور پر کہ رہا ہوں کہ آپ بلاشبہ فقہی حنفی کتب پڑھ کر تحقیق کرسکتے ہیں ۔
لیکن آپ نے یہ جواب نہیں دیا کہ آپ اب تک کتنی فقہی کتب تحقیق کی نیت سے پڑھ چکے ہیں ؟