محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
یہ لیجئے آپ کی بات جواب :جناب والا! اسی مکمل دین والے قرآن مجید میں ہی یہ آیت موجود ہے کہ:وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا۔اور جس سے رسول تم کوروکے تواُس سے رُک جاو۔(سورۃ الحشر:7)۔
اب فرمائیں کہ جس جس بات کوتم لوگ ممنوع سمجھتے ہو ،تو اُس اُس بات کے متعلق ہم تم سے یہ کیوں نہ پوچھیں کہ اللہ ورسول نے اِس اِس بات سے کہاں منع کیاہے؟ اور جب اللہ ورسول نے منع نہ کیاہو توتم منع کرکے اللہ ورسول سے آگے بڑھنے والے کون ہو؟
تم میری سنّت کو لازم پکڑو اور میرے بعد ہدایت یافتہ خلفاءِ راشدین کی سنّت کو لازم پکڑو،اسے ڈاڑھوں سے مضبوط پکڑے رہو اور دین میں نئی باتیں ایجاد کرنے سے بچو؛ کیوں کہ دین میں پیدا کی گئی ہر نئی بات بدعت ہے،اور ہر بدعت گمراہی ہے۔(ابو داود: ۴۶۰۷، ترمذی: ۲۶۷۸، ابن ماجہ:۴۲)
نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے واضح طور دین میں نئی باتیں پیدا کرنے اور ان پر عمل کرنے کو بدعت فرمایا اور گمراہی قرار دیا ہے اور اس کام سے سختی سے منع فرمایا - اب عید میلاد منانے والوں کے پاس کیا جواز ہے کہ یہ ایک بدعت نہیں ہے اور اس سے منع نہیں کیا گیا تو اس کو منانے میں کوئی حرج نہیں ؟؟ -کیا عید میلاد منانے والے اس کو باعث ثواب سمجھ کرنہیں مناتے ہیں؟؟- جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ثواب صرف اسی عمل پر ملتا ہے جو قرآن و احادیث نبوی سے ثابت ہو- اگر عید میلاد النبی کی اہمیت ہوتی تو سب سے پہلے شریعت میں اس کی کوئی اصل موجود ہوتی اور اس کو منانے کا طریقہ اور تاریخ متعین ہوتی-