علم انسان کو تواضع سکھاہے ہاں وہ علم جس کےبارے میں حدیث نبوی میں کہاگیاہے لیماری بہ السفہاء وہ ضرور تکبر اورفخروغرور اور دوسروں کو نیچادکھانے کی ترغیب دیتاہے۔ہدایہ کی احادیث کی تخریج حافظ زیلعی نے کی ہے، حافظ ابن حجر نے کی ہے لیکن ان کی تخریج کی پوری کتابیں پڑھ جائیے ،کبھی اس طرح کی زبان استعمال کی گئی جو دورحاضر میں آپ حضرت کا مخصوص "ٹریڈمارک"بن چکاہے۔لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مرتبہ گریبان میں جھانکاجائے کہ کہیں اس طرح کا لب ولہجہ "خالی برتن صدادیتاہے"کی مثال تونہیں ہے۔
حنفیوں کی معتبر کتاب "ہدایہ" کی احادیث مخالف تعلیمات
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
2: (عن جابر ان النبي صلي الله عليه وسلم قال زكوٰة الجنين زكوٰة امة.)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مادہ جانور کو ذبح کرنے سے اس کے پیٹ میں موجود بچہ بھی ذبح ہو جاتا ہے۔"(تخريج: ابوداود' كتاب الضهايا' باب ما جاء في زكوٰة الجنين' رقم الحديث: 2868' ترمذي ' ابواب الصيد' باب زكوٰة الجنين عن ابي سعيد' رقم الحديث: 1476)
فقہ حنفی:
ومن نحر ناقة او ذبح بقرة فوجد في بطنها جنينا ميتا لم يوكل اشعر او لم يشعر.
"یعنی جس نے اونٹنی نحر کی یا گائےذبح کی اور اس کے پیٹ میں مرا ہوا بچہ پایا تو وہ بچہ کھانے میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔" (هداية اخرين كتاب الذبائح' ص: 440 ج4)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
3: (عن جابر ان النبي صلي الله عليه وسلم نهي يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية واذن في لحول الخيل)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے روک دیا اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔"
تخريج: صحيح بخاري' كتاب المغازي' باب غزوة خيبر' كتاب الذبائح' والصيد' باب لحوم الخيل' رقم الحديث: 4219'552'5524.صحيح المسلم' كتاب الصيد والذبائح وما يوكل من الحيوان' باب اباحة اكل لحم الخيل' رقم الحديث: 1941 واللفظ لمسلم.
فقہ حنفی:
ويكره لحم الفرس عند ابي حنيفة.
"یعنی امام ابو حنیفہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت مکروہ ہے۔" (هداية آخرين ج4 الذبائح ص441)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
4: (عن عائشة رضي الله عنها قالت قال رسول الله صلي الله عليه وسلم من مات وعليه صيام صان عنه وليه)
"سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرنے والے پر اگر روزوں کی قضا ہو تو وہ قضا اس کے وارث اس کی طرف سے پوری کریں گے۔"
تخريج: صحيح بخاري' كتاب الصوم' باب من مار وعليه صوم' رقم الحديث: 1147. صحيح مسلم' كتاب الصيام' باب فضاء الصوم عن البيت. رقم الحديث: 1952)
فقہ حنفی:
من مات وعليه قضائ رمضان فاوصي به اطعم عنه وليه لكل يوم نصف صاع من برا ومن تمر او شعير ولا يصوم عنه الولي.
"یعنی مرنے والے پر اگر رمضان کے روزوں کی قضا ہو اور وہ ان کے بارے میں وصیت کت جائے تو اس کے وارث اس کی طرف سے روزے تو نہیں رکھ سکتے البتہ ہر دن گندم یا کھجور یا جو کا آدھا صاع میت کی طرف سے (مسکینوں کو) کھلا سکتے ہیں۔"(هدايه اولين ج1 كتاب الصوم باب ما يوجب القضاء والكفارة صفحه: 23-222)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
5: (عن ام الفضل قالت ان النبي صلي الله عليه وسلم وقال لا تحرم الرضعة او الرضعتان)
"سیدہ اُم فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ کی ایک چسکی یا دو چسکیوں سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔"
تخريج: مسلم' كتاب الرضاع' باب المصة والمصتان' رقم الحديث: 3593
فقہ حنفی:
قليل الرضاع وكثيره سواء اذا حصل في مدة الرضاع يتعلق به التحريم.
"دودھ تھوڑا پیا ہو یا زیادہ، جب رضاعت کی مدت ہو تو اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔"
هدايه اولين ج٢' كتاب الرضاع صفحه: 350
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
6: (عن عائشة رضي الله عنها عن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال لا تقطع يد السارق الا في ربع دينار فصاعدا)
"سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چور کا ہاتھ دینار کے چوتھے حصے (تین درہم) کے برابر چوری کرنے یا اس سے زیادہ کی چوری کرنے پر کاٹا جائے گا۔"
تخريج: بخاري' كتاب الحدود' باب قول الله " وَٱلسَّارِقُ وَٱلسَّارِقَةُ فَٱقْطَعُوٓا۟ أَيْدِيَهُمَا " رقم الحديث: 6790' مسلم' كتاب الحدود' باب حد السارق و نصابها. واللفظ لمسلم رقم الحديث: 4400.
فقہ حنفی:
واذا سرق العاقل البالغ عشرة دراهم او ما يبلغ قيمه عشرة دراهم مضروبة من حرز لا شبهة فيه وجب عليه القطع.
"جب عاقل اور بالغ دس درہموں کی چوری کرے گا یا ایسی چیز کی چوری کرے گا جس کی قیمت دس درہم ہے تو اس کا ہاتھ کاٹنا واجب ہے۔" (هداية اولين ج2' كتاب السرقة صفحه: 537)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
7: (عن جابر رضي الله عنه ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال من اعطي في صداق امراته ملا كفيه سويقا او تمرا فقد استحل)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنی بیوی کو حق مہر میں ستو یا کھجور کی دونوں ہتھیلیاں بھر کے دیں تو اس نے اس کو حلال کر لیا۔"
تخريج: ابوداود' كتاب النكاح' باب قلة المهر' رقم الحديث: 2110.
فقہ حنفی:
واقل المهر عشرة دراهم....ولو سمي اقل من عشرة فلها العشر عندنا.
"حق مہر کم سے کم دس درہم ہے... اور اگر کسی نے دس درہم سے کم حق مہر مقرر کیا تو ہمارے مذہب کے مطابق وہ حق مہر دس درہم ہی ہو گا۔"(هداية اولين ج٢' كتاب النكاح' باب المهر صفحه: 324)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
8: (عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم لا يرجع احد في هبته الا والد عن والده)
"سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی شخص ہبہ کی ہوئی چیز واپس نہیں لے سکتا، مگر والد اپنے بیٹے سے (واپس لے سکتا ہے)۔"
تخريج: نسائي' كتاب الهبة' باب رجوع الوالد فيما يعطي ولده' ابن ماجه' ابواب الحكام' باب من اعطي ولده ثم رجع فيه' رقم الحديث: 2378
فقہ حنفی:
اذا وهب الهبة لاجنبي فله الرجوع منها... بخلاف هبة الوالد لولده.
"جب ایک آدمی کوئی چیز کسی کو ہبہ کرتا ہے تو وہ واپس لے سکتا ہے مگر والد بیٹے سے نہیں لے سکتا۔"(هدايه آخرين 3' كتاب الهبة' باب ما يصح رجوعه وما لا يصح صفحه" 289)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
9: (عن زيد بن خالد رضي الله عنه قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم (في صالة الابل) مالك ولها معها سقاءها وحذائها ترد الماء وتاكل الشجر حتي يلقاها ربها)
"سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (گم شدہ اونٹ) کے بارے میں فرمایا کہ وہ پانی پیتا رہے گا، گھاس کھاتا رہے گا، یہاں تک کہ مالک اسے پا لے گا۔"
تخريج: بخاري' كتاب القطة' باب اذا لم يوجد صاهب القطة بعد سنة فهي لمن جدها' رقم الحديث: 2429. مسلم' كتاب القطة' رقم الحديث: 1822.
فقہ حنفی:
ويجوز التقاط في الشاة وانبقرة والبعير.
"یعنی گم شدہ بکری گائے اور اونٹ لے لینا جائز ہے۔" (هداية اولين' كتاب اللقطة' ج٢' ص615)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاجزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد ان کو غسل دینے کے ذکر میں ہے:
10: (فضفرنا شعرها ثلاثة قرون فالقينا خلفا)
"ہم اس نے اس کے بالوں کی تین چوٹیاں بنا کر پیچھے کی طرف ڈال دیں۔"
تخريج: بخاري' كتاب الجنائز' باب يلقي شعر المراة خلفها ثلاثة قرون. رقم الحديث: 1263' واللفظ له' مسلم' كتاب الجنائز' باب في مشط شعر النساء ثلاثة قرون.
فقہ حنفی:
يجعل شعرها ضفرتين علي صدرها.
"عورت (میت) کے بالوں کی دو چوٹیاں بنا کر سینے کی طرف ڈال دی جائیں گی۔"(هدايه اولين' ج1' كتاب الصلوة' باب الجنائز فصل التكفين صفحه 179.)
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
11: (عن عبدالله بن زيد قال خرج رسول الله صلي الله عليه وسلم بالناس الي المصلي ليستقي فصلي بهم ركعتين جهر فيهما بالقراءة واستقبل والقبلة يدعوا ورفع يديه وحول رداءه حين استقبل القبلة)
"سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لیے لوگوں کے ساتھ عید گاہ کی طرف نکلے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی، جس میں جہری قراءت فرمائی پھر قبلے کی طرف رخ کیا اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور چادر کو پلٹا۔"
تخريج: صحيح البخاري' كتاب الاستسقاء' باب كيف حول النبي صلي الله عليه وسلم ظهره الي الناس رقم الحديث: 980 باختلاف يسير' مسند احمد: ج6' ص39' رقم 16484. جامع ترمذي' رقم الحديث: 556.
فقہ حنفی:
قال ابوحنيفة ليس في الاستسقاء صلاة مسنونة في جماعة فان صلي الناس وحدانا جاز.
"ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ استسقاء میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا مسنون نہیں ہے، ہاں اگر لوگ اکیلے نماز پڑھ لیں تو جائز ہے۔" (هدايه اولين ج1' كتاب الصلاة' باب الاستسقاء صفحه : 176)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
12: (عن جابر قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم وهو يخطب اذا جاء احدكم يوم الجمعة والامام يخطب فليركع ركعتين وليتجوز فيهما)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جمعہ کے دن جب امام خطبہ دے رہا ہو اور تم میں سے کوئی ایک آئے تو اس کو چاہیے کہ دو رکعتیں مختصرا پڑھ لے۔"
تخريج: مسلم' كتاب الجمعة' باب من دخل المسجد والامام يخطب او خرج....رقم الحديث: 2024.
فقہ حنفی:
اذا خرج الامام يوم الجمعة ترك الناس الصلاة والكلام حتي يفرغ من خطبة.
"جمعہ کے دن جب امام نماز جمعہ کے لیے نکلے تو لوگوں کو نماز اور کلام ترک کر دینا چاہیے۔"(هدايه اولين' ج1' كتاب الصلاة' باب الجمعة صفحه: 171)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
13: (عن ابن عمر رضي الله عنه قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم صلوٰة الليل مثني مثني فاذا خشي احدكم الصبح صلي ركعة واحدة توتر له ما قد صلي.)
"سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت نماز پڑھ لے (یہ ایک رکعت) اس کی پوری نماز کے لیے وتر ہو جائے گی۔"
تخريج: بخاري' ابواب الوتر' باب ما جاء في الوتر صفحه: 135' رقم الحديث: 990.
فقہ حنفی:
الوتر ثلاث ركعات.
"وتر تین رکعتیں ہی ہے۔" (هدايه اولين ج1' كتاب الصلوة الوتر صفحه: 144)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
14: (عن عائشه رضي الله عنها قالت ان الشمس خسفت علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم فبعث مناديا الصلاة جامعة فتقدم وصلي اربع ركعات في ركعتين و اربع سجدات)
"سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جب سورج گرہن ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کرا کے دو رکعتیں نماز پڑھائی۔ ہر ایک رکعت میں دو دو رکوع کیے۔"
تخريج: بخاري' ابواب الكسوف' باب الجهر بالقراءة في الكسوف' رقم الحديث: 1066. مسلم' كتاب الكسوف' فصل صلوة الكسوف ركعتان باربع ركعات' رقم الحديث: 2089 واللفظ للبخاري.
فقہ حنفی:
اذا تكسف الشمس صلي الامام بالناس ركعتين كهئية النافله في كل ركعةركوع واحد.
"جب سورج گرہن ہو جائے تو امام لوگوں کو عام نفلی نماز کی طرح دو رکعتیں پڑھائے، وہ ہر رکعت میں ایک رکوع کرے۔" (هدايه اولين ج1' كتاب الصلوة' باب صلوة الكسوف ص: 175)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
15: (عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه ان النبي صلي الله عليه وسلم قال ليس في حب وال تمر صدقة حتي يبلغ خمسة او سق)
"سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دانے اور کھجور جب تک پانچ وسق تک نہیں پہنچ جاتے تب تک ان میں زکوٰة نہیں۔"
تخريج: نسائي' كتاب الزكوة' باب زكوة لحبوب' رقم الحديث: 2487.
فقہ حنفی:
قال ابوحنيفة في قليل ما اخرجته الارض وكثيره العشر سواء سقي سيحا او سقته السماء الا القصب والحطب والحشيش.
"امام ابو حنیفہ نے فرمایا سر کنڈے اور گھاس کے علاوہ زمین کی ہر پیداوار پر وہ کم ہو یا زیادہ زکوٰة ہے۔" (هدايه اولين ج1' كتاب الزكاة' باب زكوة الزروع والثمار صفحه: 201.)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
16: (عن مالك بن الحويرث الليثي انه راي النبي صلي الله عليه وسلم يصلي فاذا كان في وتر من صلوته لم ينهض حتي يستوي قاعدا)
"سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم طاق رکعت میں ہوتے تو سیدھے بیٹھ جانے کے بعد کھڑے ہوتے، یعنی پہلی اور تیسری رکعت کے بعد سیدھے ہو کر بیٹھتے، پھر دوسری اور چوتھی رکعت کے لیے کھڑے ہوتے۔"
تخريج: بخاري' كتاب الاذان' باب من استوي قاعدا في وتر من صلوته ثم نهض' رقم الحديث: 823.
فقہ حنفی:
واستوي قائما علي صدر قدميه ولا يقعد ولا يعتمد بيده علي الارض.
"اور اپنے پاؤں پر سیدھا کھڑا ہو جائے نہ بیٹھے اور نہ اپنے ہاتھ زمین پر ٹپکے۔"(هدايه اولين' ج1' كتاب الصلوة' باب صفة الصلوٰة صفحه: 110)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
17: (عن ابي محذورة رضي الله عنه قال القي علي رسول الله صلي الله عليه وسلم التاذين هو بنفسه (وفيه) ثم تعود فتقول الخ)
"سیدنا ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ترجیع والی (دوہری) اذان سکھلائی۔"
نوٹ... اذان میں شھادتین کے کلمات پہلے دو دو مرتبہ دھیمی (آہستہ) آواز سے کہنا پھر دوبارہ دو دو مرتبہ بلند آواز سے کہنا ترجیع کہلاتا ہے۔
تخريج: سنن ابي داود' كتاب الصلوة' باب كيف الاذان' رقم الحديث: 503 وسنن نسائي ' كتاب الاذان' باب كيف الاذان' رقم الحديث: 633' وسنن ابن ماجه' باب الترجيح في الاذان' رقم الحديث: 708.
فقہ حنفی:
الاذان سنة للصلوة الخمس والجمعة لا سواها ولا ترجيع فيه.
"اذان پانچ نمازوں اور جمعہ کے لیے سنت ہے اور اس میں ترجیح (دوہری اذان) نہیں ہے۔" (هدايه اولين ج1' كتاب الصلاة' باب الاذان صفحه: 87)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
18: (عن مغيرة بن شعبة رضي الله عنه ان النبي صلي الله عليه وسلم توضا فسمح بناصيته وعلي العمامة والخفين)
"سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے وقت اپنی پیشانی، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔"
تخريج: مسلم' كتاب الطهارة' باب مسح علي الخفين' رقم الحديث: 626.
فقہ حنفی
ولا يجوز المسح علي العمامة.
"پگڑی پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔" (هدايه اولين' كتاب الطهارة' باب المسح علي الخفين صفحه: 61)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
19: (عن عمر رضي الله عنه في حديثه ضرب النبي صلي الله عليه وسلم بكفيه الارض ونفخ فيهما ثم مسح بهما وجهه وكفيه)
"سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا پھر ان دونوں میں پھونک ماری، پھر ان دونوں کے ذریعے سے اپنے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کیا۔"
تخريج: بخاري' كتاب التيمم' باب هل يفخ في يديه بعدما يضرب بهما الصعيد للتيمم' رقم الحديث: 338. مسلم' كتاب الحيض' باب التيمم' رقم الحديث: 368. واللفظ للبخاري
فقہ حنفی:
(والتيمم صربتان يمسح باحداهما وجهه وبالاخري يديه الي المرفقين)
"تیمم کے لیے دو ضربیں ہیں (یعنی اپنے ہاتھوں کو زمین پر دو بار مارنا) ایک بار چہرے پر مسح کرنے کے لیے اور دوسری بار دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک کے لیے۔" (هدايه ج1' اولين' كتاب الطهارة' باب التيمم' صفحه: 50)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
20: (عن عبدالله بن المغفل رضي الله عنه قال قال النبي صلي الله عليه وسلم صلوا قبل المغرب ركعتين صلوا قبل المغرب ركعتين ثم قال في الثالثة لمن شاء كراهية ان يتخذها الناس سنة.)
"سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: "مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرو، تیسری بار فرمایا: "جس کا دل چاہے"، یہ اس لیے فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سنت (موکدہ) نہ بنا لیں۔"
تخريج: صحيح بخاري' كتاب التهجد' باب الصلاة قبل المغرب' رقم الحديث نمبر 1183. صحيح مسلم ' كتاب فضائل القرآن. باب بين كل اذانين صلاة حديث نمبر: 838.
فقہ حنفی
ولا يتنفل بعد الحروب قبل الفرض.
"سورج کے غروب ہو جانے کے بعد فرض نماز سے پہلے نفلی نماز نہیں پڑھی جا سکتی۔"(هدايه اولين ج1' كتاب الصلوة' باب المواقيت فضل في الاوقات التي تكره فيها الصلاة صفحه: 86)