ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
ایک غلطی کا ازالہ:
عموماً اہل بدعت بدعات کے ثبوت کیلئے اصل اباحت کا سہارا لیتے ہیں کہ چونکہ ان کا فلاں کام عفو کردہ کی ذیل میں آتاہے لہذا منع نہ ہواحالانکہ مسکوت عنہ اور عفو کی احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ان سے بحث نہ کرویعنی اللہ تعالیٰ نے جن امور کی حد بندی کردی اب تم اپنی طرف سے جہاںسکوت ہو حد بند ی نہ کرو اور یہ ظاہر ہے کہ بدعت میں اپنی طرف سے حد بندی ہوتی ہے۔پس بدعت تحدید کی بنا پر حدیث عفو کے خلاف ہوئی ۔(الاصلاح حصہ دوم، ص:۱۴۲)
شیخ عبدالحق ؒکے نزدیک بدعتی:
اشعۃ اللمعات میں حدیث انما الاعمال بالنیات پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
''والمتابعۃ کما تکون فی الفعل تکون فی الترک ایضاًفمن واظب علیَ فعل لم یفعلہ الشارع فھو مبتدعٌ''
یعنی رسول اللہ ﷺ کی متابعت جیسے فعل میں ہوتی ہے ایسے ہی ترک میں ہوگی تو جو شخص ایسے کام پر مواظبت اور ہمیشگی کرے جسے آپﷺ نے نہیں کیاسو وہ بدعتی ہے۔
لہذا مسکوت عنہ اور عفو سے امور دینی میں احداث نہیں ہو سکتا۔
بدعت اسلام دشمنوں کی نقالی ہے :
حدیث مبارکہ جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
'' ابغض الناس الی اللّٰہ ثلاثۃ ملحد فی الحرم ومبتغٍ فی الاسلام سنۃ الجا ھلیۃومطلبُ دم امرء مسلم لیریقہ''(مشکوٰۃ ص: ۳۷:ج ۱)
اللہ تعالیٰ کے ہاں بدترین تین آدمی ہیں۔
(۱)۱حرم میں کجروی کرنے والا۔ (۲)اسلام میں کفر کی رسم تلاش کرنے والا۔ (۳) کسی مسلمان کا خون بہانے کا متلاشی۔
عید میلاد جو نصاریٰ سے مشابہت میں ایجاد کی گئی ہے اور صدقہ خیرات کی نئی شکلیں جن میں ہند و مشرکین سے مشابہت ہے ۔ ان پر اصرار اور ان کی مجالس کیلئے خصوصی اہتمام کرنے والے مذکورہ بالا حدیث پاک پر غور فرمائیں۔
ایک اور حدیث پاک ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔
''جعل رزقی تحت ظل رمحی وجعل الذلۃ والصغار علی من خالف امری ومن تشبہ بقوم فھو منھم'' ( ابوداؤد)
میرا رزق میرے نیزے کی انّی اور سایہ میں رکھ دیا گیاہے اور ذلت ورسوائی اس کا مقدر بنادی گئی ہے جو میری شریعت اور میرے دینی حکم کی مخالفت کرے اور جوکسی دوسری قوم سے مشابہت اختیار کرے تو وہ انہیں میںسے ہے۔
ان احادیث مبارکہ میں اسوئہ نبوی کو اپنا شعار اور شناخت بنانے اور غیر قوموں کے شعار اور شناخت سے پرہیز کی تعلیم دی گئی ہے۔
عبادات تو ایک طرف رہیںعادات میں بھی رسول اللہ ﷺ نے غیر قوموں کی مخالفت کا حکم دیاہے اور ان کی موافقت سے منع فرمایا ہے۔ ایک حدیث میں ہے۔
'' ان الیھود والنصاری لا یصبغون فخالفوھم'' (متفق علیہ)
یہود اورنصاری بال نہیں رنگتے تم ان کی مخالفت کرو۔
عموماً اہل بدعت بدعات کے ثبوت کیلئے اصل اباحت کا سہارا لیتے ہیں کہ چونکہ ان کا فلاں کام عفو کردہ کی ذیل میں آتاہے لہذا منع نہ ہواحالانکہ مسکوت عنہ اور عفو کی احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ان سے بحث نہ کرویعنی اللہ تعالیٰ نے جن امور کی حد بندی کردی اب تم اپنی طرف سے جہاںسکوت ہو حد بند ی نہ کرو اور یہ ظاہر ہے کہ بدعت میں اپنی طرف سے حد بندی ہوتی ہے۔پس بدعت تحدید کی بنا پر حدیث عفو کے خلاف ہوئی ۔(الاصلاح حصہ دوم، ص:۱۴۲)
شیخ عبدالحق ؒکے نزدیک بدعتی:
اشعۃ اللمعات میں حدیث انما الاعمال بالنیات پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
''والمتابعۃ کما تکون فی الفعل تکون فی الترک ایضاًفمن واظب علیَ فعل لم یفعلہ الشارع فھو مبتدعٌ''
یعنی رسول اللہ ﷺ کی متابعت جیسے فعل میں ہوتی ہے ایسے ہی ترک میں ہوگی تو جو شخص ایسے کام پر مواظبت اور ہمیشگی کرے جسے آپﷺ نے نہیں کیاسو وہ بدعتی ہے۔
لہذا مسکوت عنہ اور عفو سے امور دینی میں احداث نہیں ہو سکتا۔
بدعت اسلام دشمنوں کی نقالی ہے :
حدیث مبارکہ جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
'' ابغض الناس الی اللّٰہ ثلاثۃ ملحد فی الحرم ومبتغٍ فی الاسلام سنۃ الجا ھلیۃومطلبُ دم امرء مسلم لیریقہ''(مشکوٰۃ ص: ۳۷:ج ۱)
اللہ تعالیٰ کے ہاں بدترین تین آدمی ہیں۔
(۱)۱حرم میں کجروی کرنے والا۔ (۲)اسلام میں کفر کی رسم تلاش کرنے والا۔ (۳) کسی مسلمان کا خون بہانے کا متلاشی۔
عید میلاد جو نصاریٰ سے مشابہت میں ایجاد کی گئی ہے اور صدقہ خیرات کی نئی شکلیں جن میں ہند و مشرکین سے مشابہت ہے ۔ ان پر اصرار اور ان کی مجالس کیلئے خصوصی اہتمام کرنے والے مذکورہ بالا حدیث پاک پر غور فرمائیں۔
ایک اور حدیث پاک ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔
''جعل رزقی تحت ظل رمحی وجعل الذلۃ والصغار علی من خالف امری ومن تشبہ بقوم فھو منھم'' ( ابوداؤد)
میرا رزق میرے نیزے کی انّی اور سایہ میں رکھ دیا گیاہے اور ذلت ورسوائی اس کا مقدر بنادی گئی ہے جو میری شریعت اور میرے دینی حکم کی مخالفت کرے اور جوکسی دوسری قوم سے مشابہت اختیار کرے تو وہ انہیں میںسے ہے۔
ان احادیث مبارکہ میں اسوئہ نبوی کو اپنا شعار اور شناخت بنانے اور غیر قوموں کے شعار اور شناخت سے پرہیز کی تعلیم دی گئی ہے۔
عبادات تو ایک طرف رہیںعادات میں بھی رسول اللہ ﷺ نے غیر قوموں کی مخالفت کا حکم دیاہے اور ان کی موافقت سے منع فرمایا ہے۔ ایک حدیث میں ہے۔
'' ان الیھود والنصاری لا یصبغون فخالفوھم'' (متفق علیہ)
یہود اورنصاری بال نہیں رنگتے تم ان کی مخالفت کرو۔