اس پوسٹ میں دو اشکال اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے کہاوپر پوسٹ میں نجد عراق کو مدینہ کے عین مشرق میں لکھا گیا ہے جس کا مجھے نہیں پتا کہ کس پس منظر میں لکھا گیا ہے البتہ میرے خیال میں اسی کو دیکھ کر بہرام صاحب اتنی لمبی بحث سے شاہد یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نجد عراق جغرافیائی لحاظ سے مدینہ کے عین مشرق میں نہیں بلکہ اس لحاظ سے سعودی نجد ہی مدینہ کے عین مشرق میں ہے
تو میں یہ کہتا ہوں کہ حدیث میں مشرق کے لفظ کی تشریح آجکل کی اصطلاحات یا جغرافیہ سے کرنا غلط ہے جیسے کہ اس طرح کی اور حدیثیں بھی پھر آتی ہیں جیسے بخاری کی حدیث کہ راس الکفر نحو المشرق- تو کیا آجکل کے مغربی ممالک ہی پھر صحیح مسلمان ہیں ہم مشرق والے پھر کیا ہوئے
ذرا مفرد کے لفظ کو دیکھیں جب عدد کے لحاظ سے دیکھیں گے تو یہ تثنیہ اور جمع کے مقابل نظر آئے گا مثلا رجل(مفرد)، رجلان (تثنیہ)، رجال(جمع) مگر جب ترکیب کے لحاظ سے دیکھیں گے تو مرکب کے تو مقابل میں نظر آئے گا مگر تثنیہ اور جمع اس کے اندر آ جائیں گے مثلا رجل رجلان رجال (مفرد)، غلام رجل (مرکب)
اسی طرح کبڈی کے میچ میں ایمپائر درمیان میں لائن لگاتا ہے اور اور لائن کے درمیان میں کھڑا ہو کر اے ٹیم کو کہتا ہے کہ مشرق کی طرف آ جائیں اور بی ٹیم کو کہتا ہے کہ مغرب میں آ جائیں تو اے ٹیم کے ہر کھلاڑی یہ مطلب بالکل نہیں سمجھتا کہ کہ وہ ایمپائر کے عین مشرق میں کھڑا ہو بلکہ مطلقا مشرق کا ذکر ہے
پس اس میں ہر وہ علاقہ آ سکتا ہے جو نجد کہلاتا ہو اور مطلقا مدینہ سے مشرق میں ہو
اوپر والی بحث کے بعد اب اگلا مرحلہ آتا ہے کہ جب تمام نجد جو مطلقا مشرق میں ہیں وہ اس حدیث کے تحت آ سکتے ہیں ہمارے لئے کیا حکم ہے تو
1-جب تک کسی حدیث سے یا شیطانی عمل (جو نص سے ثابت ہو) سے یہ نہیں واضح ہو گا کہ فلاں میں اس حدیث کی پیشن گویہ پوری ہوئی ہے ہم متعین نہیں کریں گے
2-اگر کسی حدیث میں اس نجد کا تعین پایا جائے تو وہ متعین ہو جائے گا جیسے سالم بن عبداللہ بن عمر نے مسلم کے حوالہ سے اہل عراق کے گناہوں کے ارتکاب پر انکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ
سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ان الفتنة تجيء من ها هنا واوما بيده نحو المشرق من حيث يطلع قرنا الشيطان
کہ شیطان کے سینگ ادھر مشرق سے ہی نکلیں گے یعنی انھوں نے مشرق سے عراق مراد لی
اسی طرح کی اور کئی حدیثیں ہیں اللہ حق کو باطل سے گڈ مڈ کرنے سے بچائے امین
اول ۔ مشرق کا تعین موجودہ جغرافیہ کی مدد سے نہیں کرنا چاہئے
دوم۔ نجد بہت سے علاقے کہلاتے ہیں
ان دو اشکال پر غور اگلی پوسٹ میں ان شاء اللہ