لیکن اس سے پہلے جن 3 پوائنٹ کی آپ نے توثیق یا اصلاح اور اضافہ کا آپ نے حکم فرمایا اس میں یہ اعتراض یا یہ پوائنٹ تو تھا ہی نہیں اب ایک بلکل نیا پوائنٹ ذکر فرما رہیں خیر اس پر بھی آپ کی تسلی کر دیتے ہیں لیکن جن 3پوائنٹ کی توثیق یا اصلاح اور اضافہ کا آپ“ نے حکم فرمایا تھا اس کا جواب میں نے کچھ اس طرح عرض کیا تھا لیکن آپ نے ان 3 پوانئٹ کی وضاحت کے اس پر اپنی رائے دینے کی بجائے ایک اور حیلہ کرتے ہوئے نیا پوائنٹ ذکر فرمادیابہرام صاحب آپ نے میرے اعتراضات کے ٹھیک جواب نہیں دیے مجھے لگتا ہے کہ زیادہ باتیں ہونے سے گڈ مڈ ہو رہا ہے اب میں ایک ایک اعتراض لکھ رہا ہوں جواب دیں
آپکا دعوی ہے کہ عراق اہل نجد نہیں اور عراق اہل مشرق بھی نہیں
مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ آپ کو تمام ہی رنگ دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے پہلے میں سمجھ رہا تھا کہ آپ کو صرف سرخ رنگ دیکھنے میں دشواری ہوتی ہےآپ نے تین پوائنٹ ذکر کئے یہ
اور مجھے یہ حکم فرمایابہرام کے بنیادی اصول
1-مشرق کے لفظ کو قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے گا
2-مشرق کے لفظ کو جغرافیہ کی روشنی میں دیکا جائے گا
3-نجد کے لفظ کو آجکل کے معاشرے کے اندر معروف معنی میں دیکھا جائے گا
جب میں نے آپ کے حکم کی بجاآوری میں ان 3 پوائنٹ کی توثیق یا اصلاح اور اضافہ اس طرح عرض کیا کہیاد رہے صرف ان اصولوں کی توثیق یا اصلاح و اضافہ کرنا ہے
1- مشرق کے لفظ نہیں مشرق کی سمت کو قرآن و حدیث نبویﷺ کی روشنی میں دیکھا جائے گا
2۔ یہاں بھی مشرق کے لفظ نہیں بلکہ مشرق کی سمت کو جغرافیہ کی روشنی میں
3- نجد لفظ ہی نہیں نجد کے محل وقوع کو بھی سب سے پہلے اصح کتاب بعد کتاب اللہ یعنی صحیح بخاری سے اور عہد نبویﷺ کے معاشرے میں معروف معنی میں بھی دیکھا جائے گا اور جیسا کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ آجکل کے معاشرے کے اندر معروف معنی میں بھی دیکھا جائے گا اور آج کل کے معروف معنی میں نجد جس خطے کو کہا جاتا ہے اگر اس کی تائید احادیث صحیح بخاری سے ہوجائے تو ایسے ماننا آپ کے لئے دشوار نہ ہوگا
اضافہ
ایک پوائنٹ کا اضافہ کرنے کی جسارت کررہا ہوں ادنیٰ سا طالب علم سمجھ کر معاف فرمادینا
نجد کو سمجھنے کے لئے لغت سے پرہیز کیا جائے اگر لغت کو استعمال کرنا اتنا ہی ضروری ہو تو صرف نجد کے لئے ہی نہیں بلکہ ایسے شام ، یمن اور عراق کے لئے بھی اس کا استعمال کیا جائے ۔
مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے اپنی اس عرض کو سرخ رنگ سے تحریر کیا شاید آپ کو لال رنگ دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے اس لئے اب میں نے اس تحریر کو نیلا اور ہرا رنگ دیا ہے تاکہ آپ آسانی سے ایسے پڑھ سکے
یہاں بھی آپ سے خطاء ہوئی اور میرے خیال میں یہ بصری کمزوری کی بناء پر ہوا احرام بندھنے والی صحیح بخاری کا ترجمہ بھی میں نے ساتھ میں پیش کردیا تھا اپنی پوسٹ نمبر 13 میں اور یہ ترجمہ داؤد راز صاحب کا کیا ہوا ہوا ترجمہ تھا آپ تھوڑی سی زحمت فرمالیں اور پوسٹ نمبر 13کو ایک بار پھر ملاحظہ فرمالیں لیکن اس سے پہلے میرا یہ مشورہ ہے آپ پہلے کسی اچھے ماہر چشم سے اپنی بصارت کا ٹیسٹ کروالیں پھر اس کا مکمل علاج بھی کروالیں تاکہ پھر اس طرح کی کوئی خطاء نہ ہو اور آپ کو مختلف رنگ دیکھنے میں جو دشواری کا سامنا ہے یہ بیماری بھی دور ہوجائےاب آپ نے اوپر خود حدیث لکھی ہے مگر ترجمہ نہیں لکھا کیوں کہ ترجمہ لکھنے سے آپ کے دلائل کی ساری عمارت گر جانی تھی
آپ کی پیش کردہ دلیل میں عراقی کہتا ہے کہ اللہ کے نبی نے تو ہمارے اہل نجد کے لئے قرن کی جگہ متعین کی ہے مگر وہ ہمارے لئے مشکل ہے تو آپ ہمارے لئے جگہ تبدیل کر دیں یعنی وہ اپنے آپ کو اہل نجد میں سمجھتے تھے یہ میں نے پہلے بھی پوچھا تھا مگر گول مول کر دیا گیا
آپ کی سہولت کے لئے پوسٹ نمبر 13 کا لنک حاضر ہے
http://forum.mohaddis.com/threads/برائیوں-کی-جڑ-نجد-یا-عراق.8357/page-2#post-147753
پہلی باتترجمہ داؤد راز
جب یہ دو شہر (بصرہ اور کوفہ) فتح ہوئے تو لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ یا امیرالمؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کے لوگوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن منازل قرار دی ہے اور ہمارا راستہ ادھر سے نہیں ہے، اگر ہم قرن کی طرف جائیں تو ہمارے لئے بڑی دشواری ہو گی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تم لوگ اپنے راستے میں اس کے برابر کوئی جگہ تجویز کر لو۔ چنانچہ ان کے لئے ذات عرق کی تعیین کر دی۔
داؤد راز کے اس ترجمے میں ہمارے نجد نہیں جس کا اضافہ آپ نے کیا ہے
دوسری بات
اگر عراق والوں کے اس قول پر غور کیا جائے تو اس سے یہ نتیجہ ظاہر ہوگا کہ اہل نجد کے لئے رسول اللہﷺ احرام باندھنے کی جگہ قرن منازل قرار دی ہے اور چونکہ ہم اہل عراق بھی جب تک نجد کو عبور نہ کریں ہم مکہ مکرمہ نہیں جاسکتے اور اگر ہم اہل نجد کے میقاد یعنی قرن پر جاکر احرام باندھیں تو ہمیں قرن تک جانے میں دشواری ہوگی یعنی ایکسٹرا سفر کرنا پڑے گا اس لئے عراق والوں کے لئے حرام باندھنے کی جگہ ذات عرق تعین کردی گئی یہاں آپ سے پھر ایک خطاء ہوئی کہ آپ نے عراق والوں کے قول میں ہمارے نجد کا اضافہ فرمادیا جو کہ داؤد راز صاحب کے ترجمے میں بھی نہیں کمزوری بصارت کی وجہ سے اس طرح کی خطاء ہوجایا کرتی ہے اللہ آپ کو صحت کامل عطاء فرمائے آمین
یہ تمام دلائل اصح کتاب بعد کتاب اللہ سے متصادم ہیں وہ کس طرح کہ اوپر جس حدیث کا ترجمہ آپ کو ضعف بصارت کی وجہ سے نظر نہیں آیا اس روایت میں بیان ہوا کہ جب عراق کے شہر دور عمر میں فتح ہوئے اور یہاں کے باشندے مسلمان ہوئے تو ان کے لئے احرام باندھنے کی جگہ کا مسئلہ حضرت عمر کے پاس آیا تب جاکر حضرت عمر کے دور میں عراق والوں کے میقاد کا مسئلہ حضرت عمر نے حل کیا یعنی اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ عراق والوں کے احرام بندھنے کی جگہ کا تعین رسول اللہﷺ نے نہیں فرمایا بلکہ یہ تو حضرت عمر نے کیااور اہل نجد کے علاوہ اپنے آپ کو اہل مشرق بھی سمجھتے تھے ملاحظہ کریں
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ، مِنَ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ، مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ»[سنن ابن ماجه 2/ 972 رقم2915 صحیح بالشواہد، نیزملاحظہ ہو:شرح معاني الآثار (2/ 119)رقم3529]
صحابی جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اس میں فرمایا اہل مدینہ کیلئے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ ہے اور اہل شام کیلئے جحفہ ہے اور اہل یمن کیلئے یلملم ہے اور اہل نجد کیلئے قرآن ہے اور اہل مشرق کیلئے ذات عرق ہے
اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس علاقہ کو مشرق کہا ہے جہاں کی میقات ''ذات عرق '' ہے۔
اور''ذات عرق'' عراق والوں کی میقات ہے۔
جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ فَقَالَ: سَمِعْتُ - أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَقَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ»[صحيح مسلم 2/ 841 رقم (1183)]
صحابی جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنے کی جگہوں یعنی میقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ منورہ والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذی الحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے اور نجد والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ قرن ہے جبکہ یمن کے رہنے والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ یلملم ہے۔