- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
اسکا جواب یہ ہےآپ نشاندہی فرمادیں پھر میں آپ کے ان اشکالات کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں ان شاء اللہ
اسکو میں دنیا کی مثال سے سمجھاتا ہوں
آپ کو امریکہ کا ویزہ چاہئے تو آپ اوباما کو کہتے ہیں کہ مجھے ویزہ دے دو تو اسکے چانس کم ہیں
اسکی بجائے آپ اسکی بیٹی کو وسیلہ بناتے ہیں تو اسکے تین طریقے ہو سکتے ہیں
1-آپ اسکی بیٹی سے کسی طریقے سے سفارش کرواتے ہیں
2-آپ اسکی بیٹی کو جانتے تو نہیں کہ سفارش کروا سکیں البتہ کہتے ہیں کہ اپنی بیٹی کے صدقے مجھے ویزا دے دو
3-آپ اسکی بیٹی کا صدقہ بھی نہیں کہتے کیونکہ عیسائی کو آپ صدقے پر کیسے قائل کریں گے بلکہ کہتے ہیں کہ چونکہ وہ تمھاری پیاری بیٹی ہے پس مجھے ویزہ دے دو
اللہ کے ہاں وسیلہ بنانے پر ہم پہلے طریقے کا انکار نہیں کرتے البتہ کچھ شرائط کے ساتھ
دوسرا طریقہ اللہ کے لئے ممکن نہیں کیوں کہ دنیا میں کوئی بیٹی کا صدقہ اس لئے دیتا ہے کہ اسکی آخرت بن جائے مگر اللہ کو کسی نبی کے لئے صدقہ کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ سب کچھ اسی کے اختیار میں ہے
تیسری صورت عقل کے خلاف ہے جیسے دنیا میں اوباما آپ سے کہے گا کہ اگرچہ میری بیٹی مجھ کو عزیز ہے مگر آپ کو کس لئے ویزہ دوں آپ کا میری بیٹی سے کیا تعلق ہے
اب آپ اسکے علاوہ کوئی تیسرا طریقہ وسیلہ کا بتائیں تاکہ اس پر بات کر سکیں یا پھر انکی اوپر کی گئی وضاحت کا رد کر دیں
بہرام صاحب چلو یہ تو آپ نے مانا کہ بغیر کسی تعلق کے وسیلہ بنانا پاگل پن ہے اسی وجہ سے میں نے کہا تھا کہ فاعتبروا یا اولی الابصار کہ آپ کا جو تعلق ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اس تعلق کا واسطہ دے کر مانگو اللہ سے
ہم وھابی یہی تو کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کو وسیلہ یا اسکے نقش قدم پر چلنے کو وسیلہ بنانا تو بہترین کام ہے اس میں محل نزاع ہی نہیں
پس اوپر اوباما والی مثال میں میں نے کہا تھا کہ بغیر کسی تعلق کے خالی اوباما کی بیٹی کی ذات کو وسیلہ بناؤ گے تو لوگ پاگل کہیں گے اسی طرح اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خالی ذات کا وسیلہ نہ بناؤ بلکہ تمھارا انکی ذات سے وہ تعلق جو اللہ کو پسند ہو اس تعلق کو وسیلہ بنا کر دعا مانگو