چلو میلاد کا تو نہ ملا مگر حلقہ ذکر کا تو ثبوت مل گیا۔
ثبوت تو ایک اور چیز کا بھی مل گیا ہے:
ۚ يُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہٖ۰ۙ وَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِہٖ۰ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰي خَاۗىِٕنَۃٍ مِّنْہُمْ (المائدۃ:13)
وہ لوگ کلمات کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور اس کا ایک حصہ بھول گئے ہیں جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی، اور آپ ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت پر مطلع ہوتے رہیں گے (ترجمہ طاہر القادری)
اللہ کی باتوں کو ان کے ٹھکانوں سے بدلتے ہیں اور بُھلا بیٹھے بڑا حصہ ان نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں اور تم ہمیشہ ان کی ایک نہ ایک دغا پر مطلع ہوتے رہو گے۔ (ترجمہ احمد رضا)
يُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہٖ وَيَقُوْلُوْنَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا (النساء:46)
کلمات کو اپنے مقامات سے پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہم نے سن لیا اور نہیں مانا (ترجمہ طاہر القادری)
کلاموں کو ان کی جگہ سے پھیرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا (ترجمہ احمد رضا)
يُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ مِنْۢ بَعْدِ مَوَاضِعِہٖ۰ۚ يَقُوْلُوْنَ اِنْ اُوْتِيْتُمْ ہٰذَا فَخُذُوْہُ وَاِنْ لَّمْ تُؤْتَوْہُ فَاحْذَرُوْا۰ۭ وَمَنْ يُّرِدِ اللہُ فِتْنَتَہٗ فَلَنْ تَمْلِكَ لَہٗ مِنَ اللہِ شَـيْـــــًٔـا۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَمْ يُرِدِ اللہُ اَنْ يُّطَہِّرَ قُلُوْبَہُمْ۰ۭ (النساء:41)
جو کلمات کوان کے مواقع کے بعد بدل دیتے ہیں کہتے ہیں: اگر تمہیں یہ (حکم جو ان کی پسند کا ہو) دیا جائے تو اسے اختیار کرلو اور اگر تمہیں یہ نہ دیا جائے تو احتراز کرو، اور
اﷲ جس شخص کی گمراہی کا ارادہ فرمالے تو تم اس کے لئے اﷲ کا ہرگز کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو پاک کرنے کااﷲ نے ارادہ نہیں فرمایا۔(ترجمہ: طاہر القادری)
اللہ کی باتوں کو ان کے ٹھکانوں کے بعد بدل دیتے ہیں، کہتے ہیں یہ حکم تمہیں ملے تو مانو اور یہ نہ ملے تو بچو اور
جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے تو ہرگز تو اللہ سے اس کا کچھ بنا نہ سکے گا، وہ ہیں کہ اللہ نے ان کا دل پاک کرنا نہ چاہا، (ترجمہ احمد رضا)
ضمناً یہ بھی عرض کر دوں
دونوں ترجمہ دانوں نے مان لیا کہ
رسول اللہ ﷺ مختار کل نہیں
دلیل
جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے تو ہرگز تو اللہ سے اس کا کچھ بنا نہ سکے گا (احمد رضا)
اﷲ جس شخص کی گمراہی کا ارادہ فرمالے تو تم اس کے لئے اﷲ کا ہرگز کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ (طاہر القادری)