بریلوی نے جو ملحدانہ زبان بولی ہے اس کا بہترین جواب تو محترم اسحاق سلفی صاحب نے دے دیا ہے ۔ کہ اگر وہابیوں سے یہ مطالبہ ہےکہ اللہ تعالی سے پانی کا گلاس منگوا کر دکھائیں تو ہم کہتے ہیں کہ آپ اپنے علی ہجویری کی قبر پر گلاس رکھ کر اسے کہہ دیں کہ گلاس آپ تک پہنچا دیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کی چیزوں پر بحث کرنے کا یہ طریقہ ہی غلط ہے ، سوال کرتے ہوئے یا اعتراض کرتے ہوئے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ چیز فریقین کے ہاں مشترک تو نہیں ۔
یہ تو بریلوی کی بیوقوفی ہے ۔
چند دن پہلے کسی دربار پر آگ لگ گئی تھی تو ہمارے کچھ اہل حدیث بھائیوں نے اس طرح کی پوسٹیں شروع کردی تھیں کہ یہ کیسا مشکل کشا جو اپنے آپ کو نہیں بچا سکا ۔
مجھے اسی وقت لگا تھا کہ یہ انداز غلط ہے اور اس اعتراض نے اہل حدیث بھی نہیں بچ سکتے ، اور ایسا ہی ہوا ابھی اسی جگہ کسی بریلوی کی پوسٹ لگی ہوئی ہے کہ اگر ہمارا بابا اپنا دربار نہیں بچا سکا تو تمہارا رب بھی تو اپنی ’’ بابری مسجد ‘‘ نہیں بچا سکا ۔
خلاصہ یہ ہےکہ فریق مخالف کو الزام یا اعتراض کرنے سے پہلے غور کرنا چاہیے کہ یہ اعتراض کس نوعیت کا ہے ۔ اور واقعتا اس کا کوئی فائدہ ہے یا نہیں ۔