الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
توجہ دلانے کیلئے بہت شکریہ ۔۔ جزاکم اللہ تعالی خیراً
شیخ مکرم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اور دارالسلام کے مابین معاملات خود شیخ ؒ صاحب کی زبانی معلوم ہوئے تھے ،
اور شیخ صاحب کا دارالسلام سے شائع ہونے والی اپنی کچھ کتب سے براءت کا اظہار بھی میرے علم میں ہے ،
اسی لئے اب ان کتابوں پر مکمل انحصار و اعتماد نہیں کرتا ،ان سے استفادہ دیگر مصادر اور ذرائع کو دیکھ کرکرتا ہوں ،
مثلاً آپ میرا ایک حالیہ جواب دیکھئے :
یہاں ۔۔ بقیہ بن الولید کی بحیر سے روایت کو صحیح کہا گیا ہے ، اور اس کو صحیح کہنے کا سبب یہ بتایا گیا ہے کہ "بقیہ کی بحیر " صحیح ہوتی ہے ،
اور یہی بات شیخ زبیر علی زئی ؒ نے ماہنامہ "الحدیث " شمارہ 7 (اکتوبر 2005 ) صفحہ 10میں لکھی ہے ؛
متعلقہ شمارہ ملاحظہ فرمائیں : https://ishaatulhadith.com/ishaatul-hadith/pdf/17.pdf
اور یہی بات شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کے شاگرد اور ماہر محدث علامہ ابن عبدالھادیؒ ( شمس الدين محمد بن أحمد بن عبد الهادي الدمشقي (المتوفى: 744هـ) نے "تعليقة على العلل لابن أبي حاتم " میں لکھی ہے ،فرماتے ہیں : "ورواية بقية عن بحير صحيحة، سواء صرح بالتحديث أم لا"