جزاک الله- اچھی شیئرنگ ہے -
جہاں قرآن کریم نے زنا سے دور رہنے اور اس کے نا جائز ہونے کے بارے میں جگہ جگہ تنبیہی احکامات جاری کیے ہیں وہاں ان تمام زرائے جو زنا اور بد کاری کی طرف لے جانے والے ہیں ان سے دور رہنے کی بھی سختی سے تاکید کی ہے - شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا کہ انسان کو برائی کی طرف راغب کرے - ہماری نوجوان نسل ایک تو ویسے ہی مذہب سے دور ہے اور دین اسلام کو وہ ایک ثانوی چیز سمجھتی ہے اور دوسری طرف مخلوط تعلیمی ادارے، مغربی افکار میں جکڑا میڈیا اور فیس بک جیسی چیزیں ایک خوفناک ازدھے کی صورت میں انسان کو گناہوں کے اندھیرے میں نگلنے کے لئے تیار کھڑی ہیں - ہمارے بیشتر نوجوان چاہے لڑکا ہو یا لڑکی ان کا ذہن نچتا ذہن نہیں ہوتا- اس لئے وہ بہت جلدی ان بدکاریوں کا شکار ہو جاتے ہیں- کیوں کہ وہ اور ان کے بیشتروالدین خود بھی دین اسلام سے یا تو نہ بلد ہوتے ہیں یا اگر کچھ فہم رکھتے بھی ہیں تو اپنی دوسری پریشانیوں کی بنا پر توجہ نہیں دے پاتے - کچھ والدین تو شادی سے پہلے محبت کو نا صرف آج کل کی ضرورت سمجھتے ہیں بلکہ عین دار ثواب سمجھ کر اپنے اولاد کو ہر جائز اور نا جائز بات کی کھلی چھٹی دے دیتے ہیں کہ ان کے بقول اگر یہ سب کچھ نہیں کریں تو اچھے رشتے کہاں سے ملیں گے ؟؟ اور ظاہر ہے ہمارے نوجوانوں کو تو کھلی چھٹی چاہیے -جب کہ اگر انسان صرف اپنی اولاد کو نماز کی عادت ڈال لے تو اسے اپنی اولاد کی ہر وقت نگرانی کی ضرورت نا پڑے - نماز ایک انسان کو خود ہی اس قابل بنا دیتی ہے کہ انسان شیطان کا مقابلہ کرنے میں آسانی محسوس کرتا ہے- بشرط ہے کہ نماز کو اس کے تمام ارکان کے ساتھ خشوع خضوع اور سنّت نبوی کی عین مطابق پڑھا جائے -
باقی والدین سے بھی زیادہ اہم ذمہ داری اس معاملے میں حکومت وقت کی ہے - جو ان ایسے تمام زرائے کو نیست و نابود کرنے کا کام سر انجام دے جو نوجوان نسل کی گمراہی کا اصل سبب ہیں - لیکن ایسے کفریہ اور جمہوری ماحول میں اس حکومت وقت کی طرف سے اس طرح کی اصطلاحات تقریباً نا ممکن نظر آتی ہیں کیوں کہ ہماری حکومت تو چاہتی ہی یہی ہے کہ اس ملک میں ایک بے دین معاشرہ قائم کر کے یہود نصاریٰ کی ہمنوائی کا حق ادا کیا جا سکے -
الله ایسے کافر حکمرانوں سے ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو محفوظ فرماے اور ان کافر حکمرانوں کو ننیست و نابود فرماے (آمین)-
والسلام -