سعودی عرب کے مشہور اور ثقہ عالم، جو شیخ ابن باز کے شاگرد اور مسجد نبوی کے مشہور مدرس ،
عبد المحسن العباد البدر ۔اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں :
شرح حديث: (ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام)
أورد أبو داود حديث أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
(ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام )
وهذا الحديث يدل على أن سلام المسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم يصل إليه، ولكن ليس فيه دليل على أنه يسمع سلام المسلم، وإنما فيه دليل على أن الله يرد عليه روحه حتى يرد السلام، والسلام إنما يصل إليه عن طريق الملائكة الذين يبلغون الرسول صلى الله عليه وسلم السلام من قريب ومن بعيد، كما في الحديث: (إن لله ملائكة سياحين يبلغونني عن أمتي السلام)
ولهذا جاء عن علي بن الحسين رحمه الله: (أنه رأى رجلاً يأتي إلى فرجة عند قبر النبي صلى الله عليه وسلم فقال له:
ألا أحدثك بحديث سمعته عن أبي عن جدي؟ إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تتخذوا قبري عيداً، وصلوا علي فإن صلاتكم تبلغني حيث كنتم) ثم قال: ما أنت ومن بالأندلس إلا سواء.
ترجمہ :سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث جسے امام ابو داود ؒ نے روایت کیا کہ:پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی بھی مجھ پر سلام بھیجتا ہے ،تو اللہ تعالی میری روح مجھ پر لوٹا دیتا ہے ،اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ’‘
شیخ فرماتے ہیں یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مسلم کا سلام ییارے نبی تک پہنچتا ہے ،
لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ خود براہ راست سلام دینے والے کا سلام سنتے ہیں ،بلکہ صرف اس بات کی دلیل ہے ،کہ سلام ان تک پہنچتا ہے ،تو اللہ انکی روح کو ان پر لوٹاتا ہے اور وہ سلام کا جواب دیتے ہیں ،اور یہ سلام ان تک فرشتوں کلے ذریعے پہنچتا ہے ،جو دور و نزدیک سے ان تک سلام پہنچاتے ہیں ،
جیسا کہ حدیث شریف ہے ،’‘اللہ کے کچھ (خاص ) فرشتے ہیں ۔جو امتیوں کا سلام مجھ تک پہنچانے پر مامور ہیں ’‘
اسی لئے جب سیدنا علی بن حسین (زین العابدین )نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اکثر قبر نبوی پر آتا ہے (سلام عرض کرنے کےلئے ) تو انہوں نے فرمایا :میں تمھیں پیغمبر اکرم کا فرمان سناتا ہوں ،آپ نے فرمایا :میری قبر کو (موقع ) عید مت بناو ،اور جہاں بھی تم رہتے ہو وہیں سے مجھ پر درود بھیجو ،کیونکہ تم جہاں کہیں بھی ہوئے تمہارادرود مجھ تک پہنچ جائے گا ’‘
پھر سیدنا زین العابدین نے اس شخص کو فرمایا :تم (جو یہاں آکر سلام بھیجتے ہو )اور اندلس میں رہ کر سلام بھیجنے والا برابر ہے ؛
الكتاب : شرح سنن أبي داود
المؤلف : عبد المحسن العباد