• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بندے کا قبر والے کو سلام کہنا اور اس کی روح کا لوٹایا جانا

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
علامہ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
بھی حدیث ـ رد اللہ روحی ـکو ’‘ جید ’‘قرار دیتے ہیں :
’‘ المشروع للمسلم إذا زار مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم أن يبدأ بالصلاة في مسجده عليه الصلاة والسلام، وإذا أمكن أن يكون ذلك في الروضة الشريفة فهو أفضل، ثم يتوجه إلى قبر النبي صلى الله عليه وسلم ويقف أمامه بأدب وخفض صوت، ثم يسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى صاحبيه رضي الله عنهما.
وقد أخرج أبو داود بسند جيد عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
((ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام))،
مجموع فتاوى العلامة عبد العزيز بن باز رحمه الله" ج2ص394
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

پہلے تو یہ بتا دیں کہ آپ اس حدیث سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ ہر شخص کی روح لوٹائی جاتی ہے - کبھی کہتے ہیں کہ روح سوال اور جواب کے لیے لوٹائی جاتی ہے - کیا آپ اس حدیث سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ ہر شخص کی روح لوٹائی جاتی ہے- اور اگر لوٹائی جاتی ہے تو کیا وہ شخص بھی سلام کا جواب دیتا ہے - یا صرف سوال جواب دینے کے لیے اس کی روح واپس آتی ہے اور پھر چلی جاتی ہے -

آپ اس حدیث سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
علامہ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
بھی حدیث ـ رد اللہ روحی ـکو ’‘ جید ’‘قرار دیتے ہیں :
’‘ المشروع للمسلم إذا زار مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم أن يبدأ بالصلاة في مسجده عليه الصلاة والسلام، وإذا أمكن أن يكون ذلك في الروضة الشريفة فهو أفضل، ثم يتوجه إلى قبر النبي صلى الله عليه وسلم ويقف أمامه بأدب وخفض صوت، ثم يسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى صاحبيه رضي الله عنهما.
وقد أخرج أبو داود بسند جيد عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
((ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام))،
مجموع فتاوى العلامة عبد العزيز بن باز رحمه الله" ج2ص394
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436


محترم رضا میاں :
آپ نے لکھا کہ"اس طرح کی ایک مرفوع حدیث ہے جس میں ہے:
مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ ، إِلَّا رَدَّ اللَّهُ عَلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ
"کوئی شخص مجھ سلام نہیں کہتا حتی کہ اللہ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے تا کہ میں اس کا جواب دے سکوں۔"

یہ حدیث تو صحیح ہے اور اس میں صرف نبی کی روح کا لوٹنا ثابت ہوتا ہے،

کیا آپ کا یہی نظریہ و عقیدہ ہے کہ نبی اکرم کی روح مبارک سلام کے وقت لوٹائی جاتی ہے؟ سوال میرا یہ ہے کہ روح کا مستقر کہاں ہے جو سلام کے وقت اسے چھوڑ کرجسم میں لوٹائی جاتی ہے ؟

یہاں @محمد باقر بھائی نے کیا سوال پوچھا - لیکن کوئی جواب نہیں آیا -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
بھائی پھر بات وہیں چلی جاتی ہے "عذاب و ثواب" پر ۔۔ سب سے پہلے تو آپ اس بات کو تسلیم کریں کہ روح جسم سے نکلنے کے بعد اپنے مستقر میں ٹھہرائی جاتی ہے ، روح پر نعمتیں یا اذیتیں (اعمال کے مطابق) ہوتی ہیں ، بوقتِ قیامت اسے اس کئ جسم میں ڈالا جاتا ہے قرآن کی واضح آیت موجود ہے ۔۔

رہی بات جوتوں کے آؤاز سننے کی تو یہ بھی برزخی حیات کا معاملہ ہے جسے اللہ ہی بہتر جانتا ہے ، اور اگر جس کی قبر نہیں بن سکی کہیں سمندر وغیر میں غرق ہو گیا تو اس کی قبر ہی نہیں تو فرشتے کہاں سے آئیں گے ؟؟ کیا وہ ان سوالات سے بچ جائے گا ؟؟ نہیں نہیں ،،، عذاب و ثواب ہونا ہے ، وہ برحق ہے ۔۔ تو یہ عقلی دلیل بھی واضح کرتی ہے کہ اصل معاملہ روح کے ساتھ ہے ۔۔۔ جسم کے ساتھ لازم و ملزوم نہیں ۔۔۔ تو یہ آواز سننا بھی قانون میں نہیں آتا ۔۔ اگر قانون ہوتا تو ان کے لیئے یہ قانون لاگو ہی نہ ہوا جن کو قبر نصیب نہ ہوئی
@
طاہر رمضان
بھائی نے جو کچھ کہا اس کا جواب بھی نہیں دیا گیا -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
،عبد المحسن العباد البدر
سعودی عرب کے مشہور اور ثقہ عالم، جو شیخ ابن باز کے شاگرد اور مسجد نبوی کے مشہور مدرس ،
عبد المحسن العباد البدر ۔اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں :
شرح حديث: (ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام)
أورد أبو داود حديث أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
(ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام )

وهذا الحديث يدل على أن سلام المسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم يصل إليه، ولكن ليس فيه دليل على أنه يسمع سلام المسلم، وإنما فيه دليل على أن الله يرد عليه روحه حتى يرد السلام، والسلام إنما يصل إليه عن طريق الملائكة الذين يبلغون الرسول صلى الله عليه وسلم السلام من قريب ومن بعيد، كما في الحديث: (إن لله ملائكة سياحين يبلغونني عن أمتي السلام)
ولهذا جاء عن علي بن الحسين رحمه الله: (أنه رأى رجلاً يأتي إلى فرجة عند قبر النبي صلى الله عليه وسلم فقال له:
ألا أحدثك بحديث سمعته عن أبي عن جدي؟ إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تتخذوا قبري عيداً، وصلوا علي فإن صلاتكم تبلغني حيث كنتم) ثم قال: ما أنت ومن بالأندلس إلا سواء.

ترجمہ :سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث جسے امام ابو داود ؒ نے روایت کیا کہ:پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی بھی مجھ پر سلام بھیجتا ہے ،تو اللہ تعالی میری روح مجھ پر لوٹا دیتا ہے ،اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ’‘
شیخ فرماتے ہیں یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مسلم کا سلام ییارے نبی تک پہنچتا ہے ،
لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ خود براہ راست سلام دینے والے کا سلام سنتے ہیں ،بلکہ صرف اس بات کی دلیل ہے ،کہ سلام ان تک پہنچتا ہے ،تو اللہ انکی روح کو ان پر لوٹاتا ہے اور وہ سلام کا جواب دیتے ہیں ،اور یہ سلام ان تک فرشتوں کلے ذریعے پہنچتا ہے ،جو دور و نزدیک سے ان تک سلام پہنچاتے ہیں ،
جیسا کہ حدیث شریف ہے ،’‘اللہ کے کچھ (خاص ) فرشتے ہیں ۔جو امتیوں کا سلام مجھ تک پہنچانے پر مامور ہیں ’‘
اسی لئے جب سیدنا علی بن حسین (زین العابدین )نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اکثر قبر نبوی پر آتا ہے (سلام عرض کرنے کےلئے ) تو انہوں نے فرمایا :میں تمھیں پیغمبر اکرم کا فرمان سناتا ہوں ،آپ نے فرمایا :میری قبر کو (موقع ) عید مت بناو ،اور جہاں بھی تم رہتے ہو وہیں سے مجھ پر درود بھیجو ،کیونکہ تم جہاں کہیں بھی ہوئے تمہارادرود مجھ تک پہنچ جائے گا ’‘
پھر سیدنا زین العابدین نے اس شخص کو فرمایا :تم (جو یہاں آکر سلام بھیجتے ہو )اور اندلس میں رہ کر سلام بھیجنے والا برابر ہے ؛
الكتاب : شرح سنن أبي داود
المؤلف : عبد المحسن العباد​
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791

دیکھ لیں اس حدیث سے کیسا عقیدہ بنایا گیا -
ایک اس حدیث ہی سے کیا ۔بدعتیوں ۔مقلدوں ۔محدثین کے گستاخوں بدبختوں نے کئی احادیث بلکہ آیات قرآنی سے غلط مطلب اخذ کرتے ہوئے اپنی بدبختی کا ثبوت دیا ہے ،
ابھی تھوڑا ہی عرصہ پہلے ملتان کا ایک بدبخت آنجہانی ہوا ،لوگ اسے علامہ کہتے ہیں ، وہ صحیح بخاری کی کئی احادیث کو گمراہی اور شرک کی جڑ قرار دیتا تھا ،اور خیر سےوہ بدنصیب بھی عذاب قبر کا مذاق اڑاتا تھا ،،،،،،،،،خیر اب عملاً بھگت رہا ہوگا ؛
کیا ایسے سیاہ بختوں کی وجہ سے ہم پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث چھوڑدیں ،
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
ایک اس حدیث ہی سے کیا ۔بدعتیوں ۔مقلدوں ۔محدثین کے گستاخوں بدبختوں نے کئی احادیث بلکہ آیات قرآنی سے غلط مطلب اخذ کرتے ہوئے اپنی بدبختی کا ثبوت دیا ہے ،
ابھی تھوڑا ہی عرصہ پہلے ملتان کا ایک بدبخت آنجہانی ہوا ،لوگ اسے علامہ کہتے ہیں ، وہ صحیح بخاری کی کئی احادیث کو گمراہی اور شرک کی جڑ قرار دیتا تھا ،اور خیر سےوہ بدنصیب بھی عذاب قبر کا مذاق اڑاتا تھا ،،،،،،،،،خیر اب عملاً بھگت رہا ہوگا ؛
کیا ایسے سیاہ بختوں کی وجہ سے ہم پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث چھوڑدیں ،

الله ان سب کو ہدایت دے امین
 
Top