ظاهر هه دنياکا قانون هه جب دو آپس مين جنگ کرته هين ايک کي غلطي هوتي ،پهر کسي کي بهي غلطي قرار نه دينا يه بهي زيادتي هه
صحابہ کرام ؓ سےغلطی کے ذمہ دار کا نام نہ لینے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ :
اللہ تعالی صحابہ کرام سے راضی ہو چکا ۔اور وہ اس سے؛
(لہذا ہمیں خواہ مخواہ ۔۔حکم ۔۔جج ۔۔بننے کی ضرورت نہیں ؛
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُوا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ (43)
ان اہل جنت کے دلوں میں اگر ایک دوسرے کے خلاف کچھ کدورت ہوگی تو ہم اسے نکال دیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ کہیں گے : تعریف تو اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں یہ (جنت کی) راہ دکھائی اگر اللہ ہمیں یہ راہ نہ دکھاتا تو ہم کبھی یہ راہ نہ پاسکتے تھے۔ ہمارے پروردگار کے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے'' اس وقت انہیں ندا آئے گی'': تم اس جنت کے وارث بنائے گئے ہو اور یہ ان (نیک) اعمال کا بدلہ ہے جو تم دنیا میں کرتے رہے ‘‘
اور یہ وجہ بھی کہ :
اس جنگ براہ راست ذمہ دار نہ سیدنا امیر معاویہ ؓ تھے ، اور نہ سیدنا علی ؓ ۔۔بلکہ
اس جنگ کے اصل محرک ’’ قاتلین عثمانؓ ‘‘ تھے ۔۔جو اس وقت ۔۔۔۔ کی شوری اور فوج میں اہم مناصب پر فائز تھے ۔۔
اور انہوں نے ان معروضی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنگ کے شعلے بھڑکائے ۔