شوہروں کے لئے (بالواسطہ اور بلا واسطہ) قرآنی ہدایات
٭تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو (روم۔21)
٭ شرم والے ستر کو ڈھانکنے،جسمکی حفاظت اور زینت کے لئے لباس کو نازل کیا گیا (اعراف۔26) ۔ ۔ ۔ بیویاں تمہارے لئے مثل لباس ہیں اور تم اُن کے لئے(البقرة:۷۸۱)
٭جوبیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں، ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے (البقرة:۶۲۲)
٭تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں اُن پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں تو انہیں چھوڑ دو (النسائ:۶۱۔۵۱)
٭ اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو ایک حَکَم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو (النسائ:۵۳)
٭اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں کہ میاں اور بیوی (کچھ حقوق کی کمی بیشی پر) آپس میں صلح کر لیں(النسائ:۸۲۱)
٭اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہو ہی جائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کر دے گا(النسائ:۰۳۱
مہر: ٭ عورتوں کے مہر خوشدلی کے ساتھ ادا کرو(النسائ:۴)
٭تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کر کے اُس مَہر کا کچھ حصہ اُڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو(النسائ:۹۱) ٭
جوازدواجی لطف تم ان سے اُٹھاؤ اس کے بدلے اُن کے مَہر بطور فرض کے ادا کرو(النسائ:۴۲)٭ اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا ارادہ ہی کر لو تو خواہ تم نے اسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا (النسائ:۰۲
٭جو لوگ اپنی بیویوں سے ظِہار کرتے ہیں ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں ہیں (المجادلہ:۲) ٭ جواپنی بیوی سے ظِہار کرے اورپھر رجوع کرے تو پہلے انہیں ایک غلام آزاد کرنا ہوگا۔ غلام نہ پائے تو دو مہینے کے پے درپے روزے رکھے اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو وہ چھہ مسکینوں کو کھانا کھلائے (المجادلہ:۴۔۳
لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ (زائد بیویوں) کے ساتھ عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی بیوی کرو (النسائ:۳)
٭ جو کچھ تم اپنی بیوی کو دے چکے تھے، طلاق کے بعد اُسے واپس لےنا جائز نہیں (البقرة:۹۲۲)
٭عورتوں کو طلاق دے چکو توبعد از عدت اُن کے نکاح کرنے میں رکاوٹ نہ ڈالو (البقرة:۲۳۲)
٭ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دینے کی صورت میں نصف مہر دینا ہوگا (البقرة:۷۳۲)
٭ جنہیں طلاق دی جائے انہیں مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے(البقرة:۱۴۲)
٭ اے مومنو!اگر تم مومن عورتوں سے نکاح کے بعد انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دوتوان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے (الاحزاب:۹۴)
٭عورتوں کو طلاق دو تو اُنہیں اُن کی عدّت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو( الطلاق :۱)
٭ عدت کے دوران نہ تم اُنہیں گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں (سورة الطلاق:۱)
٭ عدت کی مدت کے خاتمہ پر یا انہیں بھلے طریقے سے اپنے نکاح میں روک رکھو، یا بھلے طریقے سے اُن سے جدا ہو جاؤ۔ اور دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحبِ عدل ہوں( الطلاق:۲
٭ مطلقہ عورتوں کوعدت میں اُسی جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو (الطلاق :۶) ٭اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ (طلاق :۶) ٭اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اُس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جائے (الطلاق:۶) ٭پھر اگر وہ تمہارے بچے کو دُودھ پلائیں تو ان کی اُجرت انہیں دو( الطلاق :۶) ۔
بیوہ کی عدت:٭شوہر کے مرنے کے بعد بیوہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن تک روکے رکھے۔ (البقرة:۴۳۲) ٭بیوہ عورتوں کو ایک سال تک شوہر کے گھر سے نہ نکالا جائے (البقرة:۰۴۲