محمد مرتضی
رکن
- شمولیت
- اگست 31، 2016
- پیغامات
- 28
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 40
بھینس کی قربانی کا مسئلہ امت میں کبھی مختلف نہیں رہا ۔ خواہ مخواہ اسے الجھا دیا گیا ہے ۔ پاک و ہند میں غالباً سب سے پہلے مولانا محمد عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھینس کی قربانی کے خلاف فتویٰ دیا تھا.......... (اگر ان سے پہلے کسی کا ناجائز ہونے پر فتوی ہے تو ضرور رہنمائی فرما کر میرے علم میں اضافہ کریں " " جزاکم اللہ خیرا ) .......... حالانکہ سید نذیر حسین محدث دہلوی ، مولانا ثناءاللہ امرتسری ،حافظ محمد محدث گوندلوی ، مولانا سلطان محمود محدث جلالپوری وغیرہم رحمھم اللہ تعالیٰ بھی اس کی قربانی کے قائل تھے، ۔" "
نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں عرب میں گائے ہوتی تھی بھینس نہیں شاید اب بھی نہ ہو۔ اس لئے اس کا حدیث میں ذکر نہیں، لیکن بھینس گائے کی طرح گھروں میں پالی جاتی ہے ، گائے کا گوشت کھایا جاتا ہے اور دودھ پیا جاتاہے ،اس لئے اس کی قربانی ہوتی ہے ۔ اسی طرح بھینس کا گوشت کھایا جاتا ہے اور دودھ پیا جاتا ہے۔اس کی قربانی کیوں درست نہیں ؟
بھینس کی قربانی کر سکتے ہیں ۔ اس کے لئے وہی شرائط ہیں جو گائے کے لئے ہیں ۔
بھینس کی قربانی جائز ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ بھینس کی زکوۃ کا بھی وہی حکم ہے جو گائے کی زکوۃ کے لیے ہے۔
تمام اہل لغت و ائمہ دین کے نزدیک بھینس گائے کی نوع (قِسم) ہے،
بھینس کی قربانی امامِ احمد ابن جنبل رحمہ اللہ کی نظر میں
امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ کیا بھینس کی سات قربانیاں(حصے) ہو سکتی ہیں؟
فرمایا:
لا أعرف خِلاف ہذا ''مجھے اس مسئلہ میں اختلاف معلوم نہیں۔''
(مسائل الامام أحمد واسحاق بن راہویہ روایۃاسحاق بن منصور الکوسج : 369/2)
بھینس پر گائے والے احکام لاگو ہوں گے اس پر اجماع امت ہے " "
" " تحریر " "
محمد مرتضیٰ ساجد
نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں عرب میں گائے ہوتی تھی بھینس نہیں شاید اب بھی نہ ہو۔ اس لئے اس کا حدیث میں ذکر نہیں، لیکن بھینس گائے کی طرح گھروں میں پالی جاتی ہے ، گائے کا گوشت کھایا جاتا ہے اور دودھ پیا جاتاہے ،اس لئے اس کی قربانی ہوتی ہے ۔ اسی طرح بھینس کا گوشت کھایا جاتا ہے اور دودھ پیا جاتا ہے۔اس کی قربانی کیوں درست نہیں ؟
بھینس کی قربانی کر سکتے ہیں ۔ اس کے لئے وہی شرائط ہیں جو گائے کے لئے ہیں ۔
بھینس کی قربانی جائز ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ بھینس کی زکوۃ کا بھی وہی حکم ہے جو گائے کی زکوۃ کے لیے ہے۔
تمام اہل لغت و ائمہ دین کے نزدیک بھینس گائے کی نوع (قِسم) ہے،
بھینس کی قربانی امامِ احمد ابن جنبل رحمہ اللہ کی نظر میں
امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ کیا بھینس کی سات قربانیاں(حصے) ہو سکتی ہیں؟
فرمایا:
لا أعرف خِلاف ہذا ''مجھے اس مسئلہ میں اختلاف معلوم نہیں۔''
(مسائل الامام أحمد واسحاق بن راہویہ روایۃاسحاق بن منصور الکوسج : 369/2)
بھینس پر گائے والے احکام لاگو ہوں گے اس پر اجماع امت ہے " "
" " تحریر " "
محمد مرتضیٰ ساجد