محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
آٹھویں دستاویز
عارضی ہنگامی حکومت
بے باکی کا قانونی جواز۔ اعلیٰ ترین تعلیم و تربیت۔ بینکاروں، صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کو قابو میں رکھنا ۔
ہمیں اپنے آپ کو ان تمام ہتھیاروںسے لیس کرلینا چاہئیے جو ہمارے دشمن ہمارے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔ ہمیں قانونی جوازی کی لغت کھنگال کر، ان اقدامات کو دست ثابت کرنے کے لئے جو غیر ملکی بیباک اور غیر قانونی نظر آتے ہوں، طرح طرح کے خوشنما الفاظ اور دقیق نکات تلاش کرنے چاہئیں۔ یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ ان اقدامات کو الفاظ کا وہ جامہ پہنایا جائے جو اعلیٰ ترین اخلاقی قدروں اور قانون کے قالب میں ڈھلے ہوئے ہوں۔
ہمارے رہنما ادارے کو اس معاشرے کے بہترین دماغون کو اپنے گرد اکٹھا کر لینا چاہئیے جہاں ان سے کام کروانا مقصود ہو۔ اس کے پاس بہترین ناشر، پیشہ ور قانون داں، انتظامی امور کے ماہرین، سفات کار اور آخر میں خصوصیت کے ساتھ ایسے افراد ہونے چاہئیں جنہیں ہماری مخصوص درسگاہوں میں اس اہم علم کی تربیت دی گئی ہو۔ یہ افراد معاشرتی ڈھانچے کے تمام رازوں کی گہرائی سے کما حقہ واقف ہوں گے، انہیں ان تمام زبانوں کا علم ہو گا جن کی خامیاں سیاسی ابجد اور الفاظ سے پوری کی جا سکتی ہیں۔ وہ انسانی فطرت میں پوشیدہ خامیوں سے واقف ہوں گے اور انہیں انسانی جبلت کے ان تمام حساس تاروں کا علم ہو کا جنہیں چھیڑ کر انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیاجا سکتا ہے۔ یہ تار غیر یہودیوں کی دماغی ساخت، ان کی جبلتیں، ان کی کمزوریاں، انکے عیب اور خوبیاں ہیں۔ ان کے مختلف طبقوں کی مختلف عادات و خصائل اور ان کے حالات ہیں۔
یہ بتانا غیر ضروری ہے کہ اقتدار کے ذہین اہلکار جن کا میں ذکر کر رہا ہوں غیر یہودیوں میں سے نہیں لئے جائیں گے۔ غیر یہود اپنے انتظامی امور، بغیر اپنے آپ کو یہ معلوم کرنے کی زحمت دئیے ہوئے کہ اس کا اصل مقصد کیا ہے سرانجام دینے کے عادی ہیں۔ وہ اس پر غور ہی نہیں کرتے کہ بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ان کا عمل کیا ہونا چاہئیے۔ غیر یہودی انتظامیہ کے افراد، کاغذات کو پڑھے بغیر دستخط کر دیتے ہیں۔ یہ لوگ صرف تنخواہ پانے کے لئے یا جاہ طلبی کی خواہش کے تحت کام کرتے ہیں۔
ہم اپنی حکومت کے گرد ساری دنیا کے ماہرین معاشیات کو اکٹھا کر لیں گے۔ اسی وجہ سے جو تعلیم یہودیوں کو دی جاتی ہے اس کے نصاب میں معاشی علوم کو ایک خاص اہمیت دی جاتی ہے ۔ ہمارے گرد بینکاری، صنعت اور سرمایہ کاری کے درخشاں ستاروں کی کہکشاں ہو گی اور سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے گرد کروڑ پتی ہوں گے چونکہ ہر چیز کا آخری فیصلہ دولت ہی سے کیا جائے گا۔
اس وقت تک کے لئے، جب تک کہ ان حکومتوں میں یہودیوں کو اہم عہدوں پر فائز کرنے میں تمام خطرات دُور نہ ہو جائیں، ہم یہ عہدے ان لوگوں کودیں گے جن کا ماضی کا کردار اور شہرت اتنی داغدار ہو کہ ان کے اور عوام کے درمیان بداعتمادی کی ا یک گہری خلیج حائل ہو۔ ایسے افراد، جو اکر ہماری ہدایات کی حکم عدولی کی جرأت کریں تو ان پر فوجداری کے مقدمات قائم کئے جا سکیں یا انہیں لا پتہ کیا جا سکے۔ صرف اسی قسم کے لوگ آخری دم تک ہمارے مفادات کی حفاظت کرتے رہیں گے۔
عارضی ہنگامی حکومت
بے باکی کا قانونی جواز۔ اعلیٰ ترین تعلیم و تربیت۔ بینکاروں، صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کو قابو میں رکھنا ۔
ہمیں اپنے آپ کو ان تمام ہتھیاروںسے لیس کرلینا چاہئیے جو ہمارے دشمن ہمارے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔ ہمیں قانونی جوازی کی لغت کھنگال کر، ان اقدامات کو دست ثابت کرنے کے لئے جو غیر ملکی بیباک اور غیر قانونی نظر آتے ہوں، طرح طرح کے خوشنما الفاظ اور دقیق نکات تلاش کرنے چاہئیں۔ یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ ان اقدامات کو الفاظ کا وہ جامہ پہنایا جائے جو اعلیٰ ترین اخلاقی قدروں اور قانون کے قالب میں ڈھلے ہوئے ہوں۔
ہمارے رہنما ادارے کو اس معاشرے کے بہترین دماغون کو اپنے گرد اکٹھا کر لینا چاہئیے جہاں ان سے کام کروانا مقصود ہو۔ اس کے پاس بہترین ناشر، پیشہ ور قانون داں، انتظامی امور کے ماہرین، سفات کار اور آخر میں خصوصیت کے ساتھ ایسے افراد ہونے چاہئیں جنہیں ہماری مخصوص درسگاہوں میں اس اہم علم کی تربیت دی گئی ہو۔ یہ افراد معاشرتی ڈھانچے کے تمام رازوں کی گہرائی سے کما حقہ واقف ہوں گے، انہیں ان تمام زبانوں کا علم ہو گا جن کی خامیاں سیاسی ابجد اور الفاظ سے پوری کی جا سکتی ہیں۔ وہ انسانی فطرت میں پوشیدہ خامیوں سے واقف ہوں گے اور انہیں انسانی جبلت کے ان تمام حساس تاروں کا علم ہو کا جنہیں چھیڑ کر انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیاجا سکتا ہے۔ یہ تار غیر یہودیوں کی دماغی ساخت، ان کی جبلتیں، ان کی کمزوریاں، انکے عیب اور خوبیاں ہیں۔ ان کے مختلف طبقوں کی مختلف عادات و خصائل اور ان کے حالات ہیں۔
یہ بتانا غیر ضروری ہے کہ اقتدار کے ذہین اہلکار جن کا میں ذکر کر رہا ہوں غیر یہودیوں میں سے نہیں لئے جائیں گے۔ غیر یہود اپنے انتظامی امور، بغیر اپنے آپ کو یہ معلوم کرنے کی زحمت دئیے ہوئے کہ اس کا اصل مقصد کیا ہے سرانجام دینے کے عادی ہیں۔ وہ اس پر غور ہی نہیں کرتے کہ بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ان کا عمل کیا ہونا چاہئیے۔ غیر یہودی انتظامیہ کے افراد، کاغذات کو پڑھے بغیر دستخط کر دیتے ہیں۔ یہ لوگ صرف تنخواہ پانے کے لئے یا جاہ طلبی کی خواہش کے تحت کام کرتے ہیں۔
ہم اپنی حکومت کے گرد ساری دنیا کے ماہرین معاشیات کو اکٹھا کر لیں گے۔ اسی وجہ سے جو تعلیم یہودیوں کو دی جاتی ہے اس کے نصاب میں معاشی علوم کو ایک خاص اہمیت دی جاتی ہے ۔ ہمارے گرد بینکاری، صنعت اور سرمایہ کاری کے درخشاں ستاروں کی کہکشاں ہو گی اور سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے گرد کروڑ پتی ہوں گے چونکہ ہر چیز کا آخری فیصلہ دولت ہی سے کیا جائے گا۔
اس وقت تک کے لئے، جب تک کہ ان حکومتوں میں یہودیوں کو اہم عہدوں پر فائز کرنے میں تمام خطرات دُور نہ ہو جائیں، ہم یہ عہدے ان لوگوں کودیں گے جن کا ماضی کا کردار اور شہرت اتنی داغدار ہو کہ ان کے اور عوام کے درمیان بداعتمادی کی ا یک گہری خلیج حائل ہو۔ ایسے افراد، جو اکر ہماری ہدایات کی حکم عدولی کی جرأت کریں تو ان پر فوجداری کے مقدمات قائم کئے جا سکیں یا انہیں لا پتہ کیا جا سکے۔ صرف اسی قسم کے لوگ آخری دم تک ہمارے مفادات کی حفاظت کرتے رہیں گے۔