السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ!
میں حاشیہ کا نہیں آپ کی تقریر کا مشتاق ہوں!
ابن داود بھائی اعزکم اللہ ہم سب بشر ہیں غلطی کا امکان کسی سے بھی ہو سکتا ہے علمی غلطی ہو یا موقف کی لیکن علماء کی علمی غلطیوں یا تفردات کے اختیار کرنے پر تضحیک اور استھزاء کا اسلوب اصلاح کے نام پر اختیار کرنا کہاں کا اسلام ہے ، میرے ایک دوست کے والد کی وفات ہوئی میں ان کے نماز جنازہ میں گیا ہوا تھا میں نے انہیں دیکھا تو مجھے اپنے ابی جی رحمہ اللہ یاد آ گئے اور مجھ سے اتنی بڑی غلطی ہوئی کہ درس میں یہ کہہ دیا کہ نماز جنازہ نماز جمعہ کی طرح ہوتی ہے اور مجھے اس وقت علم ہوا جب ایک ساتھی نے توجہ دلائی تو فورا ہی اس کا ازالہ کر دیا ابھی پچھلے دنوں المعہد السلفی کے استاذ شیخ ذوالفقار طاہر رحمہ اللہ کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے شیخ عبداللہ ناصر حفظہ اللہ درود ابراہیمی پڑھنا ہی بھول گئے تھے ، طبعا یہ شدت غم کی وجہ سے تھا
یہ گروپ جن کا دفاع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ جماعت بندی اور تنظیم سازی کے کٹر مخالف ہیں لہذا جو بھی تنظیمی زندگی گزارتا ہے وہ منھج کے اعتبار سے درست نہیں
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک غیر معروف بندہ جو باقاعدہ کسی مدرسے سے فارغ بھی نہیں ہے چند اساتذہ سے دروس سننے کے بعد ذاتی مطالعہ کے بعد علماء پر فتوی بازی شروع کر دی کہ فلاں منھجی ہے اور فلاں منھجی نہیں صرف یہی چند مجہول العلم اور مجہول الحال منھج پر ہیں برصغیر پاک و ہند کی علمی تاریخ میں تمام اھل حدیث محدثین، مفسرین، فقہاء جو جماعتی زندگی گزارتے رہے وہ سب غیر منھجی تھے ،،،، لا حول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم
ان کے باطل عقائد کا رد شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفطہ اللہ، شیخ مبشر ربانی حفظہ اللہ، شیخ وصی اللہ عباس حفظہ اللہ، شیخ ہشام الہی ظہیر حفظہ اللہ اور دیگر کثیر ساتھیوں نے کیا ،
ان سب کا رد غلط ہے صرف طارق علی بروہی کی علمی جھود قابل قدر ہیں
ہمارے علماء نے ایسے ہی کچھ کتب لکھ دی جس میں انہوں نے ہمیں بعض کتب کے پڑھنے سے منع کیا اور روکا ، انا للہ وانا الیہ راجعون