- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم
چلیں بھائی صاحب ایسا کریں آپ یہ ہی بتادیں کہ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کل کون کون سی تکبیر کو شامل کرکے فرمایا تھا ؟
اور یہ بھی بتادیجئے "تسمیع" کا رفع الیدین بھی حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے تھے ۔
شکریہ
محترم بھائی! موضوع یہ چل رہا تھا کہ
امام ابو حنیفہ نے امام عبد اللہ بن مبارک کے رفع الیدین پر ’عقلی اعتراض‘ کرتے ہوئے فرمایا کہ تم رفع الیدین کر رہے تھے کیا تم اڑنا چاہتے تھے؟ تو انہوں نے الزامی عقلی جواب دیا کہ اگر آپ تکبیر تحریمہ پر رفع الیدین کرکے اڑنا چاہتے تھے تو پھر میں بھی دیگر تکبیروں پر رفع الیدین کر کے اڑنا چاہتا تھا، جس پر امام صاحب لا جواب ہوگئے، امام وکیع نے امام عبد اللہ بن مبارک کے اس جواب کی بڑی تحسین فرمائی۔
اب آپ نے ایک نئی بحث شروع کی کہ کیا سیدنا عبد اللہ بن مبارک ہر تکبیر پر رفع الیدین کرتے تھے وغیرہ وغیرہ؟
گویا اس واقعے سے امام عبد اللہ بن مبارک نے امام صاحب کو جو الزامی جواب دیا تھا، جس پر امام صاحب لا جواب ہوگئے تھے، آپ کے پاس بھی اس کا کوئی جواب نہیں؟ یہی وجہ ہے کہ آپ نے غیر متعلّق سوال کر دیا، یا آپ اس قسم کے اعتراضات کرکے اس واقعے کو ہی غلط ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟ میرے بھائی! اگر آپ لوگ کے پاس اپنے مسلک کے خلاف چیزوں کا علمی جواب نہیں تو خاموشی بہتر ہوتی ہے نہ کہ اس کی تاویل یا اعتراضات کرکے ردّ کرنے کی کوشش کی جائے۔ یہ تو پھر ایک واقعہ ہے، افسوس تو یہ ہے کہ ’صحیح احادیث مبارکہ‘ کے متعلّق بھی آپ لوگوں کا یہی وطیرہ ہے جو ایک مسلمان کے شایانِ شان نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
آپ نے اعتراض کیا ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مبارک ہر تکبیر پر رفع الیدین کرتے تھے تو گویا وہ ایک رکعت میں سات جگہ رفع الیدین کرتے تھے، تو یہ تو آپ کا ’احتمالی‘ دعویٰ ہے جو آپ نے اپنے امام صاحب کے عبد اللہ بن مبارک پر اعتراض سے (غلط طور پر) سمجھا ہے، اب یہ آپ کا فرض بنتا ہے کہ آپ اپنے دعوے کو ثابت کریں، اپنے اعتراض کی وضاحت تو آپ کی ہی ذمہ داری ہے نہ کہ کسی اور کی؟
پہلے بھی عرض کیا تھا کہ اگر بالفرض سیدنا عبد اللہ بن مبارک سے سات جگہ رفع الیدین ثابت بھی ہوجائے (جو ثابت نہیں ہے) تب بھی ایک تو ان کا جواب ایسا مسکت ہے، کہ امام ابو حنیفہ لا جواب ہوگئے، ثانیا: ہمارا دعویٰ تو کتاب وسنت پر عمل کرنے کا ہے، نہ کہ سیدنا عبد اللہ بن مبارک کی تقلید کا، البتہ آپ لوگ بغیر دلائل کے ائمہ کی بات پر عمل کرنا لازمی سمجھتے ہیں تو اس کا جواب بھی آپ کو ہی دینا ہے۔
میرے بھائی! میں نے تقریباً یہی تمام باتیں پچھلی پوسٹ میں بھی کی تھی، جن کا غور کرنے اور جواب دینے کی بجائے آپ نے پھر وہی اعتراض کر دیا۔ اب براہِ مہربانی ان پر غور کیجئے گا۔
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما