السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
کیاصرف توحید توحید کی رٹ لگانے سے انسان کو توحید نصیب ہوجایاکرتی ہے۔یااس کیلئے اعمال پر محنت کرنے بھی ضرورت ہے۔
توحید کے نام سے ہی کتنی تکلیف ہوتی ہے جہمی صوفی عقیدہ کے حامل لوگوں کو!!
ویسے یہ جہمی صوفی ہونے کے ساتھ ساتھ خیر سے مرجئی بھی ہیں!! اب ان سے کوئی پوچھے آپ کے ہاں اعمال کا توحید سے کیا تعلق!!! تبلیغی جماعت ، حنفیوں کے اعمال سے ان کے توحید پر ایمان پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا!! نہ کم ہوتا ہے نہ زیادہ!! مگر یاد رہے یہ ان جہمی صوفی مرجئی احناف کے نزدیک ایسا معاملہ ہے!!
اگر جمشید میاں کو تبلیغی جماعت اور احناف کے ان عقائد کا علم نہ ہو تو وہ دلیل طلب کر سکتے ہیں!!
کتنے سلفیوں کو ہم نے دیکھاہے کہ زبان پر رات دن قرآن وحدیث کانام ہے اوردل دنیا کی محبت سے معمور ہے اورا س کیلئے مرے جارہے ہیں۔
اب یہ جہمی صوفی مرجئی حنفی دل کی باتیں جاننے کا دعوی بھی کرتے ہیں!!!
خیر اسی طرح کا ایک واقعہ میں نکل کر دیتا ہوں!! اب مجھے کوئی جہمی، صوفی، مرجئی ،حنفی اور تبلیغی بتلائے کہ اگر یہ شرک نہیں تو اور شرک کیا ہے!!!
شیخ ابو یزید قرطبی فرماتے ہیں میں نے یہ سنا کہ جو شخص ستر ہزار مرتبہ لا اله الا الله پڑھے اس کو دوزخ کی آگ سے نجات ملے۔ میں نے یہ خبر سنکر ایک نصاب یعنی ستر ہزار کی تعداد اپنی بیوی کے لئے بھی پڑھا اور کئی نصاب خود اپنے لئے پڑھ کر ذخیرہ آخرت بنایا۔ ہمارے پاس ایک نوجوان رہتا تھا جس کے متعلق مشہور تھا کہ یہ صاحب کشف ہے، جنت دوزخ کا بھی اس کو کشف ہوتا ہے۔ مجھے اس کی صحت میں کچھ تردد تھا۔ ایک مرتبہ وہ نوجوان ہمارے ساتھ کھانے میں شریک تھا کہ دفعۃ اس نے ایک چیخ ماری اور سانس پھولنے لگا اور کہا کہ میری ماں دوزخ میں جل رہی ہے اس کی حالت مجھے نظر آئی۔ قرطبی کہتے ہیں کہ میں اس کی گھبراہٹ دیکھ رہا تھا۔ مجھے خیال آیا کہ ایک نصاب اس کی ماں کو بخش دوں جس سے اس کی سچائی کا بھی مجھے تجربہ ہو جائے گا۔ چنانچہ میں نے ایک نصاب ستر ہزار کا ان نصابوں میں سے جو اپنے لئے پڑھے تھے اس کی ماں کو بخش دیا۔ میں نے اپنے دل میں چپکے ہی سے بخشا تھا اور میرے اس پڑھنے کی خبر بھی اللہ کے سوا کسی کو نہ تھی مگر وہ نوجوان فورا کہنے لگا کہ چچا میری ماں دوزخ کے عذاب سے ہٹادی گئی۔ قرطبی کہتے ہیں کہ مجھے اس قصہ سے دو فائدے ہوئے۔ ایک تو اس برکت کا جو ستر ہزار کی مقدار پر میں نے سنی تھی اس کا تجربہ ہوا دوسرا اس نوجوان کی سچائی کا یقین ہوگیا۔
یہ ایک وقعہ ہے اس قسم کے نامعلوم کتنے وقعات اس امت کے افراد میں پائے جاتے ہیں ۔۔۔۔
تبلیغی نصاب۔ فضائل اعمال۔ فضائل ذکر ۔ باب دوم ۔ فصل سوم ۔ حدیث 17 صفحہ 484
کتب خانہ فیضی لاھور
(قرطبی پر تشدید نہ جانے کیوں لگ رہی ہےـ؟ غالبا ارسلان بھائی بتلا سکیں گے )