کسی بھی فرقہ کے عقائد و نظریات جاننے کے لئیے اس فرقہ کی کتب کا مطالعہ اچھی چیز ہے لیکن صرف مطالعہ سے حتمی رائے قائم نہیں کرنی چاہئیے۔ اس کتب سے جو نظریات معلوم ہو رہے ہوں ان اس فرقہ کے عمل سے موازنہ کرنا چاہئیے۔
بات کچھ مثالوں سے وضاحت کرتا ہوں ۔ بریلوی حضرات کی کتب پڑہ کر ہر کوئی سمجھ سکتا ہے کہ وہ میلاد کو باعث ثواب سمجھتے ہیں اور عملا بھی ہم یہی دیکھتے ہیں ۔
لیکن صرف کتب پڑہ کر کسی فرقہ کے متعلق حتمی رائے قائم کرلینا کچھ اچھا عمل نہیں جب تک یہ نہ دیکھا جائے کہ وہ فرقہ عملا ان رائے کا حامل ہے یا پڑھنے والےنے کچھ سمجھنے میں غلطی کی ہے۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک شیعہ عالم دین کی کتاب پڑھی ۔ کتاب کا نام ہے "میں شیعہ کیوں ہوا "
اس کتاب میں محتلف مذاہب اور مختلف مسالک کے عقاید بیان کیے گے ہیں ۔ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کے متعلق لکھا ہے کہ ان کا عقیدہ کا ہے ان کا خدا جہنم میں جائے گا (معاذاللہ ۔ نقل کفر کفر نباشد) اور حوالہ میں یہ بخاری کی یہ حدیث پیش کی۔
حدثنا عبد الله بن أبي الأسود، حدثنا حرمي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " يلقى في النار وتقول هل من مزيد. حتى يضع قدمه فتقول قط قط ".
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے حرمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس پر رکھے گااور وہ کہے گی کہ بس بس
اور انہوں نے لکھا کہ جس فرقہ کا خدا جہنم میں جائے گا وہ فرقہ کیسے جنت میں جائے گا۔
دوسرا عقیدہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کا انہوں نے یہ بیان کیا ہے کہ ان کا نبی قرآن کا حاقظ نہ تھے اور قراں بھول جایا کرتے ۔ صحابہ ان کو یاد کراتے تھے اور یہ اعتراض کیا ہے کہ اگر ایسا شخص جس پر قرآن اترا ہو وہ خود قرآن کی آیات بھول جائے تو وہ نبی کیسے ہوسکتا ہے بھر تو قرآن بھی مشکوک ہو گیا (معاذ اللہ) ۔ انہوں نے بخاری کے حوالہ سے حدیث نقل کی۔
كان النبي صلى الله عليه وسلم يستمع قراءة رجل في المسجد فقال رحمه الله لقد أذكرني آية كنت أنسيتها.
لیکن اگر عملی طور پر دیکھا جائے تو ہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کوئی بھی ان عقائد کا حامل نہیں ۔
اس ساری تحریر کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کسی جماعت کی کتب پڑہ کر خود ہی نتیجہ اخذ کرنا غلط ہے یہ بھی دیکھنا چاہئیے کہ وہ جماعت عملا اس عقیدہ کی حامل ہے کہ نہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ تبلیغی جماعت کے ساتھ ہے کہ ان کی کتابوں سے سیاق و سباق سے ہٹ کر اس جماعت کے عقیدے بیان کیے جاتے ہیں اور عملا نہیں دیکھا جاتا کہ وہ ان عقائد کے حامل ہیں یا نہیں ۔
آج کل بہت سے شرک معاشرہ میں پائے جاتے ہیں مثلا قبر پرستی، اہل قبور سے مدد مانگنا ، غیر اللہ کے نام کی نذر ، گیاروہیں دینا وغیرہ ، وغیرہ
اب سوال یہ کہ کیا تبلیغی جماعت والے عملا اہل قبور سے مدد مانگتے ہیں ، کیا وہ عرس کرتے ہیں ، کیا وہ گیارویں دیتے ہیں ۔
آج کل معاشرے میں بہت سی بدعات ہیں مثلا عید میلاد النبی کا منانا ، اذان سے پہلے درود شریف وغیرہ
کیا تبلیغی جماعت والے بھی بدعات میں ملوث ہیں ۔
تبلیغی جماعت کا چالیس ، دس روز کے لغيے دورانیہ مختص کرنا انتظامی لحاظ سے ہے جیسے ہمارے مدارس میں مختلف مضامیں کے لئیے پیریڈ ہوتے ہیں ۔
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔
بات کچھ مثالوں سے وضاحت کرتا ہوں ۔ بریلوی حضرات کی کتب پڑہ کر ہر کوئی سمجھ سکتا ہے کہ وہ میلاد کو باعث ثواب سمجھتے ہیں اور عملا بھی ہم یہی دیکھتے ہیں ۔
لیکن صرف کتب پڑہ کر کسی فرقہ کے متعلق حتمی رائے قائم کرلینا کچھ اچھا عمل نہیں جب تک یہ نہ دیکھا جائے کہ وہ فرقہ عملا ان رائے کا حامل ہے یا پڑھنے والےنے کچھ سمجھنے میں غلطی کی ہے۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک شیعہ عالم دین کی کتاب پڑھی ۔ کتاب کا نام ہے "میں شیعہ کیوں ہوا "
اس کتاب میں محتلف مذاہب اور مختلف مسالک کے عقاید بیان کیے گے ہیں ۔ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کے متعلق لکھا ہے کہ ان کا عقیدہ کا ہے ان کا خدا جہنم میں جائے گا (معاذاللہ ۔ نقل کفر کفر نباشد) اور حوالہ میں یہ بخاری کی یہ حدیث پیش کی۔
حدثنا عبد الله بن أبي الأسود، حدثنا حرمي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " يلقى في النار وتقول هل من مزيد. حتى يضع قدمه فتقول قط قط ".
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے حرمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس پر رکھے گااور وہ کہے گی کہ بس بس
اور انہوں نے لکھا کہ جس فرقہ کا خدا جہنم میں جائے گا وہ فرقہ کیسے جنت میں جائے گا۔
دوسرا عقیدہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کا انہوں نے یہ بیان کیا ہے کہ ان کا نبی قرآن کا حاقظ نہ تھے اور قراں بھول جایا کرتے ۔ صحابہ ان کو یاد کراتے تھے اور یہ اعتراض کیا ہے کہ اگر ایسا شخص جس پر قرآن اترا ہو وہ خود قرآن کی آیات بھول جائے تو وہ نبی کیسے ہوسکتا ہے بھر تو قرآن بھی مشکوک ہو گیا (معاذ اللہ) ۔ انہوں نے بخاری کے حوالہ سے حدیث نقل کی۔
كان النبي صلى الله عليه وسلم يستمع قراءة رجل في المسجد فقال رحمه الله لقد أذكرني آية كنت أنسيتها.
لیکن اگر عملی طور پر دیکھا جائے تو ہ اہلسنت و جماعت (دیوبندی بریلوی اور اہل حدیث ) کوئی بھی ان عقائد کا حامل نہیں ۔
اس ساری تحریر کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کسی جماعت کی کتب پڑہ کر خود ہی نتیجہ اخذ کرنا غلط ہے یہ بھی دیکھنا چاہئیے کہ وہ جماعت عملا اس عقیدہ کی حامل ہے کہ نہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ تبلیغی جماعت کے ساتھ ہے کہ ان کی کتابوں سے سیاق و سباق سے ہٹ کر اس جماعت کے عقیدے بیان کیے جاتے ہیں اور عملا نہیں دیکھا جاتا کہ وہ ان عقائد کے حامل ہیں یا نہیں ۔
آج کل بہت سے شرک معاشرہ میں پائے جاتے ہیں مثلا قبر پرستی، اہل قبور سے مدد مانگنا ، غیر اللہ کے نام کی نذر ، گیاروہیں دینا وغیرہ ، وغیرہ
اب سوال یہ کہ کیا تبلیغی جماعت والے عملا اہل قبور سے مدد مانگتے ہیں ، کیا وہ عرس کرتے ہیں ، کیا وہ گیارویں دیتے ہیں ۔
آج کل معاشرے میں بہت سی بدعات ہیں مثلا عید میلاد النبی کا منانا ، اذان سے پہلے درود شریف وغیرہ
کیا تبلیغی جماعت والے بھی بدعات میں ملوث ہیں ۔
تبلیغی جماعت کا چالیس ، دس روز کے لغيے دورانیہ مختص کرنا انتظامی لحاظ سے ہے جیسے ہمارے مدارس میں مختلف مضامیں کے لئیے پیریڈ ہوتے ہیں ۔
میرا سوال یہی ہے کہ کتب کا حوالہ ایک طرف ، صرف عملا بتادیں کہ تبلیغی جماعت کن بدعات اور شرکیات میں ملوث ہے جس کا دعوی اس فورم کے کئی تھریڈ میں کیا گیا ہے۔