• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحقیق البانی رحمۃ اللہ علیہ۔۔

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
مرحوم البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے احادیث کو ”صحیح“ یا ”ضعیف“ روات کے صحت و ضعف کی روشنی میں کیا ہے (کسی اور طریقہ سے کیا ہے تو وہ بتادیں)۔ روات کی صحت و ضعف وہ چودہ سو سال بعد براہِ راست تو معلوم نہیں کر سکتے تھے یہ ”یقینی“ بات ہے۔ لہٰذا لازم ہے کہ انہوں نے ان محدثینِ کرام کی تحقیق پر ہی اعتماد کیا ہوگا (کوئی اور طریقہ اختیار کیا ہے تو وہ بتادیں)۔
محدثین کرام ہی بعض اوقات کہتے ہیں کہ یہ حدیث ”ضعیف“ ہے مگر عمل اس پر ہے۔ یعنی وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ راوی اس میں ضعیف موجود ہے مگر اس حدیث کا متن صحیح ہے اسی لئے تو اس پر عمل ہے وگرنہ خیر القرون ہی بدعتی ثابت ہوگا اور یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ”صحیح“ حدیث کے خلاف ہے لہٰذا یہ کہنا صحیح نہ ہوگا۔
اس اعتراض کے نا درست ہونے کے لیے یہی کافی ہے ، کہ یہ اعتراض صرف البانی پر نہیں ، بلکہ ان سے پہلے مناوی ، سخاوی ، سیوطی ، عینی ، ابن حجر ، ذہبی وغیرہ سب پر ہوتا ہے ، کیونکہ انہوں نے بہت ساری احادیث پر کلام کیا ہے ، جن پر متقدمین کا کلام نہیں ملتا ، بلکہ انہوں نے اختلاف بھی کیا ہے ۔
اس طرح کے اعتراضات علوم حدیث سے ناواقفیت کی بنا پر اور بھی کئی لوگ کرتے ہیں ۔ جن کی ایک کوئی حیثیت نہیں ۔
کیا البانی کی تحقیق سے پہلے کسی کو اس کی خبر نہ تھی اور انہیں اس کا چودہ سو سال بعد ”الہام“ ہؤا کہ یہ صحیح ہے اور یہ غلط۔
البانی نے جو لکھا ، کہا ، جس بنا پر کہا ، سب کے سامنے ہے ، لیکن اس کے لیے کتابیں پڑھنے کی زحمت کرنا پڑے گی ۔
البانی کا یہ خیال خود ”صحیح“ حدیث کے خلاف ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ؛
المستدرك على الصحيحين للحاكم - (ج 1 / ص 284)
قال : قام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالخيف ، فقال : « نضر (1) الله عبدا سمع مقالتي فوعاها ، ثم أداها إلى من لم يسمعها ، فرب حامل فقه لا فقه (2) له ، ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه ، ثلاث لا يغل (3) عليهن قلب مؤمن : إخلاص العمل لله ، والطاعة لذوي الأمر ، ولزوم جماعة المسلمين ، فإن دعوتهم تحيط من ورائهم » . « هذا حديث صحيح على شرط الشيخين
خلاصہ کلام یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لازم نہیں کہ جس نے مجھ سے کوئی فقہی حدیث سنی وہ کماحقہ اس کو سمجھ جائے بلکہ ممکن ہے کہ وہ جس تک یہ پہنچائے وہ اس میں موجود فقہ کو کما حقہ سمجھ لے۔
سمجھ بوجھ یا دوسرے لفظوں میں فقاہت میں سب ایک جیسے نہیں ہوتے ، ہر حدیث سے ہر فقیہ بعینہ ہی ایک طرح کے مسائل اخذ نہیں کرسکتا ، کسی کو ایک حدیث کی سمجھ نہیں آتی ، لیکن دوسری کی سمجھ آجاتی ہے ، دوسرے کو پہلی کی آجاتی ہے ، دوسری کی نہیں آتی ، حدیث میں اسی اختلاف مراتب کی طرف اشارہ ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @خضر حیات بھائی دیوبند کا ایک فتویٰ پوسٹ کر رہا ہو - کیا انھوں نے حق بات کی ہے -


عرض یہ ہے کہ ناصرالدین البانی صاحب کے بارے میں کیا موقف اختیار کرنا چاہیے؟ کیوں کہ ہم نے بہت سوں سے سنا ہے کہ جناب نے ذخیرہ احادیث میں زبردست خرد برد کیا ہے ،نیزکیا ان کے نظریات اور آراء سے ہمیں بیزاری کا اظہار کرنا درست ہے؟ غرض جناب والا کے تعلق سے ہمیں مزید بتلائیں مہربانی ہوگی۔

May 28,2008
Answer: 5577
فتوی: 169=169/ م



ناصرالدین البانی کے متعلق آپ نے جو کچھ سنا ہے وہ بالکل درست ہے، احادیث پر حکم لگانے میں انھوں نے بڑی بے اصولی کی ہے، یہ عجیب بات ہے کہ وہ جن حدیثوں کو ایک کتاب میں صحیح قرار دیتے ہیں، انھی احادیث کو دوسری کتاب میں ضعیف کہہ دیتے ہیں، یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں بلکہ علامہ حسن بن علی سقّاف کے حوالے سے کہہ رہا ہوں جنھوں نے البانی کے تناقضات کو اپنی کتاب میں بڑے محقق اور مدلل انداز میں ثابت کیا ہے وہ کتاب ?تناقضات الألباني الواضحات? کے نام سے معروف ہے، اس کتاب کے مقدمے میں شیخ حسن بن علی سقاف نے لکھا ہے ک: ?لا یجوز التعویل علی تحقیقاتہ ولا الاغترار بتصحیحاتہ أو تضعیفاتہ الخ? یعنی البانی کی تحقیقات پر اعتماد کرنا اور ان کی تصحیحات و تضعیفات سے دھوکہ کھانا جائز نہیں۔ پس البانی کے متعلق ہمارا یہی موقف ہونا چاہیے کہ ان کی جو آراء و نظریات جمہور محدثین اور مشہور ائمہ جرح و التعدیل کے نظریات سے متصادم ہوں ان کو رد کردینا چاہیے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے ?التعریف بأوھام من قسم السنن إلی الصحیح وضعیف? بقلم محمود سعید ممدوح صاحب


واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=5577
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
خضر حیاب بھائی یہ فن زوائد کسے کہتے ہیں
ایک کتاب یا چند کتابوں کو اصل بناکر دوسری کتاب یا کتابوں کا اس سے مقارنہ کرنا ، اور اس میں سے ایسی احادیث جو پہلی میں موجود نہیں ، ان کو الگ ترتیب دینا ۔
مثال کے طور پر علامہ ہیثمی کی زوائد پر لکھی گئی کتابوں میں سے ایک کتاب ہے :
غایۃ المقصد فی زوائد مسند أحمد
اس میں کتب ستہ کو اصل بناکر ، مسند احمد کی وہ احادیث ذکر کی گئی ہیں ، جو ان کتابوں میں نہیں ہیں ۔
اسی طرح
کشف الاستار فی زوائد مسند البزار
میں مسند بزار کے کتب ستہ پر زوائد جمع کیے گئے ہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
شیخ محترم @خضر حیات بھائی دیوبند کا ایک فتویٰ پوسٹ کر رہا ہو - کیا انھوں نے حق بات کی ہے -
عرض یہ ہے کہ ناصرالدین البانی صاحب کے بارے میں کیا موقف اختیار کرنا چاہیے؟ کیوں کہ ہم نے بہت سوں سے سنا ہے کہ جناب نے ذخیرہ احادیث میں زبردست خرد برد کیا ہے ،نیزکیا ان کے نظریات اور آراء سے ہمیں بیزاری کا اظہار کرنا درست ہے؟ غرض جناب والا کے تعلق سے ہمیں مزید بتلائیں مہربانی ہوگی۔
May 28,2008
Answer: 5577
فتوی: 169=169/ م

ناصرالدین البانی کے متعلق آپ نے جو کچھ سنا ہے وہ بالکل درست ہے، احادیث پر حکم لگانے میں انھوں نے بڑی بے اصولی کی ہے، یہ عجیب بات ہے کہ وہ جن حدیثوں کو ایک کتاب میں صحیح قرار دیتے ہیں، انھی احادیث کو دوسری کتاب میں ضعیف کہہ دیتے ہیں، یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں بلکہ علامہ حسن بن علی سقّاف کے حوالے سے کہہ رہا ہوں جنھوں نے البانی کے تناقضات کو اپنی کتاب میں بڑے محقق اور مدلل انداز میں ثابت کیا ہے وہ کتاب ?تناقضات الألباني الواضحات? کے نام سے معروف ہے، اس کتاب کے مقدمے میں شیخ حسن بن علی سقاف نے لکھا ہے ک: ?لا یجوز التعویل علی تحقیقاتہ ولا الاغترار بتصحیحاتہ أو تضعیفاتہ الخ? یعنی البانی کی تحقیقات پر اعتماد کرنا اور ان کی تصحیحات و تضعیفات سے دھوکہ کھانا جائز نہیں۔ پس البانی کے متعلق ہمارا یہی موقف ہونا چاہیے کہ ان کی جو آراء و نظریات جمہور محدثین اور مشہور ائمہ جرح و التعدیل کے نظریات سے متصادم ہوں ان کو رد کردینا چاہیے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے ?التعریف بأوھام من قسم السنن إلی الصحیح وضعیف? بقلم محمود سعید ممدوح صاحب
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=5577
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ البانی فرشتے نہیں تھے ، انسان تھے ، خود انہوں نے اپنی کئی تحقیقات سے رجوع کیا تھا ، لیکن تصحیح و تضعیف کے سلسلے میں انہوں نے جو گرانقدر خدمات انجام دی ہیں ، اس بحر بیکراں کے سامنے ان چند فیصد اغلاط و اوہام کی کوئی حیثیت نہیں ، جہاں البانی رحمہ اللہ کی تحقیق غلط ثابت ہوجاتی ہے ، اس پر خود شیخ البانی بھی نہیں اڑے اور نہ بعد والوں نے انہیں نبی مان کر ان کی بات کو قول فیصل سمجھا ہے ۔ شیخ زبیر علی زئی صاحب نے کئی مقامات پر ان سے اختلاف کیا ہے ۔ لیکن اس سب کے باوجود اہل علم اور انصاف پسند لوگوں نے ان کے علم و فضل کا اعتراف کیا ہے ، ان کی کوششوں و کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے ، بیک جنبش ان کے تمام علمی ذخیرہ کو نا قابل اعتماد ، اور بے اصولی پر مبنی قرار دینا ، یہ مذہبی تعصب کا شاخسانہ ہے ، بلکہ اس طرح کے لوگ اس وجہ سے بھی شیخ کے خلاف ہیں ، کہ انہوں نے تو ’’ موضوعات ‘‘ کو بھی ’’ شریف ‘‘ بنالیا تھا ، لیکن شیخ نے دن رات کی انتھک محنت سے لوگوں میں احادیث کی صحت و ضعف کا شعور بیدار کیا ، اور انہوں نے ہر سنی سنائی ، اور قصے کہانیوں پر محلات تعمیر کرنے کی بجائے تحقیق کرنا شروع کردی ۔
حس سقاف اور محمود سعید جیسے بدعتی علماء کو شیخ صاحب سے یہ تکلیف ہے کہ انہوں نے ان کی صوفیات اور اس سلسلے میں من گھڑت روایات کا قلع قمع کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا - شیخ محترم @خضر حیات بھائی

حديث والوں سے بغض رکھنا اہل بدعت کی نشانی‬ :


احمد بن سنان الواسطی رحمہ اللہ کہتے ہیں :

"دنیا میں کوئی بدعتی نہیں مگر وہ حدیث والوں سے بغض رکھتا ہے , اور جب آدمی بدعت گھڑتا ہے تو اس کے دل سے حدیث کی مٹھاس کھینچ لی جاتی ہے_"

______________________________
٥٠- قال احمد بن سنان الواسطي :
((ليس في الدنيا مبتدع الا يبغض اصحاب الحديث , واذا ابتدع الرجل بدعة نزعت حلاوة الحديث من قلبه))
[اعتقاد اصحاب الحديث للصابوني , تذكرة الحفاظ ٥٢١/٢]
(اسناده صحيح)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
مناوی ، سخاوی ، سیوطی ، عینی ، ابن حجر ، ذہبی وغیرہ سب پر ہوتا ہے ، کیونکہ انہوں نے بہت ساری احادیث پر کلام کیا ہے ، جن پر متقدمین کا کلام نہیں ملتا ، بلکہ انہوں نے اختلاف بھی کیا ہے ۔
محترم! بات کلام کی نہیں یا اختلاف کی۔ انہوں نے محدثین کی کتب کو دو الگ الگ حصوں میں تقسیم کرکے (میرے خیال میں)یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ جس حصہ میں ”احادیثِ ضعیفہ“ ہیں یہ سب قابلِ استدلال نہیں دوسرے لفظوں میں وہ ”جھوٹی“ ہیں۔

البانی نے جو لکھا ، کہا ، جس بنا پر کہا ، سب کے سامنے ہے ، لیکن اس کے لیے کتابیں پڑھنے کی زحمت کرنا پڑے گی ۔
البانی رحمۃ اللہ نے کتابوں ہی سے یہ سب کچھ اخذ کیا ہوگا۔ یہ سلسلہ چلتے چلتے ان جارحین تک پہنچے گا جنہوں نے اول یہ کام کیا۔ انہوں نے ”وضاعین“ کی احادیث کو چھانٹ دیا۔ ممکن ہے کہ کچھ موضوع احادیث ذخیرہ احادیث میں رہ گئی ہوں مگر اب ان کی پہچان کا واحد طریقہ یہی ہے کہ اس کو قرآن پر پیش کرو اگر قرآن میں ایسا کچھ نہ ملے جس سے اس کی تصدیق یا تکذیب ہو سکے تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے ”مجموعی تاثر“ کے حوالہ سے دیکھیں۔

سمجھ بوجھ یا دوسرے لفظوں میں فقاہت میں سب ایک جیسے نہیں ہوتے ، ہر حدیث سے ہر فقیہ بعینہ ہی ایک طرح کے مسائل اخذ نہیں کرسکتا ، کسی کو ایک حدیث کی سمجھ نہیں آتی ، لیکن دوسری کی سمجھ آجاتی ہے ، دوسرے کو پہلی کی آجاتی ہے ، دوسری کی نہیں آتی ، حدیث میں اسی اختلاف مراتب کی طرف اشارہ ہے ۔
فقہی اختلاف کا سبب بھی یہی ہے اور اس میں غلطی کا بھی احتمال ہوتا ہے۔ کسی بھی حدیث کی ہر ممکن تفہیم چاروں فقہوں میں موجودہے۔ اس حدیث کا ایسا مفہوم جو خیرالقرون کے کسی فقیہ نے بیان نہیں کیا وہ صحیح نہیں ہوگا۔

شیخ البانی فرشتے نہیں تھے ، انسان تھے ، خود انہوں نے اپنی کئی تحقیقات سے رجوع کیا تھا ، لیکن تصحیح و تضعیف کے سلسلے میں انہوں نے جو گرانقدر خدمات انجام دی ہیں ، اس بحر بیکراں کے سامنے ان چند فیصد اغلاط و اوہام کی کوئی حیثیت نہیں ، جہاں البانی رحمہ اللہ کی تحقیق غلط ثابت ہوجاتی ہے ، اس پر خود شیخ البانی بھی نہیں اڑے اور نہ بعد والوں نے انہیں نبی مان کر ان کی بات کو قول فیصل سمجھا ہے ۔
علماء نے جو ان پر تنقید کی ہے اس کا مقصد یہی ہے کہ انہوں نے ایک ایسا کام کیا جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اتنی ساری احادیث وضع شدہ ہیں جو کتب حدیث میں موجود ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
احمد بن سنان الواسطی رحمہ اللہ کہتے ہیں :

"دنیا میں کوئی بدعتی نہیں مگر وہ حدیث والوں سے بغض رکھتا ہے , اور جب آدمی بدعت گھڑتا ہے تو اس کے دل سے حدیث کی مٹھاس کھینچ لی جاتی ہے_"
جناب نے ان کو اللہ یا نبی کب سے مان لیا؟
 
شمولیت
ستمبر 08، 2015
پیغامات
45
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
53
Top