اس بات پر سب متفق ہیں کہ متعہ شروع میں جائز تھا اختلاف اس کے منسوخ حرام ہونے میں ہے
یہ بات بھی معروف ہے کہ تمام مسائل ہر صحابی کو معلوم نہ تھے
ابو بکر رضی اللہ عنہ کا دور مرتدین سے قتال میں گزر گیا تھا بھی مختصر جبکہ عمر رضی اللہ عنہ کے دور ایک لمبے عرصے پر محیط بھی تھا اور پرسکون بھی
عمر رضی اللہ عنہ نے جو منع کیا تو وہ ان احادیث مرفوعہ کی بنیاد پر کیا تھا جو مشھور ہیں نہ کہ اپنی مرضٰ سے
صحابی کا یہ کہنا کہ عمر نے منع کر دیا ان کے اپنے علم کے مطابق تھا کہ ھم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے نہیں سنا ہمیں عمر رضی اللہ عنہ نے منع کیا ہے
جب کسی کو شرعی مسئلہ کا علم نہ ہو اور وہ کوئی کام کر لے تو شرعا اس پر کوئی قد غن نہیں ہے
متعہ کی حرمت اور اس کی رذالت پر احادیث کتب شیعہ میں بھی ملتی ہیں
جابر رضی اللہ عنہ تو یہ بھی کہ رہے ہیں ہمیں حج تمتع سے بھی منع کیا عمر نے پھر ہم نے وہ بھی نہیں کیا
کیا واقعتا صحابہ حج تمتع نہیں کرتے تھے ؟؟؟
یہ آخری دو سطریں اس بات کی دلیل ہیں کہ راوی صرف اپنے علم کی بات کر رہے ہیں