ابو عبدالله
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 28، 2011
- پیغامات
- 723
- ری ایکشن اسکور
- 448
- پوائنٹ
- 135
بہت اعلیٰ، ماشاء اللہ
چیزیں سمجھ میں آرہی ہیں الحمدُ للہ، گذارش یہ ہے کہ مثالوں کا استعمال ذرا زیادہ کریں ان سے قواعد کا سمجھنا اور آسان ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ
مثال کے طور پر یہ اسباق پڑھتے ہوئے میں نے قرآن کے عبارت پر غور کرنا شروع کیا تو ایک مثال میں نے سمجھی وہ عرض کرتا ہوں اگر غلط ہو تو اصلاح فرمادیں۔ جزاک اللہ خیر
ختم اللہُ علیٰ قُلُوبِہُم
اس میں ختم فعل ہے، کیونکہ اس کا مطلب "مہر لگانا" کے ہیں
اللہ اسم ہے اور فاعِل ہے کیونکہ اس کے آخر میں پیش ( ُ ) ہے
علیٰ حرف ہے کیونکہ اس کا اکیلے کا معانی "پر" ہوگا جسے سمجھنے کے لیے کسی اور لفظ کی ضرورت ہے
اور قلوب پر تو زیر ہے تو یہ مفعول کیسے ہوا؟
اور اب کے آپ کے سوال کا جواب۔۔۔
پانی مادہ ہے اور چُلو سانچہ (صیغہ)
چیزیں سمجھ میں آرہی ہیں الحمدُ للہ، گذارش یہ ہے کہ مثالوں کا استعمال ذرا زیادہ کریں ان سے قواعد کا سمجھنا اور آسان ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ
مثال کے طور پر یہ اسباق پڑھتے ہوئے میں نے قرآن کے عبارت پر غور کرنا شروع کیا تو ایک مثال میں نے سمجھی وہ عرض کرتا ہوں اگر غلط ہو تو اصلاح فرمادیں۔ جزاک اللہ خیر
ختم اللہُ علیٰ قُلُوبِہُم
اس میں ختم فعل ہے، کیونکہ اس کا مطلب "مہر لگانا" کے ہیں
اللہ اسم ہے اور فاعِل ہے کیونکہ اس کے آخر میں پیش ( ُ ) ہے
علیٰ حرف ہے کیونکہ اس کا اکیلے کا معانی "پر" ہوگا جسے سمجھنے کے لیے کسی اور لفظ کی ضرورت ہے
اور قلوب پر تو زیر ہے تو یہ مفعول کیسے ہوا؟
اور اب کے آپ کے سوال کا جواب۔۔۔
پانی مادہ ہے اور چُلو سانچہ (صیغہ)