- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
محترم بھائی میں نے اوپر جو داود کی انگلش اور عربی کی مثال بتائی ہے تو اس میں یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ ہر جملہ میں مفعول لازمی آئے گا بس یہ بتایا تھا کہ اگر مفعول ہو گا تو اس پر عموما زبر ہو گی البتہ کبھی زبر نہیں بھی ہوتی جیسا کہ اوپر معرب اور مبنی کی بحث میں بتایا ہےمثال کے طور پر یہ اسباق پڑھتے ہوئے میں نے قرآن کے عبارت پر غور کرنا شروع کیا تو ایک مثال میں نے سمجھی وہ عرض کرتا ہوں اگر غلط ہو تو اصلاح فرمادیں۔ جزاک اللہ خیر
ختم اللہُ علیٰ قُلُوبِہُم
اس میں ختم فعل ہے، کیونکہ اس کا مطلب "مہر لگانا" کے ہیں
اللہ اسم ہے اور فاعِل ہے کیونکہ اس کے آخر میں پیش ( ُ ) ہے
علیٰ حرف ہے کیونکہ اس کا اکیلے کا معانی "پر" ہوگا جسے سمجھنے کے لیے کسی اور لفظ کی ضرورت ہے
اور قلوب پر تو زیر ہے تو یہ مفعول کیسے ہوا؟
اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ مفعول ہی نہ ہو جیسے انگلش میں مندرجہ ذیل جملوں میں مفعول نہیں ہے
He sits یا He sat یا He enters یا He entered
چنانچہ ہمارے اگلے یعنی دوسرے سبق میں کچھ اس پر بھی بحث ہو گی کہ کہاں مفعول ہوتا ہے اور کہاں نہیں ہوتا