Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔دوسرا میرا سوال تھا کہ فعل لازم کا مفعول کیوں نہیں لایا جا سکتا تو اسکا جواب اوپر محترم شاکر بھائی نے بالکل صحیح دیا ہوا ہے البتہ باقی ساتھیوں کے لئے میں تھوڑی سی مزید وضاحت کر دیتا ہوں
یہ ہم جانتے ہیں کہ فعل کو انجام دینے والے کو فاعل کہتے ہیں اور جس کے اوپر وہ فعل انجام دیا جا رہا ہو وہ مفعول کہلاتا ہے
1-اب کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ انکا فاعل وہ فعل اپنے اوپر بھی کر سکتا ہے اور غیرکے اوپر بھی کر سکتا ہے مثلا مارنا
اب مارنے والا یہ کام اپنے اوپر بھی سر انجام دے سکتا ہے اور کسی دوسرے پر بھی یہ کام کر سکتا ہے
2-کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جنکا فاعل وہ فعل اپنے اوپر نہیں کر سکتا بلکہ صرف غیر کے اوپر کر سکتا ہے مثلا پڑھنا
اب پڑھنے والا یہ کام اپنے اوپر نہیں کر سکتا غیر کے اوپر کر سکتا ہے
3-کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جنکا فاعل وہ کام صرف اپنے اوپر کر سکتا ہے غیر کے اوپر نہیں کر سکتا مثلا بیٹھنا، جانا وغیرہ
اب بیٹھنے والا کام اپنے اوپر کیا جا سکتا ہے غیر پر نہیں کیا جا سکتا
اب یاد رکھیں کہ آخری قسم جہاں فاعل وہ کام اپنے اوپر ہی کر سکتا ہے تو اسکو فعل لازم کہتے ہیں اور یہاں مفعول نہیں لایا جاتا
مگر یہاں مفعول کا لانا صرف اس لئے منع نہیں کیا گیا کہ فاعل اور مفعول ایک ہی ہیں بلکہ وجہ اور ہے کیونکہ فاعل اور مفعول تو پہلی قسم میں بھی ایک ہو سکتے ہیں یہ اور وجہ کیا ہے اس پر غور کریں اور جواب دیں آج آخری دن ہے پھر آگے محترم عمیر بھائی اور شاید نذیر بھائی کے سوالوں کے جواب بھی رہتے ہیں
دیر سے کلاس میں آنے کے لیے معذرت استاد محترم!
مجھے بھی سبق سمجھ آیا ہے، اور اس سوال کا جواب یہی ہے شاید کہ آخری قسم کے میں احتمال موجود نہیں ، جیسے بیٹھنا ، جانا
جبکہ پہلی قسم میں فاعل اپنے اور غیر دونوں کے لیے کر سکتا ہے جیسے مارنا ، اس لیے وہ فعل لازم نہیں ہو سکتا۔
اگر درست نہیں تو ضرور سمجھا دیں