- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
علم النحو کی تعریف کے بارے ہم پیچھے پہلے سبق میں پڑھ چکے ہیںعلم النحو
ایسا علم جس کے ذریعے کلمہ (اسم فعل حرف) کے آخری حرف کی حالت معرب اور مبنی کے اعتبار سے پہچاننے اور انکو آپس میں جوڑنے کا طریقہ معلوم ہو
نحو کا لغوی معنی تو کسی طرف رخ کرنا یا قصد کرنا یا کنارہ وغیرہ کے آتے ہیں البتہ اصطلاحی طور پر اس علم کو کہتے ہیں جن کا تعلق ایسے قواعد سے ہوتا ہے جو کلمہ کی آخری حرف کی حالت اور کلموں کو جوڑنے کے بارے ہوتے ہیں اب آخری حرف چونکہ کنارہ پر ہوتا ہے شاید اس لئے اسکو علم النحو کہتے ہیں یا پھر چونکہ اس میں جملہ کے درست مطلب کو خاص قواعد کے تحت قلمبند کرنے کا ارادہ ہوتا ہے اسلئے اسکو علم النحو کہتے ہیں واللہ اعلم
نحو کا علم رکھنے والے کو ناحی کہتے ہیں جسکی جمع نحاۃ ہے اور اسکی طرف منسوب کو نحوی کہتے ہیں جسکی جمع نحویوں ہے
یعنی مقصد بولنے میں غلطی سے بچنا ہوتا ہےغرض یا مقصد
اسکے سیکھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم عربی عبارت (جملہ) کا ترجمہ کرنے یا بولنے میں غلطی سے بچ سکیں
موضوع یا سکوپ
اسکا موضوع کلام یا جملہ ہے کیونکہ ہم نے جملہ کے بارے ہی بحث کرنی ہوتی ہے البتہ اسکے اندر مفرد کلمۃ بھی آ جاتا ہے
ہم جو کچھ بولتے ہیں وہ جملے ہوتے ہیں البتہ یہ جملے مفرد الفاظ سے مل کر بنتے ہیں پس ان سب کے بارے ہم پڑھیں گے
یعنی نحو میں ہم پہلے اکیلے الفاظ کی خصوصیات اور پھر ملانے کے اصول و ضوابط پڑھیں گےاب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ ہم نحو میں کیا پڑھیں گے اس کو سمجھنے سے پہلے کلمہ کی اقسام کی تھوڑی وضاحت پڑھتے ہیں تاکہ اس کو دیکھ کر اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ نحو میں ہمیں کیا پڑھنا ہو گا
ہم پیچھے پڑھ چکے ہیں کہ کلمہ کی اقسام (Parts of speech) تین ہیں یعنی اسم فعل اور حرف-
ان میں سے جب کوئی اکیلا پڑا ہو تو اسکو مفرد کہتے ہیں- اور جب دو کلموں کو آپس میں ملاتے ہیں تو وہ مرکب بن جاتا ہے
صرف میں ہم نے صرف مفرد الفاظ کو پڑھا تھا اور صرف وہ قواعد پڑھے تھے جو انکے سانچوں یعنی صیغوں یا بناوٹ کے متعلق ہوتے ہیں یہاں مفرد الفاظ کے وہ قواعد پڑھیں گے جن کو عمل دخل الفاظ کے جوڑنے کے وقت ہوتا ہے اور پھر مرکب کے قواعد کو بھی پڑھیں گے1-مفرد
جب کلمۃ (اسم ، فعل یا حرف) اکیلا ہو تو وہ مفرد کہلاتا ہے مثلا زید، مِن وغیرہ
2-مرکب
جب دو کلمے آپس میں مل جائیں تو وہ مرکب بن جاتا ہے
مرکب کی تفصیل ہم مفرد کی تھوڑی تفصیل جان لینے کے بعد پڑھیں گے کیونکہ مرکب میں مفرد الفاظ کا استعمال ہوتا ہے پس مرکب بناتے وقت ان مفرد الفاظ کی خصوصیات یا قواعد کا بھی خیال رکھا جاتا ہے مثلا مرکب توصیفی میں دو مفرد الفاظ ہوتے ہیں جن کی خصوصیات میں مطابقت لازمی ہوتی ہے پس جب تک ہم ان مفرد الفاظ کی خصوصیات کو نہیں جان لیں گےمرکب کی پھر دو قسمیں ہو سکتی ہیں
a- مرکب ناقص
یعنی اس طرح دو یا زیادہ کلموں کو ملانا کہ جس سے بات مکمل نہ ہو اور مخاطب کو بات سمجھ نہ آئے بلکہ ادھوری بات ہو مثلا کتابُ اللہ (اللہ کی کتاب)، رجل صالح (نیک مرد)، ھذا الکتابُ (یہ کتاب)
مرکب ناقص کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں جو آگے جدول کی مدد سے پڑھیں گے
وضاحت اوپر ہو چکی ہےb-مرکب تام یا جملہ
یعنی اس طرح دو یا زیادہ کلموں کو ملانا جس سے جملہ پورا ہو جائے اور مخاطب کو بات سمجھ آ جائے مثلا ھذا کتابُ اللہ (یہ اللہ کی کتاب ہے)، ھذا کتاب (یہ کتاب ہے) وغیرہ
مرکب تام یا جملہ کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں جو آگے جدول کی مدد سے پڑھیں گے
یہ ہم نے پہلے سبق میں پڑھا تھا کہ نحو کا استعمال اس وقت ہوتا ہے جب الفاظ کو آپس میں جوڑنا ہوتا ہے اور اوپر نحو کے موضؤع میں یہ پڑھا ہے کہ نحو کے استعمال کا اصل مقصد پورے جملے کی درستگی کے لئے ہوتا ہے تو یہ سوال آتا پیدا ہوتا ہے کہ پھر کیا ہم نحو میں صرف مرکب تام یعنی جملہ کو ہی پڑھیں گے اور مرکب ناقص اور مفرد کو نہیں پڑھیں گے تو ایسا نہیں ہے کیونکہ مرکب تام مفرد اور مرکب ناقص سے مل کر ہی بنتا ہے تو جب تک انکے قواعد کا علم نہیں ہو گا ہم جملہ کو درست نہیں کر سکتے
پس ہم نحو میں جملہ کی اقسام و قواعد کے ساتھ ساتھ مفرد (اسم، فعل، حرف) کی اقسام و قواعد بھی پڑھیں گے اور مرکب ناقص کی اقسام و قواعد بھی پڑھیں گے
اب ہم با معنی لفظ (مستعمل یا کلمہ) کی اقسام کا ایک جدول دیکھتے ہیں اور پھر باری باری ہر ایک کی تفصیل پڑھتے ہیں