یاسر اسعد
رکن
- شمولیت
- اپریل 24، 2014
- پیغامات
- 158
- ری ایکشن اسکور
- 44
- پوائنٹ
- 77
ترانہ جامعہ سلفیہ (مرکزی دارالعلوم، بنارس)
=========================
سحرکا پیرہن ہیں ہم بہار کی رداہیں ہم
بدن پہ زندگی کے رنگ ونورکی قبا ہیں ہم
چراغ کی طرح سرِ دریچۂ وفاہیں ہم
مغنی حرم ہیں بربطِ لب حرا ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کے طیورِخوشنوا ہیں ہم
کشود عقیدۂ حیات معتبر ہمیں سے ہے
شعور جستجوئے ذات معتبر ہمیں سے ہے
تمام علم کائنات معتبر ہمیں سے ہے
خلاصہ اصل میں کتاب کائناب کا ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کے طیورِ خوشنوا ہیں ہم
سراغ جادۂ عمل حدیث مصطفی ہمَیں
اسی کا حرف حرف ہے نشاطِ ماجراہمَیں
نہیں قبول اب کوئی پیام دوسراہمَیں
اداشناس عظمتِ حدیث مصطفی ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کے طیورِخوشنواہیں ہم
یہ گاہوارہ ظاہری وباطنی علوم کا
مدینۃ السلف ہمارے مشرقی علوم کا
یہ ایک تربیت کدہ ہے مرکزی علوم کا
اسی فضائے دلکشامیں آج پَرکُشاں ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
اسی کے خوشہ چیں ہیں ہم ہماراجامعہ ہے یہ
بلاغت ومعانی وبیاں کا گل کدہ ہے یہ
عرب کے طرزِفکرسے عجم کا رابطہ ہے یہ
اسی کے لمس جاوداں سے روحِ ارتقاء ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
کھلیں گے رمزلوح کے کہ اب قلم ہے سامنے
تمام حاصلِ حیات بیش وکم ہے سامنے
ہراک طرف کہ جلوۂ رخِ حرم ہے سامنے
بنارس اب کہاں رخِ حرم کا آئینہ ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
نگاہ میں عہدرفتہ اب بھی حال کی طرح
سلف کا شیوہ سامنے ہے اک مثال کی طرح
صنم کدے میں ہم نے دی اذاں بلال کی طرح
نفس ہیں جبرئیل کا، بلال کی نداہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
یہ حرف برگزیدہ و شگفتہ کس زباں کا ہے
یہ نقش کس کی ندرت و لطافت بیاں کا ہے
یہی کلام حق وظیفہ قلب و جسم و جاں کا ہے
بتائیں کیا ازل سے ان کے ذوق آشنا ہیں ہم
کل گلشنِ رسول کے طیورِ خوشنوا ہیں ہم
ورق ورق بصیرتوں کی روشنی سجائیں گے
حرارتِ یقیں سے پھردلوں کو جگمگائیں گے
نظرکودرسِ اسوۂ پیمبری سکھائیں گے
نقیبِ فضل ودانش وصداقت وصفاہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
خداکرے فضاؔ یوں ہی یہ خواب جاگتے رہیں
یہ خوشبوئیں جواں رہیں گلاب جاگتے رہیں
ہنرورانِ سنت وکتاب جاگتے رہیں
چمن چمن بشارتِ نسیم جاں فزاں ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
(فضا ابن فیضی رحمۃ اللہ علیہ)
=========================
سحرکا پیرہن ہیں ہم بہار کی رداہیں ہم
بدن پہ زندگی کے رنگ ونورکی قبا ہیں ہم
چراغ کی طرح سرِ دریچۂ وفاہیں ہم
مغنی حرم ہیں بربطِ لب حرا ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کے طیورِخوشنوا ہیں ہم
کشود عقیدۂ حیات معتبر ہمیں سے ہے
شعور جستجوئے ذات معتبر ہمیں سے ہے
تمام علم کائنات معتبر ہمیں سے ہے
خلاصہ اصل میں کتاب کائناب کا ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کے طیورِ خوشنوا ہیں ہم
سراغ جادۂ عمل حدیث مصطفی ہمَیں
اسی کا حرف حرف ہے نشاطِ ماجراہمَیں
نہیں قبول اب کوئی پیام دوسراہمَیں
اداشناس عظمتِ حدیث مصطفی ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کے طیورِخوشنواہیں ہم
یہ گاہوارہ ظاہری وباطنی علوم کا
مدینۃ السلف ہمارے مشرقی علوم کا
یہ ایک تربیت کدہ ہے مرکزی علوم کا
اسی فضائے دلکشامیں آج پَرکُشاں ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
اسی کے خوشہ چیں ہیں ہم ہماراجامعہ ہے یہ
بلاغت ومعانی وبیاں کا گل کدہ ہے یہ
عرب کے طرزِفکرسے عجم کا رابطہ ہے یہ
اسی کے لمس جاوداں سے روحِ ارتقاء ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
کھلیں گے رمزلوح کے کہ اب قلم ہے سامنے
تمام حاصلِ حیات بیش وکم ہے سامنے
ہراک طرف کہ جلوۂ رخِ حرم ہے سامنے
بنارس اب کہاں رخِ حرم کا آئینہ ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
نگاہ میں عہدرفتہ اب بھی حال کی طرح
سلف کا شیوہ سامنے ہے اک مثال کی طرح
صنم کدے میں ہم نے دی اذاں بلال کی طرح
نفس ہیں جبرئیل کا، بلال کی نداہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
یہ حرف برگزیدہ و شگفتہ کس زباں کا ہے
یہ نقش کس کی ندرت و لطافت بیاں کا ہے
یہی کلام حق وظیفہ قلب و جسم و جاں کا ہے
بتائیں کیا ازل سے ان کے ذوق آشنا ہیں ہم
کل گلشنِ رسول کے طیورِ خوشنوا ہیں ہم
ورق ورق بصیرتوں کی روشنی سجائیں گے
حرارتِ یقیں سے پھردلوں کو جگمگائیں گے
نظرکودرسِ اسوۂ پیمبری سکھائیں گے
نقیبِ فضل ودانش وصداقت وصفاہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
خداکرے فضاؔ یوں ہی یہ خواب جاگتے رہیں
یہ خوشبوئیں جواں رہیں گلاب جاگتے رہیں
ہنرورانِ سنت وکتاب جاگتے رہیں
چمن چمن بشارتِ نسیم جاں فزاں ہیں ہم
کہ گلشنِ رسول کےطیورِخوشنواہیں ہم
(فضا ابن فیضی رحمۃ اللہ علیہ)
Last edited by a moderator: