حافظ ہیثمی کہتے ہیں و لم یقبل من حدیث حماد الا ما رواہ عنہ القدماء: شعبۃ ،و سفیان الثوری، والدستوائی، ومن عدا ھؤلاء روواعنہ بعدالاختلاط۔
مجمع الزوائد:1/ 120
اسی طرح خاص حماد کی ابراہیم سے روایت بھی ضعیف ہوتی ہے ملاحظہ ہو امام ابوداود کہتے ہیں قلت لأحمد مغیرۃ أحب اليك فى إ براهيم أو حماد
کہ میں نے امام احمد سے پوچھا آپ کو ابراہیم سے روایت بیان کرنے میں مغیرہ پسند ہیں یا حماد؟ تو امام احمد نے کہا: مافیما روی سفیان و شعبۃ عن حماد فحماد أحب إلی لأن فی حدیث الآخرین عنہ تخلیطا
سؤلات ابی داود(338)
امام احمد کی یہ تصریح خاص ہے جس سے حمادکی ابراہیم سے روایت بارے وضاحت ہو جاتی ہے کہ صحیح ہرگز نہیں ہوتی۔
مقالات راشدیہ از محدث بدیع الدین میں ہے واضح ہو محدثین عظام نے حماد بن ابی سلیمان پر خاص طور ہر اس کی ابراہیم نخعی سے روایت بیان کرنے پر کلام کیا ہے مقالات راشدیہ:3/ 406
الغرض حماد کی یہ روایت قبل از اختلاط ثابت نہیں حماد کا مختلط ہونا ثابت ہے اور جن نے ان سے قبل از اختلاط سنا ان کے نام بھی معلوم ہیں
یہ روایت علتوں سے بھر پور ہے محمد بن جابر متروک و مختلط و کثیر الخطا وغیرہ ہے حماد بن ابی سلیمان بھی مختلط ہے بلکہ مدلس بھی ہے کسی بھی محدث سے اس روایت کا حسن ہونا ثابت نہیں بلکہ موضوع و منکراََ جداََ مقلوب وغیرہ ہونا ثابت ہے
تم سے بات کرنا ہی بےکار وقت کا ضیاع ہے کیونکہ تم تعصب کی آگ میں جل رہے ہو ۔
میں ایک دیوبندی کی کتاب کا قسط وار جواب لکھ رہا ہو اسلیے میرے پاس تمہارے جیسے جاہل کے ساتھ بحث کرنے کا وقت نہیں ہے
Sent from my vivo 1726 using Tapatalk
ان پرانے اعتراضات کا جواب تو میری تحریر میں خود موجود ہے ۔۔۔۔
جب تم لوگوں میں اتنا حوصلہ نہیں کہ مخالف کی تحریر مکمل پڑھ سکو تو اندھی گھمائی جا رہے ہو تو کیا کہوں ؟
یا تو آپ کہو کہ ابن ابی داود میرا رد نہیں لکھ رہے تو پھر ان سطحی اعتراضات کا جواب دوں
وگرنہ صبر رکھیں ۔۔۔۔
اور اعتراض وہ کریں جسکا جواب میری تحریر میں نہ ہو