السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث کی مکمل تخریج ملاحظہ کیجئے،،،
خزیمۃ کے واسطے کے ساتھ طریق۔۔۔
1۔احمد بن صالح
2۔اصبغ بن الفرج
3۔عبد اللہ بن ابی موسی؟
4۔احمد بن عیسی المصری
یہ سب راوی اس سند کے ساتھ بیان کرتے ہیں
عبد اللہ بن وھب عن عمرو بن الحارث عن سعید بن ابی ھلال عن خزیمۃ عن عائشۃ بنت سعد عن سعد بن ابی وقاص۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس طریق کا مدار عبد اللہ بن وھب پر ہے اور ان سے بیان کرنے والے راوی جو کہ چار ہیں ان میں سے عبد اللہ بن ابی موسی کے علاوہ تمام راوی ثقہ اور صدوق ہیں۔۔ عبد اللہ بن ابی موسی کے حالات تک میں پہنچ نہیں سکا اگر تو یہ التستری ہیں تو مستقیم الحدیث ہیں۔
لیکن اصل مسئلہ مدار کے بعد ہے جس میں تمام راوی ثقہ ہیں سوائے خزیمۃ کہ اسکے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں لا یعرف مزید تفصیل آگے آئے گی۔۔
باقی سعید بن ابی ھلال کے بارے میں بھی اختلاط کا کہا گیا ہے دیکھئے تقریب التھذیب۔ مزید تفصیل آگے آئے گی ان شاء اللہ۔
خزیمۃ کے واسطے کے بغیر طریق۔۔۔۔
1۔ھارون بن معروف
2۔حرملۃ بن یحیی
3۔اصبغ بن الفرج
یہ سب راوی اس سند کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔
عن ابن وھب عن عمرو بن الحارث عن سعید بن ابی ھلال عن عائشۃ عن سعد
اس طریق کے راوی بھی جو عبد اللہ بن وھب سے بیان کر رہے ہیں وہ بھی ثقہ اور صدوق ہیں۔ باقی اس طریق میں علت یہ ہے کہ سعید بن ابی ھلال کی عائشہ بنت سعد سے روایت منقطع ہے۔
اب آتے ہیں علماء کے اقوال کی طرف۔۔۔
1۔
امام اثرم رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
سمعت أبا عبد الله يقول: سعيد بن أبي هلال
ما أدري أي شيء حديثه؟! يخلط في الأحاديث.
(سؤالات الاثرم عن احمد 69)
کچھ ایسی روایات جن میں سعید نے دوسرے روات کی مخالفت کی۔۔
2۔
امام دار قطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔۔
وَرَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ نُعَيْمٍ
وَاخْتُلِفَ عَنْهُ۔ (علل : 1629)
وَخَالَفَهُمْ سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ فَرَوَاهُ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
وَوَهِمَ فِي ذَلِكَ۔۔۔۔ (علل : 1819)
3۔
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ ایک مسئلے کے بارے میں بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔۔۔
إِن هَذِه اللَّفْظَة
انْفَرد بهَا سعيد بن أبي هِلَال وَلَيْسَ بِالْقَوِيّ قد ذكره بالتخليط يحيى وَأحمد بن حَنْبَل۔
(الفصل فی الملل ج2 ص95)
4۔
قال ابن حجر رحمہ اللہ : اخرجہ الترمذی عن احمد بن الحسن عن اصبغ بن الفرج وقال بعدہ ورجالہ رجال الصحیح الا
خزیمۃ فلا یعرف نسبہ ولا حالہ ولا روی الا سعید ، وقد ذکرہ ابن حبان فی الثقات کعادتہ فیمن لم یجرح ولم یات بمنکر۔
(نتائج الافکار فی تخریج احادیث الاذکار ج1 ص81،82)
5۔
امام البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔وقال الحاكم: صحيح الإسناد، ووافقه الذهبي فأخطأ، لأن خزيمة هذا مجهول، قال الذهبي نفسه في " الميزان ": خزيمة، لا يعرف، تفرد عنه سعيد بن أبي هلال وكذا قال الحافظ في " التقريب ": إنه لا يعرف، وسعيد بن أبي هلال مع ثقته حكى الساجي عن أحمد أنه اختلط، وكذلك وصفه بالاختلاط يحيى كما في " الفصل " لابن حزم (2 / 95) ، ولعله مما يؤيد ذلك روايته لهذا الحديث، فإن بعض الرواة الثقات عنه لم يذكروا في إسناده خزيمة فصار الإسناد منقطعا ولذلك لم يذكر الحافظ المزي عائشة بنت سعد في شيوخ ابن أبي هلال
فلا يخلوهذا الإسناد من علة الجهالة أو الانقطاع فأنى للحديث الصحة أو الحسن؟ ! .
(سلسلۃ احادیث الضعیفۃ ج1 ص188 ح83)
دو باتوں کی وضاحت انتہائی ضروری ہے۔۔
1۔سعید بن ابی ھلال ثقہ راوی ہیں اور ثقہ راوی کو کبھی وہم ہو جانا عجیب بات نہیں (میں نے مذکورہ مسئلہ کی وضاحت کیلیئے یہان انکے چند اوھام کا ذکر کیا) کیونکہ یہ ایک فطری چیز ہے اس سے راوی ضعیف نہیں ہوتا الا یہ کہ اس کے وہم ذیادہ ہوں۔
2۔یہ تخریج ایک طالبعلم کی ہے کس بھی واضح دلیل کے ساتھ اس پر اعتراض کئے جا سکتے ہیں۔ اور کلی طور پر بھی اسکو نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وفوق کل ذی علم علیم