• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تصوف میں غیبی کردار کی جستجو

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
الغرض اس گمراہی میں اول سے آخر تک اس رزم گاہ حق و باطل میں کوئی کردار ادا کرنے کے بجائے ایک خفیہ اور غیبی کردار و اختیار کی جستجو ان کا نصب العین ہوتی ہے۔خیر و شر کی اس جنگ میں ان کی حیثیت بس یہی رہی کہ وہ قضا و قدر کی رسیاں ہلا ہلا کر دور سے نظارہ کرتے رہیں۔صاف اور سیدھی سی بات ہے کہ اس گمراہ کن راستے پر پڑ کر انسان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایک متبع حق امتی کے بجائے کچھ اور بن جائے، کوئی فنا کے ذریعے سے خدا بننے کی کوشش میں ہے، کوئی براہ راست خدا سے علم حاصل کرکے نبی بننے کی جستجو میں، کوئی خدائی اموامر کو نافذ کر کے فرشتے بننا چاہتا ہے اور کم از کم اگر کچھ ممکن نہیں تو صحابی بننے کے فراق میں ہے۔(1)
ضاحت: (1)۔بعض ایسے طبقے جو مجموعی طور پر سنت کا التزام کرنے کے باوجود مروجہ تصوف پر بھی عمل کرتے، جب ان کو تصوف کی اصل کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ: صحابہ کرام کو تو نبی ﷺ کی صحبت کی وجہ روحانی درجات حاصل ہو گئے تھے۔ لیکن چونکہ ہم اس روحانی استفادے سے محروم ہیں اس لئے اذکار و اشغال کے ذریعے اس کا متبادل حاصل ہوسکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اور تو اور اسلام کی اس غربت ثانیہ میں اس طبقے نے "پورے خلوص" کے ساتھ اپنے لئے جو رول متعین کیا ہے وہ باقاعدہ باطل کا علمبردار بن کر ظاہر ہوا ہے۔ حق و باطل کے اس معرکے سے کنارہ کشی کے شوق میں صدیوں سے جو فکر پلی ہے اس میں ایک اور اضافہ یہ ہوا ہے کہ حق و باطل کا فرق ہی سرے سے مٹادیا جائے۔ حق و باطل میں فرق کرنے والے اجزاءمیں سب سے بنیادی عنصر توحید و شرک کا فرق ہے۔وحدۃ الوجود کے نام پر اس باطنی فکر نے توحید کی ہی ایسی تشریح کرڈالی کہ توحید ہی شرک بن گیا اور شرک عین توحید۔ جب حق و باطل میں فرق ہی مٹ گیا تو اس طبقے نے ایسے کسی معرکے میں اللہ اور رسول کے نام لیواؤں کے بجائے ان کا ساتھ دینا پسند کیا جو ان کے اس تصور دین کی مخالفت نہ کریں۔ نتیجتاً مغرب اور اسلام کے اس حقیقی معرکے میں اہل تصوف کے ایک طبقے نے مغرب کا آلہ کار بننے میں کوئی حرج نہیں جانا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تصوف کا یہ سلسلہ اگرچیکہ اہل سنت کے دعویداروں میں ہی پایا جاتا ہے بلکہ برصغیر میں ان کے اپنے زعم کے مطابق یہی اہل سنت ہیں،لیکن اس معاملے میں روافض سے اس طبقے کو خصوصی نسبت حاصل ہے۔شیعیت کا امامت اور تقیہ کا عقیدہ اس خفیہ رول سے بڑی حد تک مماثلت رکھتا ہے۔ اہل بیت کے نام نہاد شیدائیوں نے جب دیکھا کہ ان کی خواہشات کے علی الرغم علی ؓ چوتھے نمبر پر خلیفہ بنے ہیں، حسن ؓ کو مختصر سی خلافت ملی ہے اور حسین ؓ تو ان کے روحانی آباءکے فریب کے شکار ہوکر شہید ہوگئے تو انہوں نے اپنے معصومین کے لئے وہ کردار متعین کئے جن کی حیثیت مکمل طور پر غیبی تھی اور عملاً نہ ان کی تصدیق کی جاسکتی تھی اور نہ تردید۔کہیں پر انکی خفیہ امامت کے دعوے کئے گئے، کہیں انہیں تخلیق کائنات کے لئے واسطے قرار دیا گیا، کہیں انہیں مدبر امر مانا گیا تو کہیں عالم غیب۔پھر تقیہ کے عقیدے نے ان کوپوری آزادی دے دی کہ جس سے جو چاہے منسوب کردیں اور دعوی کریں کہ انہوں نے تقیہ کیا تھا۔یہ پورا سلسلہ جذبہ محرومی اور ایک قسم کے فرسٹریشن (frustration) کا عملی اظہار تھا۔یہ فرسٹریشن ان گروہوں کا بھی ہے جو ایک امتی بن کر حق کی شہادت دینے کے بجائے خدا، رسول، فرشتہ یا انہیں کے کچھ متبادل کردار کی طلب میں مجاہدے کرتے ہیں۔جس طرح ایسے غیبی کردار کا طلب کرنا ایک گمراہی ہے اسی طرح اس طلب میں جو مجاہدے کئے جاتے ہیں وہ بھی روح دین سے کوئی نسبت نہیں رکھتے اگرچیکہ ان اذکار و اشغال کی حمایت میں ان کو کچھ نہ کچھ نکات غیر مستند احادیث میں مل بھی جاتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اسی غیبی نظام میں تصوف کے وہ سلاسل بھی ہیں جن کے بارے میں دعوی کیا جاتا ہے کہ یہ صحابہ سے ہوتے ہوئے رسول اللہ ﷺ تک جاملتے ہیں۔ اور اس میں تعجب کی بات یہ بھی ہے کہ ایک دو کو چھوڑ کر تقریباً سب کے سب سلسلے حضرت علی ؓ کے ذریعے ہی نبی سے جاملتے ہیں ۔ اہل سنت کی تشفی کے لئے ان میں ایک ادھ ہی کو بواسطہ حضرت ابوبکرؓ صدیق کے رسول اللہ ﷺ تک ملایا جاتا ہے۔ باقی صحابہ کے بارے میں غالباً ان کا خیال ہے کہ وہ روحانی طور پر نبیﷺ کے وراثت کے قابل تھے ہی نہیں۔اس ضمن میں خاص طور پر نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ شہادت حق دینے والے صحابہ، تابعین اور تبع تابعین نے ان سلاسل کو کچھ ایسے خفیہ رکھا کہ ثقہ راویوں کو ان کی ہوا بھی نہیں لگنے دی۔مستند احادیث سے ایسے کسی خفیہ سلسلے کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ قابل غور ہے کہ روافض کی امامت اور صوفیا کی خلافت میں کتنی مماثلت ہے۔
آخر کوئی تو بات ہے کہ انہیں اپنی دلیل کے طور پر ضعیف اور موضوع احادیث ہی ملتی ہیں یا قرآن پاک میں کوئی باطنی نکتہ اور خفیہ اشارہ جو سلف کے دائرۂ فہم میں نہیں آسکا! اگر موازنہ کرنا ہی ہے تو مسیحیوں کے تثلیث کے عقیدے،روافض کے امامت کے عقیدے اور صوفیاءکے وحدت الوجود اور فنا فی اللہ میں بہت یکسانیت پائی جاتی ہے۔ کیوں نہ ہو، یہ سب چیزیں دین میں غلو کے ہی نتائج ہیں۔
اللہ ہمیں سیدھی راہ دکھائے اور شیاطین جن و انس کی فریب کاریوں سے بچائے۔
رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ اللہم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعۃ وارنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابۃ


ابو زید
 
Top