- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
الغرض اس گمراہی میں اول سے آخر تک اس رزم گاہ حق و باطل میں کوئی کردار ادا کرنے کے بجائے ایک خفیہ اور غیبی کردار و اختیار کی جستجو ان کا نصب العین ہوتی ہے۔خیر و شر کی اس جنگ میں ان کی حیثیت بس یہی رہی کہ وہ قضا و قدر کی رسیاں ہلا ہلا کر دور سے نظارہ کرتے رہیں۔صاف اور سیدھی سی بات ہے کہ اس گمراہ کن راستے پر پڑ کر انسان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایک متبع حق امتی کے بجائے کچھ اور بن جائے، کوئی فنا کے ذریعے سے خدا بننے کی کوشش میں ہے، کوئی براہ راست خدا سے علم حاصل کرکے نبی بننے کی جستجو میں، کوئی خدائی اموامر کو نافذ کر کے فرشتے بننا چاہتا ہے اور کم از کم اگر کچھ ممکن نہیں تو صحابی بننے کے فراق میں ہے۔(1)
ضاحت: (1)۔بعض ایسے طبقے جو مجموعی طور پر سنت کا التزام کرنے کے باوجود مروجہ تصوف پر بھی عمل کرتے، جب ان کو تصوف کی اصل کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ: صحابہ کرام کو تو نبی ﷺ کی صحبت کی وجہ روحانی درجات حاصل ہو گئے تھے۔ لیکن چونکہ ہم اس روحانی استفادے سے محروم ہیں اس لئے اذکار و اشغال کے ذریعے اس کا متبادل حاصل ہوسکتا ہے۔
ضاحت: (1)۔بعض ایسے طبقے جو مجموعی طور پر سنت کا التزام کرنے کے باوجود مروجہ تصوف پر بھی عمل کرتے، جب ان کو تصوف کی اصل کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ: صحابہ کرام کو تو نبی ﷺ کی صحبت کی وجہ روحانی درجات حاصل ہو گئے تھے۔ لیکن چونکہ ہم اس روحانی استفادے سے محروم ہیں اس لئے اذکار و اشغال کے ذریعے اس کا متبادل حاصل ہوسکتا ہے۔