- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
تصوف میں غیبی کردار کی جستجو
اس کائنات کو پیدا کرنے کا اصل مقصد حق و باطل کی وہ کشمکش ہے جو ابلیس کی متکبرانہ بغاوت سے شروع ہوئی ، جو آج بھی جاری ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گی۔یہی مقصد ہے کہ اللہ تعالی نے ایسی با شعور مخلوق بھی پیدا کی جس میں خیر و شر دونوں کو قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی استعداد و تحریک موجود ہے۔ اگر یہاں پر خیر ہی خیر مطلوب ہوتا اور اللہ صرف یہ چاہتا کہ اس کی عبادت کے سوا کچھ بھی نہ ہو تو اللہ کے فرشتے کچھ کم نہ تھے۔ اسی حقیقت کو قران پاک میں تخلیق آدم سے پہلے فرشتوں کی زبان سے یوں بیان کیا گیا ہے۔
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُواْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاء وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ (سورۃ بقرۃ :30)
اُنہوں نے کہاکہ ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے ہم تیری تسبیع اورپا کیزگی بیان کرنے والے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اس دنیا میں اللہ سبحانہ وتعالی باطل کو بھی ایک حد تک پنپنے کا موقعہ دیتا ہے کہ یہ باطل خوب پھلے پھولے پھر اللہ اس باطل کو اپنی قہاریت کی مارسے توڑ پھوڑ کر رکھ دے۔
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاء وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ۔ لَوْ أَرَدْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا إِن كُنَّا فَاعِلِينَ۔ بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ۔ (سورہ انبیاء 16۔18)
ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا۔اگر ہم یوں ہی کھیل تماشے کا ارادہ کرتے تو اسے اپنے پاس سے ہی بنا لیتے، اگر ہم کرنے والے ہی ہوتے۔بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر پھینک مارتے ہیں پس سچ جھوٹ کا سر توڑ دیتا ہے اور وہ اسی وقت نا بود ہو جاتا ہے تم جو باتیں بناتے ہو وہ تمہارے لئے باعث خرابی ہیں