اس دانشمندانہ اصول پر انتہائی غیردانشمندی سے عمل کرنے والی جماعت آپ کی ہی ہے۔ بات کسی موضوع اورٹاپک پر ہوگھوم پھر کر امام ابوحنیفہ تک پہنچنی ضروری ہے۔ بقول شاعر کہایک دانشمندانہ اصول ابتدائے آفرینش سے عقلمند لوگ اپناتے آئے ہیں کہ جب بھی خود پر کسی معاملے میں زد پڑے تو کسی مزید بڑے کو اسی معاملے میں رگید ڈالیں۔ اور ہمارے جمشید بھائی سے زیادہ دانش بھلا کس کے حصے میں آئی ہوگی۔ آگے کچھ نہیں کہتے کہ گستاخی نہ ہو۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں ایک بنیادی فرق ہے کہ اول الذکر کے نام پر مسلک بنا کر ان کی اندھی تقلید کرنے والا گروہ موجود ہے۔ جو قیل و قال کا موازنہ دلائل سے کرنے کا قائل نہیں۔ لہذا ان کے اقوال متعدی بھی ہیں اور گمراہی کا دائرہ بھی وسیع تر ہے۔
ذکر جب چھڑگیاقیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک
اگرصرف اسی فورم کا جائزہ لیں توپتہ چلے گاکہ آپ کے قبیل اورقبیلہ کے لوگ اسی اصول پر عمل کرتے رہے ہیں۔ اب تو نوبت بایں جارسید کہ ایک صاحب ابوحنیفہ کی آئی ڈی لے کر خود پر اوراپنی ذریت پر لعنت بھیج رہے ہیں۔بات پہنچی تری جوانی تک
دوسرے پیراگراف میں جوکچھ کہاگیاہے وہ حیران کن ہے اورایسامعلوم ہوتاہے کہ محض امام ابوحنیفہ کی مخالفت کے جوش میں لکھاگیاہے لیکن اس کے نتائج اورعواقب پر غورنہیں کیاگیاہے۔ اگرامام ابوحنیفہ کے نام پر ان کی اندھی تقلید کرنے والا گروہ موجود ہے تو حضرت عیسی اورحضرت موسی کے نام پر مشرکانہ عقائد ماننے والا گروہ موجود ہے۔تواس سے حضرت عیسی اورحضرت موسی علیھماالصلوٰة والسلام کی ذات گرامی پر کیااثر پڑسکتاہے؟اس تشیبہ کو مکمل تشیبہ مت سمجھ لیجئے گا۔ کوئی بعید نہیں کہ بحث کودوسرارخ دینے کیلئے یہ حربہ آزماناشروع کردیں۔تشبیہ محض جزئی ہے۔
ا
اللہ کے بندے !کہایہ جارہاہے کہ اس طرح کے مسائل صرف امام ابوحنیفہ کے یہاں ہی نہیں امام شافعی اوردیگر مجتہدین کے یہاں بھی موجود ہیں جس طرح یہ مسائل اس کی دلیل نہیں بن سکتے کہ علم وعمل میں ان کا پایہ کمتر تھااسی طرح کچھ مسائل امام ابوحنیفہ کی تنقیص شان کی دلیل نہیں بنائے جاسکتے ۔اگرکوئی ان مسائل سے یہی سمجھتاہے تو وہ عقل وفہم کے اندھے پن میں مبتلاہے۔میراخیال ہے کہ اس بات سے آنجناب کو بھی اتفاق ہوگا۔اللہ کے بندے، حدیث آئی ہے تو امام شافعی کی بات چھوڑ دو۔ ہماری تو دعوت ہی یہی ہے۔ یہ مثالیں خود آپ اور آپ کے فکری ہم نواں کے لئے فکر انگیز ہیں، ہمیں اس وادی میں کیوں گھسیٹتے ہیں۔
ہوسکتاہے کہ آپ کو یاآپ کے قبیلہ کو کسی کا تعصب نہ ہو لیکن کسی سے بغض اورعداوت ضرور ہے نام سنتے کے ساتھ ہی کچھ کچھ ہونے لگتاہےمثلاتوتب ہوتاہے کہ ابن تیمیہ اگرکہیں کہ جہنم فناہوجائے گی تو محض اجتہادی غلطی لیکن اگرمام ابوحنیفہ کہہ دیں کہ ایمان قول کا نام ہے عمل کا نام نہیں تو لے دے شروع۔محترم ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہوں یا ابن قیم رحمہ اللہ۔ یا اور کوئی بزرگ ہستی ہوں۔ ہمیں کسی کا تعصب نہیں۔ یہ حضرات کتاب و سنت کے داعی تھے ، اور ہمیں اسی لئے ان سے محبت ہے۔ لیکن تعصب نہیں کہ ان کی انفرادی آرا اور شذوذ کو بھی حرز جان بنائے پھریں۔
اس خردماغی کے مظاہرے کی ضرورت نہیں تھی۔مسئلہ یہی ہے کہ فقہی عبارت کو صحیح طورپر حل کرنے کی استعداد نہیں ہے لیکن اجتہاد پراتاولے رہتے ہیں۔ اجزاہ عند ابی حنیفہ کا کیامطلب ہوا۔ حرب صاحب کو توچھوڑدیجئے خود آپ کو بھی شاید ہی سمجھ میں آیاہوگا۔ اسی نکتہ کی جانب رہنمائی کیلئے یہ تحریر لکھی گئی تھی اورایک مثال بھی دیاگیاتھاکہ کچھ آپ کے قبیلہ کے خردماغ فقہی عبارت میں لاحد علیہ کا مطلب جواز اورعدم گناہ کشید کرلیتے ہیں جب کہ لاحد علیہ کا مطلب یہ ہے کہ اس پر شرعی حد نہیں ہوگی باقی تعزیر ہوسکتی ہے۔ گناہ اورشدید گناہ ہوسکتاہے۔دو اور دو چار روٹیاں والا محاورہ تو سنا ہوگا۔
حرب صاحب کی پوسٹ میں امام ابو حنیفہ کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔ لیکن آپ فوری طور پر ابن تیمیہ اور ابن قیم حضرات پر لا لشکر لے کر چڑھ دوڑے۔ اور جب بعد میں کبھی کہیں بات ہوگی، تو فرمان جاری ہوگا کہ :
"میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ابتدا نہ کروں اورالبادی اظلم کا مصداق نہ بنوں۔"
یا پھر یہ کہ:
ہمیں تو خوہے کہ جوکچھ کہئے بجاکہئے
آپ بھی جانتے ہوں گے کہ کچھ "خر دماغ" ہوتے ہیں ایسے کہ جو خرابیاں خود میں بدرجہ اتم موجود ہوتی ہیں اور جن برائیوں میں ہمیشہ خود مبتلا رہتے ہیں، انہیں ہی دوسروں میں ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ اللہ نہ کرے کہ آپ ان میں سے ہوں، لیکن احتیاط بہتر ہے۔
ایک مثال لیجئے
اگرکوئی شخص اپناپیشاپ پی لے تو باوجودیکہ یہ شراب پینے سے زیادہ گھنائوناعمل ہے لیکن اس پر کوئی شرعی حد نہیں ہے۔کسی بھی مسلک میںاورکسی بھی عالم کے نزدیک۔ لیکن لاحد علیہ سے یہ لازم نہیں آتاکہ ایساکرناجائز ہوجائے گااورحاکم چاہے تواس کو سزانہیں دے سکتا۔
کسی مردار کا گوشت کھانا بھی انتہائی مکروہ عمل ہے۔ لیکن اس پر کوئی حد نہیں ہے کسی بھی مسلک میں۔ لیکن اس سے جواز اورعدم گناہ کا کوئی قائل نہیں۔
لہذا آپ کو بھی اورآپ سے پہلے حرب صاحب سے بھی گزارش ہے کہ اجزائہ عند ابی حنیفہ کا صحیح سیاق اورتناظر میں صحیح مطلب سمجھنے کی کوشش کریں۔ اگرنہ سمجھ سکیںتو پوچھ لیں کہ شفاء العی السوال۔لیکن یہ کرنا کہ خود جوالٹاسیدھاسمجھ میں آگیااسی کو حرف آخر سمجھ لیاجائے ۔کوئی عقلمدانہ روش نہیں ہے۔
ابن تیمیہ اورابن قیم کا صرف نام آنے سے جس تکلیف کا آںجناب نے اظہار کیاہے وہ قابل عبرت ہے۔ جب کہ راقم الحروف کی پوری کی کسی بھی تحریر میں ان کو گمراہ جاہل،ضال ومضل قرارنہیں دیاگیاہے۔اس کے برخلاف اسی فورم پر بہت کچھ دکھایاجاسکتاہے؟کہئے توکچھ مثالیں پیش کردوں!
والسلام